ایل این جی منصوبہ پیپرارولزسے استثنیٰ مانگنے پرٹرانسپیرنسی کے تحفظات

وزیرپٹرولیم شفافیت کیلیے اپنی وزارت میں پیپرارولزکی پابندی کی ہدایات جاری کریں


Express Desk July 20, 2013
وزیرپٹرولیم شفافیت کیلیے اپنی وزارت میں پیپرارولزکی پابندی کی ہدایات جاری کریں فوٹو: فائل

ISLAMABAD: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے قطرسے ایل این جی درآمدکے منصوبے کیلیے پبلک پروکیورمنٹ رولزسے استثنیٰ مانگنے پرتحفظات کااظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیرپٹرولیم وقدرتی وسائل شاہدخان عباسی کواس ضمن میں خط لکھاہے۔

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے چیئرمین عادل گیلانی نے خط میں اس حوالے سے شائع خبرکا حو الہ دیاہے جس میں کہاگیاتھاکہ وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل قطرسے ایل این جی درآمدکے منصوبے میں شفافیت برقراررکھنے میں دلچسپی نہیں رکھتی اورپیپرارولزسے استنثیٰ مانگاگیا ہے جومتنازع صورت اختیارکرسکتاہے۔اس منصوبے کی ابتدائی لاگت19.49 ڈالر فی ایم ایم بی ٹی یوتھی جو بڑھ چکی ہے اور اس سے ملک کوسالانہ 326 ملین ڈالرنقصان ہوگا۔واضح رہے جمعرات کووفاقی وزیرخزانہ اسحق ڈارکی زیرصدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں پورٹ قاسم پرٹرمینل تعمیرکے تین منصوبوں کی منظوری دی گئی ہے ۔ملک میںجاری گیس بحران کے پیش نظرمنصوبہ فوری مکمل کرنے کے بہانے اسے پیپرارولزسے استثنیٰ دینے کیلیے سیکریٹری خزانہ وسیکریٹری پٹرولیم وقدرتی وسائل پرمشتمل دورکنی کمیٹی بنائی گئی ہے ۔وزیرخزانہ اسحاق ڈارنے اس کمیٹی کوہدایت کی ہے کہ پیپرارولزمیں کوئی ایسی شق تلاش کی جائے جس سے استثنیٰ دیاجاسکتاہے۔

اس سے ظاہر ہوتاہے کہ وزارت پٹرولیم ایل این جی منصوبہ بولی کے عمل کے بجائے اپنی پسندکی کمپنیوں کودیناچاہتی ہے کوپیپرارولزکی صریحاً خلاف ورزی ہے۔حکومت کایہ دعویٰ بھی غلط ہے کہ ایل این جی قطرسے حکومتی بنیاد پردرآمدکی جائے گی کیونکہ قطرمیں گیس کی درآمدکے حقوق کی حامل نجی کمپنی Conoco Philphs نے ہی حکومت پاکستان سے معاہدے کی شرائط پرمذاکرات کرنے ہیں۔ اسی نجی کمپنی نے وزارت کولکھے گئے خط میں بتایا تھاکہ قطرحکومت نے اسے پاکستان کوایل این جی کی درآمدکے منصوبے کوعملی شکل دینے کاکہاہے اوراس کمپنی کے حکام اسی ماہ کی تیس اکتیس تاریخ کوپاکستان بھی آرہے ہیں۔ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وزیرپٹرولیم کوخط میں لکھاہے کہ خبرکے مطابق یہ گیس 19.49ڈالرفی ایم ایم بی ٹی یوکے حساب سے ملے گی جوحال ہی میںمنسوخ کئے گئے اس ٹینڈرسے زیادہ ہے جس کے تحت یہ گیس17.26فی ایم ایم بی ٹی یوکے حساب سے ملناتھی۔قیمت کے اس فرق سے ملک کوایک سال میں326ملین ڈالرکانقصان ہوگا۔



ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے وفاقی وزیرکوآگاہ کیاہے کہ پیپرارولزسے روگردانی کی ایسی کوشش دوسال پہلے ہوئی تھی جس اس وقت کے وزیراعظم اوروفاقی وزیرپٹرولیم نے ایل این جی کا ٹھیکہ پسند کے سپلائر کودینے کی کوشش کی تھی ۔اس موقع پربھی ٹرانسپرنسی نے اس عمل پراعتراض کیاتھا۔عدالت عظمیٰ نے ایل این جی ٹھیکہ کے حوالے سے 28اپریل 2010کوفیصلے میںقراردیا تھاکہ شفافیت کیلیے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2002اورپبلک پروکیورمنٹ رولز2004 پرعملدرآمد بہت ضروری ہے۔ٹرانسپرنسی نے کہاہے کہ مفاد پرست عناصر کی طرف سے ایل این جی منصوبہ میں پانچ سال تاخیرکی وجوہات کی تحقیقات کرائیں کیونکہ اگریہ منصوبہ وقت پرمکمل ہوجاتاتو14ڈالرفی ایم ایم بی ٹی یوکے حساب سے گیس ملتی اورپہلے سال ہی ملک کو 675ملین ڈالرکافائدہ ہوتا۔ ٹرانسپیرنسی نے کہاہے کہ حکومت کواس تاخیراورقومی خزانے کوسالانہ 60ارب روپے نقصان کے ذمہ داروں کااحتساب کرناچاہیے۔ٹرانسپیرنسی نے مذکورہ بالاحقائق کی روشنی میں وفاقی وزیرپٹرولیم سے کہاہے کہ پبلک پروکیورمنٹ رولز میںکسی بھی ترمیم سے گریزکرتے ہوئے شفافیت کیلئے اپنی وزارت میںپیپرارولزکی سختی سے پابندی کی ہدایات جاری کریں تاکہ منصوبہ کم سے کم وقت اورمناسب نرخ پرفنی حوالے سے بہترین بولی دہندہ کودیاجاسکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں