مظلوم کے ساتھی بنیں منصف نہ بنیں

آپ اس کیس کی پیروی کیجیے، حکومت پر دباؤ ڈالیے کہ جلدازجلد اصل مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچائے، مگر خدارا منصف نہ بنیں


ایسا محسوس ہورہا ہے کہ آپ لوگ اس واقعے میں جج کا کردار ادا کررہے ہیں۔ (فوٹو: فائل)

KARACHI: آپ کو قصور کی زینب تو یاد ہوگی، آپ اگر اس کیس کا تجزیہ کریں تو آپ حیران ہوجائیں گے کہ وہ پنجاب پولیس جو ایف آئی آر درج کرنے کےلیے ناکوں چنے چبوا دیتی ہے، اسی پولیس نے نہ صرف ایف آئی آر درج کی بلکہ مجرم کو بھی ریکارڈ مدت میں گرفتار کیا؛ اور انیس لاکھ زیر التوا مقدمات کا بوجھ اٹھائے وہ عدالتی نظام جہاں انصاف کا حصول ان الفاظ میں ضرب المثل بن چکا ہے کہ دادا کیس کرے پوتا فیصلہ لے، جہاں پر ایک کیس ایسا بھی ہے جو 99 سال سے چل رہا ہے مگر اس کا فیصلہ نہیں ہورہا، جج اور وکیل جس سسٹم میں برائے فروخت ہوں، ایسے نظام میں اس کیس کی نہ صرف بروقت شنوائی ہوئی بلکہ مجرم کوسزا بھی ہوئی اور اس سزا پر بروقت عمل بھی ہوا۔

غور طلب امر یہ ہے کہ اس تعفن زدہ نظام میں یہ سب کیسے ہوا؟ یہ سب آپ کی بدولت ہوا۔ جی ہاں! آپ جو پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا سےتعلق رکھتے ہیں، آپ جو سوشل میڈیا یوزر ہیں، آپ لوگوں نے اس کیس کو ابتداء سے لے کر آخر تک زندہ رکھا۔ اگر آپ لوگ اس کیس کی پیروی نہ کرتے تو یہ کیس بھی داخل دفتر ہوچکا ہوتا، اس لیے میری آپ سے گزارش ہے کہ آپ ساہیوال والے واقعے کی بھی پیروی کیجیے، اس کیس کو بھی لے کر چلیے۔ یاد رکھیے اگر آپ اس کیس کو بھول گئے یا اگر آپ نے کسی وقت غفلت کا مظاہرہ کیا تو یہ کیس بھی داخل دفتر ہوجائے گا۔

مگر چلتے چلتے ایک گزارش آپ سے یہ بھی ہے کہ آپ اس کیس کی پیروی کیجیے۔ حکومت پر دباؤ ڈالیے کہ جلد از جلد مجرموں کو (اگر وہ واقعی مجرم ہیں) تو کیفر کردار تک پہنچائے، مگر برائے کرم منصف نہ بنیں۔ اس وقت میڈیا بالخصوص سوشل میڈیا پر جو صورتحال ہے، اس سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ آپ لوگ اس واقعے میں جج کا کردار ادا کررہے ہیں۔ ایسا کرنا شرعی اور اخلاقی طور پر درست نہیں۔ آپ عدالتوں کا اپنا کام کرنے دیجیے۔

اگر آپ لوگوں کی وجہ سے دباؤ میں آکر حکومت نے کسی بے گناہ کو پھانسی چڑھا دیا تو روز محشر آپ کو بھی خدائے بزرگ و برتر کی عدالت میں جواب دہ ہونا پڑے گا؛ اور کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ ایک قتل آپ کی عاقبت خراب کردے کیونکہ: ایک بے گناہ کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں