موجودہ اور سابق ایڈمنسٹریٹرز نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی
جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ دفاتر سمیت کسی بھی آڑ میں پبلک پارکس میں تجاوزات کی اجازت نہیں دی جا سکتی
ISLAMABAD:
سپریم کورٹ آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پبلک پارکس میں دفاتر یا کسی بھی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
عدالت نے رنچھوڑلائن میں واقع بلوچ پارک میں غیر قانونی تعمیرا ت اور قبضے سے متعلق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے، جمعہ کو جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس امیرہانی مسلم پرمشتمل بینچ کے روبرو کے ایم سی کے موجودہ اور سابق ایڈمنسٹریٹرز پیش ہوئے، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ہاشم رضا زیدی نے بینچ سے معافی طلب کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے طلبی کا نوٹس ان کے دفتر آیا لیکن عملے نے ان تک نہیں پہنچایا تاہم وہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں اور غیر مشروط معافی طلب کرتے ہیں، انھوں نے مزید بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کا نوٹس ملتے ہی مذکورہ پارک گئے تھے اوروہاں تعمیرات رکوادی تھیں، فاضل عدالت نے انھیں ہدایت کی کہ وہ تعمیرات روکنے سے متعلق ایک ہفتے میں تحریری رپورٹ پیش کریں۔
جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ دفاتر سمیت کسی بھی آڑ میں پبلک پارکس میں تجاوزات کی اجازت نہیں دی جا سکتی جبکہ سابق ایڈمنسٹریٹر محمد حسین نے موقف اختیار کیا کہ انھیں عدالت کا نوٹس ملا ہی نہیں تاہم فاضل بینچ نے دونوں افسران کو تحریری طور پر معافی نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی، جسٹس خلجی عارف حسین نے ہاشم رضا زیدی سے سانحہ عباس ٹاؤن کے متاثر ین کی ریلیف کے بارے میں استفسار کیا تاہم انھوں نے کہا کہ وہ کمشنر کراچی کا عہدہ چھوڑ چکے ہیں، وہ عدالت کے اطمینان کیلیے کمشنر آفس کا ریکارڈ بھجوادیں گے، گزشتہ روز ڈی ایم سی ساؤتھ کے ڈائریکٹر پارک پیش ہوئے توعدالت نے آبزروکیا کہ یہ توہین عدالت کی کارروائی ہے جس میں فریق کا پیش ہونا ضروری ہے مگر ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سید ہاشم رضا زیدی،سابق ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید اور افسر عاصم خان پیش نہیں ہوئے، عدالت نے تینوں افسران کے50ہزار روپے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنیکا حکم دیاتھا۔
درخواست گزار سید جواد حیدرکاظمی ایڈووکیٹ نے توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ رنچھوڑلائن میں واقع بلوچ پارک میں تجاوزات کے قیام کیخلاف انھوں نے سندھ ہائیکورٹ میں 2007میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت کے حکم پر پارک میں711مربع گز کے رقبے پر تعمیر ہونے والا ''خورشید بیگم آئی ٹی سینٹر''منجمدکردیا گیا تھا،بعد ازاں پی سی او دور میں سپریم کورٹ نے 23اکتوبر2008کواس یقین دہانی پر کہ پارک میں مزید تعمیرات نہیں کی جائیں گی درخواست نمٹادی تھی جبکہ جنوری2013میں وہاں مزید تعمیرات شروع کردی گئی ہیں،درخواست میں کہا گیا ہے کہ پارک کی زمین پرکوئی ادارہ تعمیر نہیں جاسکتا،مذکورہ اراضی پر پارک علاقہ مکینوں کے مفاد میں تعمیر کیا گیا تھا اور شہریوں سے چہل قدمی اور واک جیسی سہولت نہیں چھینی جاسکتی۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ پبلک پارکس میں دفاتر یا کسی بھی قسم کی تعمیرات کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
عدالت نے رنچھوڑلائن میں واقع بلوچ پارک میں غیر قانونی تعمیرا ت اور قبضے سے متعلق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ عظمی کراچی سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی ہے، جمعہ کو جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس امیرہانی مسلم پرمشتمل بینچ کے روبرو کے ایم سی کے موجودہ اور سابق ایڈمنسٹریٹرز پیش ہوئے، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ہاشم رضا زیدی نے بینچ سے معافی طلب کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے طلبی کا نوٹس ان کے دفتر آیا لیکن عملے نے ان تک نہیں پہنچایا تاہم وہ اپنی غلطی تسلیم کرتے ہیں اور غیر مشروط معافی طلب کرتے ہیں، انھوں نے مزید بتایا کہ وہ سپریم کورٹ کا نوٹس ملتے ہی مذکورہ پارک گئے تھے اوروہاں تعمیرات رکوادی تھیں، فاضل عدالت نے انھیں ہدایت کی کہ وہ تعمیرات روکنے سے متعلق ایک ہفتے میں تحریری رپورٹ پیش کریں۔
جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ دفاتر سمیت کسی بھی آڑ میں پبلک پارکس میں تجاوزات کی اجازت نہیں دی جا سکتی جبکہ سابق ایڈمنسٹریٹر محمد حسین نے موقف اختیار کیا کہ انھیں عدالت کا نوٹس ملا ہی نہیں تاہم فاضل بینچ نے دونوں افسران کو تحریری طور پر معافی نامہ پیش کرنے کی ہدایت کی، جسٹس خلجی عارف حسین نے ہاشم رضا زیدی سے سانحہ عباس ٹاؤن کے متاثر ین کی ریلیف کے بارے میں استفسار کیا تاہم انھوں نے کہا کہ وہ کمشنر کراچی کا عہدہ چھوڑ چکے ہیں، وہ عدالت کے اطمینان کیلیے کمشنر آفس کا ریکارڈ بھجوادیں گے، گزشتہ روز ڈی ایم سی ساؤتھ کے ڈائریکٹر پارک پیش ہوئے توعدالت نے آبزروکیا کہ یہ توہین عدالت کی کارروائی ہے جس میں فریق کا پیش ہونا ضروری ہے مگر ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سید ہاشم رضا زیدی،سابق ایڈمنسٹریٹر محمد حسین سید اور افسر عاصم خان پیش نہیں ہوئے، عدالت نے تینوں افسران کے50ہزار روپے کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنیکا حکم دیاتھا۔
درخواست گزار سید جواد حیدرکاظمی ایڈووکیٹ نے توہین عدالت کی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ رنچھوڑلائن میں واقع بلوچ پارک میں تجاوزات کے قیام کیخلاف انھوں نے سندھ ہائیکورٹ میں 2007میں درخواست دائر کی تھی جس پر عدالت کے حکم پر پارک میں711مربع گز کے رقبے پر تعمیر ہونے والا ''خورشید بیگم آئی ٹی سینٹر''منجمدکردیا گیا تھا،بعد ازاں پی سی او دور میں سپریم کورٹ نے 23اکتوبر2008کواس یقین دہانی پر کہ پارک میں مزید تعمیرات نہیں کی جائیں گی درخواست نمٹادی تھی جبکہ جنوری2013میں وہاں مزید تعمیرات شروع کردی گئی ہیں،درخواست میں کہا گیا ہے کہ پارک کی زمین پرکوئی ادارہ تعمیر نہیں جاسکتا،مذکورہ اراضی پر پارک علاقہ مکینوں کے مفاد میں تعمیر کیا گیا تھا اور شہریوں سے چہل قدمی اور واک جیسی سہولت نہیں چھینی جاسکتی۔