سائبر کرائمز میں اضافہ کئی شادیاں ختم لوگوں کی زندگیاں تباہ
ایف آئی اے لاہورکو ستمبر سے دسمبر 2018 تک 4 ہزار 974 درخواستیں موصول
سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ کرائمز میں کئی گنا اضافہ ہونے لگا۔
ایف آئی اے سابئر کرائم سیل لاہور ریجن کو ستمبر 2018 سے دسمبر 2018 تک 4 ہزار 974 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی 998 درخواستیں بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے مطابق کئی لڑکیوں کی سوشل میڈیا پر نازیبا ویڈیو اور تصاویر آنے پر نکاح ختم ہو گئے تو کئی شادی کے بعد طلاق ملنے پر والدین کے گھر واپس آگئیں، جدید ترین ٹیکنالوجی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے جہاں ترقی کے بے شمار دروازے کھولے تو وہیں اس کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی استعمال نے لوگوں کی زندگیاں تباہ کر دیں۔
اس بات کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور ریجن میں 4 ماہ میں 4 ہزار 9 سو 74 درخواستیں موصول ہوئیں، 988 خواتین نے جنسی طور پر ہراساں اور بلیک میل کرنے کی درخواستیں جمع کروا ئیں، ان میں اکثر لڑکیاں مختلف نجی یونیورسٹیوں کی طالبات اور کچھ بینکوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ملازمت کرنے والی خواتین ہیں۔
جن سے دوستی اور پھر شادی کرنے کا جھانسہ دیکر تصاویر اور ویڈیوز بنائی گئیں اور بعد ازاں ان کو ایڈیٹ کر کے نازیبا ویڈیو اور تصاویر میں تبدیل کر کے بلیک میل کیا گیا ، کچھ لڑکیوں سے پسند کی شادی نہ ہونے پر لڑکوں نے ان کی شادی کے بعد انتقام لینے کے لیے ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں جس کی وجہ سے ان کے رشتے طلاق پر ختم ہوگئے۔
ایف آئی اے سابئر کرائم سیل لاہور ریجن کو ستمبر 2018 سے دسمبر 2018 تک 4 ہزار 974 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی 998 درخواستیں بھی شامل ہیں۔
ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل کے مطابق کئی لڑکیوں کی سوشل میڈیا پر نازیبا ویڈیو اور تصاویر آنے پر نکاح ختم ہو گئے تو کئی شادی کے بعد طلاق ملنے پر والدین کے گھر واپس آگئیں، جدید ترین ٹیکنالوجی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا نے جہاں ترقی کے بے شمار دروازے کھولے تو وہیں اس کے غیر قانونی اور غیر اخلاقی استعمال نے لوگوں کی زندگیاں تباہ کر دیں۔
اس بات کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل لاہور ریجن میں 4 ماہ میں 4 ہزار 9 سو 74 درخواستیں موصول ہوئیں، 988 خواتین نے جنسی طور پر ہراساں اور بلیک میل کرنے کی درخواستیں جمع کروا ئیں، ان میں اکثر لڑکیاں مختلف نجی یونیورسٹیوں کی طالبات اور کچھ بینکوں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں میں ملازمت کرنے والی خواتین ہیں۔
جن سے دوستی اور پھر شادی کرنے کا جھانسہ دیکر تصاویر اور ویڈیوز بنائی گئیں اور بعد ازاں ان کو ایڈیٹ کر کے نازیبا ویڈیو اور تصاویر میں تبدیل کر کے بلیک میل کیا گیا ، کچھ لڑکیوں سے پسند کی شادی نہ ہونے پر لڑکوں نے ان کی شادی کے بعد انتقام لینے کے لیے ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیں جس کی وجہ سے ان کے رشتے طلاق پر ختم ہوگئے۔