لاک اپ میں مرنے والے بلال کے زخم 36 گھنٹے پرانے ہیںرپورٹ

سچل تھانے کے لاک اپ میں تشدد سے ہلاک ملزم رینجرز نے 18جولائی کو پولیس کے حوالے کیا


Staff Reporter July 20, 2013
ملزم اسی رات ہلاک ہوگیا، ایس ایچ او سچل اور انچارج انویسٹی گیشن معطل ، کارروائی کا حکم فوٹو : فائل

رینجرز کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ملزم بلال کی سچل تھانے میں بہیمانہ تشدد سے ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ڈی آئی جی ایسٹ کیپٹن طاہر نوید کی جانب سے ایس ایس پی ملیر انویسٹی گیشن عباس رضوی کی سربراہی میں 2 رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے ۔

جس میں ایس ایس پی آپریشن ڈاکٹر نجیب بھی شامل ہیں۔ پولیس لاک اپ میں ملزم کی ہلاکت پر کراچی پولیس کے سربراہ غلام قادر تھیبو نے ایس ایچ او سچل آصف جھکرانی اور ایس آئی او کو معطل کر کے محکمہ جاتی کارروائی کا حکم دے دیا۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ رینجرز کے ہاتھوں 6 گرفتار ملزمان کو 18 جولائی کو سچل پولیس کے حوالے کیا گیا تھا جس کے بعد شدید زخمی بلال کا سچل پولیس نے اسی دن جناح اسپتال میں طبی معائنہ کرایا تھا جہاں ایم ایل او نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ بلال کے جسم پر تشدد کے نشانات24 سے 36 گھنٹے پرانے ہیں ۔اس بات سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بلال پولیس کے نہیں بلکہ رینجرز کے مبینہ تشدد سے زخمی ہونے کے بعد 18 جولائی کی رات کو ہی ہلاک ہوگیا۔



ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی اعلیٰ حکام کی ہدایت پر اس پہلو پر بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ انتہائی شدید زخمی حالت کے ملزم کو اپنی حراست میں لینے سے قبل ہی اس کا میڈیکل سرٹیفکیٹ رینجرز سے طلب کرنا چاہیے تھا جبکہ رینجرز حکام کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ انھوں ملزمان کو 36 گھنٹے قبل سچل پولیس کے حوالے کیا تھا اور اس کا باقاعدہ تحریری ثبوت بھی موجود ہے ، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر رینجرز کی بات درست مان لی جائے تو 18 جولائی کو جناح اسپتال کی ایم ایل رپورٹ بتا رہی ہے کہ بلال کے زخم 2 سے 3 دن پرانے ہیں لہذا رینجرز کی جانب سے کیا جانے والا دعویٰ حقائق کے برخلاف ہیں ، ذرائع کا کہنا ہے کہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جا رہی ہے اور جو بھی قصور وار ہوگا اور کی رپورٹ اعلیٰ حکام کو ارسال کر دی جائے گی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |