ریلوے اراضی خالی کرانے کیخلاف مچھر کالونی کے مکین بپھرگئے
پتھرائو کر کے متعدد گاڑیوں کے شیشے اور لائٹیں توڑ دیں، ٹائر نذر آتش،بدترین تریفک جام
ماڑی پور روڈ پر مچھر کالونی کے مکین تجاوزات کے خلاف آپریشن پر گھروں سے باہر نکل آئے اور دھرنا دے کر ٹریفک معطل کر دیا۔
احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ کے دونوں ٹریک 6 گھنٹے سے زائد بند ہونے کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سوار مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ پیدل ہی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریلوے کی اراضی خالی کرانے کے لیے انسداد تجاوزات کا آپریشن روکا جائے اور ہمارے مکان اور دکانوں کو مسمار کرنے سے قبل متبادل جگہ فراہم کی جائے بصورت دیگر احتجاج جاری رہے گا۔
احتجاج کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کئی بار مذاکرات کیے تاہم اس میں ناکام رہے اور ماڑی پور روڈ 6 گھنٹے سے زائد ٹریفک کے لیے بند رہی ۔
اس حوالے سے ایس ایچ او کلری یاسین گجر نے بتایا کہ پولیس کی پوری کوشش ہے کہ مظاہرین کو بات چیت کے ذریعے پرامن طور پر منتشر کر دیا جائے اور اس وقت رات کے 11 بج رہے ہیں اور مظاہرین کسی بھی صورت ماڑی پور سے دھرنا ختم کرنے پر راضی نہیں اور پولیس چاہتی ہے کہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال کے بغیر ہی دھرنا ختم کرا دیا جائے۔
آخری اطلاعات آنے تک ماڑی پور روڈ پر دھرنا جاری تھا۔ ماڑی پور روڈ پر مچھر کالونی سمیت ملحقہ علاقوں کے مکینوں کی جانب سے احتجاجی دھرنا رات گئے تک جاری رہا اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک وزیر اعلیٰ سندھ آکر اس بات کی یقین دہانی نہیں کراتے کہ متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کی جائیگی دھرنا جاری رہے گا جبکہ پولیس کی مظاہرین کو منتشر کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔
ماڑی پور روڈ 9 گھنٹے سے زائد بند ہونے کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام میں سیکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں اور اس صورتحال کا جرائم پیشہ عناصر نے بھی بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے جہاں موقع ملا گاڑیوں میں سوار افراد کو اسلحے کے زور پر نقدی ، موبائل فون اور دیگر قیمتی سامان سے محروم کر دیا۔
احتجاج کے باعث ماڑی پور روڈ کے دونوں ٹریک 6 گھنٹے سے زائد بند ہونے کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں سوار مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ پیدل ہی اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگئے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریلوے کی اراضی خالی کرانے کے لیے انسداد تجاوزات کا آپریشن روکا جائے اور ہمارے مکان اور دکانوں کو مسمار کرنے سے قبل متبادل جگہ فراہم کی جائے بصورت دیگر احتجاج جاری رہے گا۔
احتجاج کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے کئی بار مذاکرات کیے تاہم اس میں ناکام رہے اور ماڑی پور روڈ 6 گھنٹے سے زائد ٹریفک کے لیے بند رہی ۔
اس حوالے سے ایس ایچ او کلری یاسین گجر نے بتایا کہ پولیس کی پوری کوشش ہے کہ مظاہرین کو بات چیت کے ذریعے پرامن طور پر منتشر کر دیا جائے اور اس وقت رات کے 11 بج رہے ہیں اور مظاہرین کسی بھی صورت ماڑی پور سے دھرنا ختم کرنے پر راضی نہیں اور پولیس چاہتی ہے کہ کسی بھی غیر معمولی صورتحال کے بغیر ہی دھرنا ختم کرا دیا جائے۔
آخری اطلاعات آنے تک ماڑی پور روڈ پر دھرنا جاری تھا۔ ماڑی پور روڈ پر مچھر کالونی سمیت ملحقہ علاقوں کے مکینوں کی جانب سے احتجاجی دھرنا رات گئے تک جاری رہا اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک وزیر اعلیٰ سندھ آکر اس بات کی یقین دہانی نہیں کراتے کہ متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کی جائیگی دھرنا جاری رہے گا جبکہ پولیس کی مظاہرین کو منتشر کرنے کی تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔
ماڑی پور روڈ 9 گھنٹے سے زائد بند ہونے کی وجہ سے بدترین ٹریفک جام میں سیکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں اور اس صورتحال کا جرائم پیشہ عناصر نے بھی بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے جہاں موقع ملا گاڑیوں میں سوار افراد کو اسلحے کے زور پر نقدی ، موبائل فون اور دیگر قیمتی سامان سے محروم کر دیا۔