گورنمنٹ بوائز پرائمری عثمان اسکول خستہ حالی کا شکار دیواروں میں دراڑیں پڑ گئیں
سیکڑوں طلبہ کی جان کوخطرہ لاحق،چھت کاپلسترگرنے سے طلبہ بال بال بچ گئی، طلبہ نے کمروں میں بیٹھنے سے انکار کر دیا۔
گورنمنٹ بوائز پرائمری عثمان جت اسکول کے کلاس روم کی چھتوں سے جھڑتا پلستر 227 طلبہ اور طالبات کے لیے خطرہ بن گیا، کلاس کی چھت کا پلستر گرنے سے طلبہ بال بال بچ گئی۔
ایکسپریس سروے ر پورٹ کے مطابق اسکول میں کل 5 کلاس رومز ہیں جن میں سے اب صرف ایک ہی قابل استعمال ہے جو اسٹاف روم کے طور پر استعمال ہوتاہے،کلاس اول کی چھت مکمل طور پر گر چکی جبکہ دیگرجماعتوںکی حالت نہایت خستہ حال ہے، ہرلمحہ طلبہ کی زندگیوں کو خطرہ لاحق رہتا ہے، متعدد بار ڈسٹرک آفیسر اور تعلقہ ایجوکیشن آفیسر کو شکایات درج کی مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، اسکول 200 سے 300 گز کے رقبے پر مشتمل ہے جس میں 227 طلبہ اور طالبات زیر تعلیم ہیں۔
اسکول کی زبو حالی کی داستاں یہاں ختم نہیں ہوتی گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول عثمان جت بن قاسم ٹاؤن ملیر کھیل کے میدان سے محروم ہے،کھڑکیاں غائب ہیں، بنیادوں اور دیواروں میں دراڑیں پڑچکی ہیں، پینے کا صاف پانی موجود ہی نہیں، گزشتہ ایک سال سے اسکول میں بجلی غائب ہے۔
اسکول ذرائع کے مطابق دوماہ پہلے ایک شخص آیا جس نے اپنے آپکو ٹھیکیدار بتایا اور کہا کہ اسکول کو خالی کیا جائے۔ اسکول کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے لیکن اسکے بعد سے کسی نے اسکول کا رخ نہیں کیا۔
ایک ٹیچر نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ متعدد بار ڈسٹرک آفیسر اور تعلقہ ایجوکیشن آفیسر کو شکایات درج کرائیں ، درخواست بھی جمع کرائی لیکن خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے ہیں، الیاس گوٹھ اور دیگر قریبی علاقوں سے طلبہ اس اسکول میں پڑھنے آتے ہیں لیکن اسکول کی زبوحالی کی وجہ سے دن بدن طلبہ کی انرولمنٹ میں بھی کمی آرہی ہے۔
ایک سال پہلے جماعت اول کی کلاس کی چھت مکمل طور پر گر گئی تھی اور دیگر کلاس رومز کا پلستر بھی جھڑتا رہتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی حادثہ رونما ہوسکتا ہے اورایسی صورتحال میں اسکول انتظامیہ کو قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔
اسکول پرنسپل فریدہ نے بتایا کہ میں نے ایک سال پہلے ہی پرنسپل کی سیٹ سنبھالی ہے اسکول کے بجٹ کے حوالے سے مجھے کوئی علم نہیں، ہمیں دو دن پہلے حکم ملا تھا کہ اسکول خالی کیا جائے لیکن اسکا تحریری آرڈر نہیں تھا لہذا کیسے ممکن ہے کہ ایک دن میں ہی اسکول کو منتقل کردیا جائے ۔
ایکسپریس سروے ر پورٹ کے مطابق اسکول میں کل 5 کلاس رومز ہیں جن میں سے اب صرف ایک ہی قابل استعمال ہے جو اسٹاف روم کے طور پر استعمال ہوتاہے،کلاس اول کی چھت مکمل طور پر گر چکی جبکہ دیگرجماعتوںکی حالت نہایت خستہ حال ہے، ہرلمحہ طلبہ کی زندگیوں کو خطرہ لاحق رہتا ہے، متعدد بار ڈسٹرک آفیسر اور تعلقہ ایجوکیشن آفیسر کو شکایات درج کی مگر کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا، اسکول 200 سے 300 گز کے رقبے پر مشتمل ہے جس میں 227 طلبہ اور طالبات زیر تعلیم ہیں۔
اسکول کی زبو حالی کی داستاں یہاں ختم نہیں ہوتی گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول عثمان جت بن قاسم ٹاؤن ملیر کھیل کے میدان سے محروم ہے،کھڑکیاں غائب ہیں، بنیادوں اور دیواروں میں دراڑیں پڑچکی ہیں، پینے کا صاف پانی موجود ہی نہیں، گزشتہ ایک سال سے اسکول میں بجلی غائب ہے۔
اسکول ذرائع کے مطابق دوماہ پہلے ایک شخص آیا جس نے اپنے آپکو ٹھیکیدار بتایا اور کہا کہ اسکول کو خالی کیا جائے۔ اسکول کو دوبارہ تعمیر کرنا ہے لیکن اسکے بعد سے کسی نے اسکول کا رخ نہیں کیا۔
ایک ٹیچر نے نمائندہ ایکسپریس کو بتایا کہ متعدد بار ڈسٹرک آفیسر اور تعلقہ ایجوکیشن آفیسر کو شکایات درج کرائیں ، درخواست بھی جمع کرائی لیکن خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے ہیں، الیاس گوٹھ اور دیگر قریبی علاقوں سے طلبہ اس اسکول میں پڑھنے آتے ہیں لیکن اسکول کی زبوحالی کی وجہ سے دن بدن طلبہ کی انرولمنٹ میں بھی کمی آرہی ہے۔
ایک سال پہلے جماعت اول کی کلاس کی چھت مکمل طور پر گر گئی تھی اور دیگر کلاس رومز کا پلستر بھی جھڑتا رہتا ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی حادثہ رونما ہوسکتا ہے اورایسی صورتحال میں اسکول انتظامیہ کو قصوروار ٹھہرایا جائے گا۔
اسکول پرنسپل فریدہ نے بتایا کہ میں نے ایک سال پہلے ہی پرنسپل کی سیٹ سنبھالی ہے اسکول کے بجٹ کے حوالے سے مجھے کوئی علم نہیں، ہمیں دو دن پہلے حکم ملا تھا کہ اسکول خالی کیا جائے لیکن اسکا تحریری آرڈر نہیں تھا لہذا کیسے ممکن ہے کہ ایک دن میں ہی اسکول کو منتقل کردیا جائے ۔