ڈرون حملےاوباما انتظامیہ کو دنیا بھر کی مخالفت کا سامنا ہے سروے
39میں سے31 ملکوں کی عوام نے امریکی ڈرون حملوں پرناپسندیدگی کااظہارکیا۔
امریکا میں ایک تازہ سروے میں بتایا گیاہے کہ اوباماانتظامیہ کوڈرون حملوں پر دنیا بھر میں بڑے پیمانے پر مخالفت کا سامنا ہے۔
پیورریسرچ سینٹرواشنگٹن کی طرف سے 39ملکوں میںکرائے گئے سروے میںکہا گیاہے کہ 31 ملکوں کے نصف یازیادہ لوگوں نے دہشت گرد گروپوں کیخلاف امریکی ڈرون حملوںپر ناپسندیدگی کااظہار کیاہے۔ سروے میں چین کے اقتصادی قوت کے طورپر ابھرنے کے بارے میں بین الاقوامی عوامی رائے سے متعلق ایک اوراہم سوال کا بھی احاطہ کیاگیا ہے کہ چین کاامریکا سے کیسے موازنہ کیاجا سکتاہے۔ سرو ے کے مطابق امریکا کو اب بھی اقوام عالم میں ممتازمقام حاصل ہے۔ دنیا بھر کے لوگ یقین رکھتے ہیںکہ طاقت کاعالمی توازن منتقل ہورہا ہے اور چین امکانی طور پر دنیاکی عالمی طاقت کی حیثیت سے امریکا کی جگہ لے سکتا ہے۔
سروے کے مطابق صرف 3ملکوں نے ان حملوں کی حمایت کی جن میں اسرائیل کے 64فیصد، کینیا کے 56فیصد اورامریکا کے 61فیصد عوام نے ڈرون حملوں کی حمایت کردی جبکہ جرمنی میں بھی عوام کے درمیان ان حملوںکی حمایت بڑھ گئی ہے جو 2012ء میں ریکارڈکی جانے والی 38 فیصدسے بڑھ کر 45فیصد ہوگئی ہے۔ فرانس میںبھی یہ شرح گزشتہ سال کے 37فیصد سے بڑھ کر45فیصد ہوگئی۔ جاپان میں 41 فیصد مردوں نے جبکہ 10فیصد خواتین نے ان حملوںکی حمایت کردی۔ یورپی یونین کے 8میں سے 6ملکوں کے مردوںاور خواتین کے موقف میںبھی واضح فرق پایاگیا ہے۔
پیورریسرچ سینٹرواشنگٹن کی طرف سے 39ملکوں میںکرائے گئے سروے میںکہا گیاہے کہ 31 ملکوں کے نصف یازیادہ لوگوں نے دہشت گرد گروپوں کیخلاف امریکی ڈرون حملوںپر ناپسندیدگی کااظہار کیاہے۔ سروے میں چین کے اقتصادی قوت کے طورپر ابھرنے کے بارے میں بین الاقوامی عوامی رائے سے متعلق ایک اوراہم سوال کا بھی احاطہ کیاگیا ہے کہ چین کاامریکا سے کیسے موازنہ کیاجا سکتاہے۔ سرو ے کے مطابق امریکا کو اب بھی اقوام عالم میں ممتازمقام حاصل ہے۔ دنیا بھر کے لوگ یقین رکھتے ہیںکہ طاقت کاعالمی توازن منتقل ہورہا ہے اور چین امکانی طور پر دنیاکی عالمی طاقت کی حیثیت سے امریکا کی جگہ لے سکتا ہے۔
سروے کے مطابق صرف 3ملکوں نے ان حملوں کی حمایت کی جن میں اسرائیل کے 64فیصد، کینیا کے 56فیصد اورامریکا کے 61فیصد عوام نے ڈرون حملوں کی حمایت کردی جبکہ جرمنی میں بھی عوام کے درمیان ان حملوںکی حمایت بڑھ گئی ہے جو 2012ء میں ریکارڈکی جانے والی 38 فیصدسے بڑھ کر 45فیصد ہوگئی ہے۔ فرانس میںبھی یہ شرح گزشتہ سال کے 37فیصد سے بڑھ کر45فیصد ہوگئی۔ جاپان میں 41 فیصد مردوں نے جبکہ 10فیصد خواتین نے ان حملوںکی حمایت کردی۔ یورپی یونین کے 8میں سے 6ملکوں کے مردوںاور خواتین کے موقف میںبھی واضح فرق پایاگیا ہے۔