سانحہ ساہیوال گاڑی کبھی کسی دہشت گرد کی ملکیت نہیں رہی

صوبائی وزیرقانون کا دعویٰ غلط نکلا،فائرنگ کا حکم ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے دیا،انکشاف

لاشوں کو اسپتال کے بجائے پولیس لائنز بھجوانے کے احکام بھی ایس ایس پی نے دیے،ذرائع۔ فوٹو: فائل

سانحہ ساہیوال کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ذیشان کی گاڑی کبھی کسی دہشت گردکی ملکیت نہیں رہی۔

صوبائی قانون راجا بشارت نے دعویٰ کیا تھا کہ ذیشان جاوید کے زیراستعمال آلٹو گاڑی فیصل آباد میں مارے جانے والے دہشت گرد عدیل حفیظ کی ملکیت ہے مگر یہ دعویٰ جھوٹا نکلا ہے۔گاڑی پر فائرنگ کا حکم ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے دیا تھا۔


پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ ایس ایس پی نے حکم دیا تھا کہ ذیشان کے پاس دھماکا خیز مواد ہوسکتا ہے لہٰذا دیکھتے ہی گولی ماری جائے۔ایس ایس پی سی ٹی ڈی خود بھی واقعہ کے تھوڑی دیر بعد موقع پر پہنچے۔ لاشوں کو ہسپتال کے بجائے پولیس لائنز بھجوانے کے احکامات بھی ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے دیئے تھے۔ لاشوں کو 6 گھنٹے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا۔

ذیشان کے زیراستعمال گاڑی کے سرکاری ریکارڈ کے مطابق گاڑی 14مارچ 2012 ء کو لاہور کی رہائشی ثمینہ نے 7 لاکھ 27 ہزار میں خرید کر اپنے نام اس کے بعد 30 جولائی 2012 کو اوکاڑہ کے رہائشی شوکت علی نے خرید کر اپنے نام کروا ئی۔ 7 جولائی 2017 ء کو لاہور کے رہائشی عظیم لیاقت نے خرید کر اپنی ملیکیت میں رجسٹر کروائی۔ اس کے بعد یہ گاڑی کسی کے نام ٹرانسفر نہیں کی گئی۔

گاڑی کو معائنے کے لیے پنجاب فرانزک لیب منتقل کردیا گیا ہے جہاں اس کا مکمل معائنہ کیا جارہا ہے اور اس کے متعلق ایک رپورٹ تیار کی جائے گی۔جے آئی ٹی کے سربراہ نے بھی گاڑی سے متعلق تمام ریکارڈ فراہم کرنے کے لئے محکمہ ایکسائز سے ریکارڈ مانگ رکھا ہے۔
Load Next Story