پاکستان کرکٹ بورڈ کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ مسترد
خزانے میں 4 ارب 30 کروڑ موجود، آمدنی بڑھانے،اخراجات کم کرنے کیلیے تجاویز تیار۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں، ملک میں انٹرنیشنل مقابلے نہ ہونے کے باوجود اتنا سرمایہ موجود ہے کہ معاملات آسانی سے چلائے جاسکیں۔
ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین ذکا اشرف نے عہدہ سنبھالا تو خزانے میں 4ارب روپے موجود تھے، عدالتی فیصلے سے ان کی رخصتی ہوئی تو مجموعی رقم میں کمی کے بجائے 30کروڑ روپے کا اضافہ ہوچکا تھا۔ تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے عبوری چیئرمین نجم سیٹھی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی ہی پریس کانفرنس میں مالی صورتحال کو نازک قرار دیتے ہوئے اخراجات میں کمی کیلیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا اشارہ دیدیا تھا، بعد ازاں میڈیا میں بورڈ کے دیوالیہ ہوجانے کے خدشات بھی ظاہر کیے گئے، حال ہی میں ماضی میں ذکا اشرف کے دست راست کے طور پر کام کرنے والے ڈائریکٹر ساجد حمید کی زیرسربراہی 3رکنی کمیٹی قائم کرکے آمدنی میں اضافے اور اخراجات میں کمی کیلیے تجاویز تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق خسارے سے نکلنے کیلیے بورڈ کو اپنی تقریبات فائیو اسٹار ہوٹلز کے بجائے قذافی اسٹیڈیم یا نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کرانے، قانونی معاملات پر صرف اپنے مشیروں پر انحصار، غیر ضروری ملازمین کی فوج اور گاڑیوں کی تعداد میں کمی، نیوٹرل وینیوز پر سیریز کے دوران قومی ٹیم کے قیام کیلیے زیادہ مہنگے ہوٹلوں کے انتخاب سے گریز اور اسٹیشنری کے کم استعمال جیسے اقدامات تجویز کیے گئے۔ پی سی بی کی قذافی اسٹیڈیم، کرکٹ ہاؤس اور نیشنل اسٹیڈیم میں املاک سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے کے طریقوں پر بھی غور ہوا۔
دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں، ملک میں انٹرنیشنل مقابلے نہ ہونے کے باوجود اتنا سرمایہ موجود ہے کہ معاملات آسانی سے چلائے جاسکیں، ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین ذکا اشرف نے عہدہ سنبھالا تو خزانے میں 4ارب روپے موجود تھے، عدالتی فیصلے میں ان کی رخصتی ہوئی تو مجموعی رقم میں کمی کے بجائے 30کروڑ روپے کا اضافہ ہوچکا تھا۔اس سے قبل 2008میں سابق چیئرمین اعجاز بٹ نے بھی عہدہ سنبھالتے ہی شور مچایا تھا کہ خزانے میں صرف ڈیرھ ارب روپے موجود ہیں،انھوں نے تین سال بعد جانے سے پہلے دعویٰ کیا کہ بورڈ 5ارب کا مالک بن چکا اورمزید 6ارب نئے سال میں حاصل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین ذکا اشرف نے عہدہ سنبھالا تو خزانے میں 4ارب روپے موجود تھے، عدالتی فیصلے سے ان کی رخصتی ہوئی تو مجموعی رقم میں کمی کے بجائے 30کروڑ روپے کا اضافہ ہوچکا تھا۔ تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے عبوری چیئرمین نجم سیٹھی نے عہدہ سنبھالنے کے بعد پہلی ہی پریس کانفرنس میں مالی صورتحال کو نازک قرار دیتے ہوئے اخراجات میں کمی کیلیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کا اشارہ دیدیا تھا، بعد ازاں میڈیا میں بورڈ کے دیوالیہ ہوجانے کے خدشات بھی ظاہر کیے گئے، حال ہی میں ماضی میں ذکا اشرف کے دست راست کے طور پر کام کرنے والے ڈائریکٹر ساجد حمید کی زیرسربراہی 3رکنی کمیٹی قائم کرکے آمدنی میں اضافے اور اخراجات میں کمی کیلیے تجاویز تیار کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق خسارے سے نکلنے کیلیے بورڈ کو اپنی تقریبات فائیو اسٹار ہوٹلز کے بجائے قذافی اسٹیڈیم یا نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کرانے، قانونی معاملات پر صرف اپنے مشیروں پر انحصار، غیر ضروری ملازمین کی فوج اور گاڑیوں کی تعداد میں کمی، نیوٹرل وینیوز پر سیریز کے دوران قومی ٹیم کے قیام کیلیے زیادہ مہنگے ہوٹلوں کے انتخاب سے گریز اور اسٹیشنری کے کم استعمال جیسے اقدامات تجویز کیے گئے۔ پی سی بی کی قذافی اسٹیڈیم، کرکٹ ہاؤس اور نیشنل اسٹیڈیم میں املاک سے زیادہ آمدنی حاصل کرنے کے طریقوں پر بھی غور ہوا۔
دوسری طرف ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی کے دیوالیہ ہونے کا کوئی خطرہ نہیں، ملک میں انٹرنیشنل مقابلے نہ ہونے کے باوجود اتنا سرمایہ موجود ہے کہ معاملات آسانی سے چلائے جاسکیں، ذرائع کے مطابق سابق چیئرمین ذکا اشرف نے عہدہ سنبھالا تو خزانے میں 4ارب روپے موجود تھے، عدالتی فیصلے میں ان کی رخصتی ہوئی تو مجموعی رقم میں کمی کے بجائے 30کروڑ روپے کا اضافہ ہوچکا تھا۔اس سے قبل 2008میں سابق چیئرمین اعجاز بٹ نے بھی عہدہ سنبھالتے ہی شور مچایا تھا کہ خزانے میں صرف ڈیرھ ارب روپے موجود ہیں،انھوں نے تین سال بعد جانے سے پہلے دعویٰ کیا کہ بورڈ 5ارب کا مالک بن چکا اورمزید 6ارب نئے سال میں حاصل ہوں گے۔