قومی اسمبلی میں شور شرابہ اجلاس منی بجٹ کی منظوری کے بغیر ہی ملتوی

حکومت اور اپوزیشن ارکان کے شور شرابے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے کا ترمیمی بل 2019 منظور

اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد سے 6 بڑھا کر 10 کرنے کا ترمیمی بل منظور فوٹو: فائل

قومی اسمبلی کا اجلاس منی بجٹ پر بحث کئے بغیر ہی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا تو اپوزیشن کی جانب سے گزشتہ روز حکومتی بینچوں کی جانب سے کی گئی تنقید کا بھرپور جواب دیا گیا، پیپلزپارٹی کے راجا پرویز اشرف نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز ہماری قیادت پر لفظی حملے ہوئے، یہی رویہ رہا تو آپ کے لیے ایوان چلانا مشکل ہو جائے گا۔ اس دوران مراد سعید نے تقریر کے دوران بولنا شروع کیا تو اپوزیشن ارکان نے احتجاجاً واک آؤٹ کر دیا۔

اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو پی ٹی آئی کی ملیکہ بخاری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد بڑھانے سے متعلق ترمیمی بل 2019 ایوان میں پیش کیا۔ اپوزیشن کی جانب سے شاہد خاقان عباسی نے بل میں ترامیم پیش کیں۔


سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس اہم بل پرتمام اپوزیشن نے اختلافی نوٹ دیا ہے، حکومت یہ وضاحت دینے میں ناکام رہی کہ ججز کی تعداد بڑھانے کی کیوں ضرورت پیش آئی۔

پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پورے ملک سے مقدمات آتے ہیں تو پھر ججز میں بھی پورے ملک کی نمائندگی ہونی چاہیے، کوٹہ مختص نہ ہونے سے ایک صوبے سے 6 جج آ جائیں گے۔ پیپلز پارٹی کی ہی نفیسہ شاہ نے کہا کہ قائمہ کمیٹی میں وزارت قانون انصاف نے صرف پوسٹ آفس کا کام کیا، قائمہ کمیٹی میں بل کا تفصیلی جائزہ نہیں لیا جاسکا، جو تفصیلات قائمہ کمیٹی میں مانگی گئیں وہ فراہم نہیں کی گئیں۔ بعد ازاں قومی اسمبلی نے اپوزیشن کی ترامیم مسترد کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد سے 6 بڑھا کر 10 کرنے کا ترمیمی بل منظور کر لیا۔

ایوان میں شور شرابے کے باعث اسپیکر نے منی بجٹ پر بحث اور اس کی منظوری کے بغیر ہی اجلاس کی کارروائی غیر معینہ مددت کے لیے منظور کرلی۔
Load Next Story