5 ہزار سے زائد فیسیں لینے والے نجی اسکولوں کو 20 فیصد کٹوتی کیلیے سرکلر جاری

اسکول انتظامیہ کسی بھی صورت طالب علم کواسکول سے فارغ نہیں کرسکے گی، ڈائریکٹرپرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزسندھ کا انتباہ


Safdar Rizvi January 26, 2019
ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزکی انسپکشن ٹیمیں نجی اسکولوں کادورہ کرکے عدالتی احکام پر عمل درآمدکاجائزہ لیں گی۔ فوٹو: فائل

صوبائی محکمہ اسکول ایجوکیشن نے کراچی سمیت 5 ہزارسے زائد فیس لینے والے نجی اسکولوں کواضافی فیس میں20فیصد کٹوتی کے حوالے سے عدالتی فیصلے پرعمل درآمدکاہدایت نامہ جاری کردیاہے۔

ڈائریکٹر پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز ڈاکٹرمنسوب صدیقی کے دستخط سے جاری اس سرکلر میں نجی اسکولوں کومتنبہ کیاگیاہے کہ اگرانھوں نے یکم جنوری 2019کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیاتوان کے خلاف رجسٹریشن ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی اوراس سلسلے میں ڈائریکٹوریٹ پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزسندھ کے افسران پر مشتمل انسپکشن ٹیمیں نجی اسکولوں کادورہ کرکے عدالتی احکام پر عمل درآمدکاجائزہ لیںگی، خط کے ساتھ عدالتی فیصلے کی کاپی بھی منسلک کی گئی ہے۔

ڈائریکٹرپرائیویٹ انسٹی ٹیوشنزسندھ ڈاکٹرمنسوب صدیقی نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ عدالتی فیصلے کے مطابق ایسے نجی اسکول جن کی فیس 5 ہزار روپے سے زیادہ ہے ان کی فیس میں کٹوتی 5ہزارروپے سے اوپر کی رقم پر20فیصدہوگی تاکہ ان کی بنیادی فیس 5 ہزار روپے باقی رہے۔

مزیدبراں یہ اسکول فیسوں میں رجسٹریشن ایکٹ کے تحت5فیصد تک سالانہ اضافہ کرنے کااختیاررکھیں گے تاہم فیس میں6سے 8فیصد تک اضافے کے لیے ان اسکولوں کورجسٹریشن اتھارٹی، ریگولیٹری باڈی کی اجازت درکارہوگی۔

منسوب صدیقی کے مطابق عدالتی فیصلے میں والدین کوبھی فیس جمع کرانے کاپابند کیاگیاہے جبکہ اسکول انتظامیہ کسی بھی صورت طالب علم کواسکول سے فارغ نہیں کرسکے گی فیس میں کٹوتی کے عدالتی احکام محض 22نجی اسکولوں پر ہی نہیں بلکہ سندھ سمیت پورے ملک کے نجی اسکولوں پر یکساں لاگوہوں گے۔

فیصلے میں عدالت نے اسکولوں کے ساتھ طلبا اور والدین کوبھی پابندکیاہے کہ کٹوتی کی گئی فیس وہ جمع کرانے کے پابندہوںگے اگرکوئی کٹوتی شدہ فیس ادانہیں کرے گاتواسکول انتظامیہ اس کے خلاف ''ڈسپلنری ایکشن''(انضباطی کارروائی)کرسکے گی تاہم اسکولوں سے کہاگیاہے کہ وہ جن طلبا کواسکالرشپ دے رہے ہیں وہ جاری رکھی جائیں۔

منسوب صدیقی کے مطابق اسکولوں کواس امرکابھی پابندکیاہے کہ وہ اساتذہ کوملازمت سے فارغ کریں گے نہ ہی ان کی تنخواہوں میں کٹوتی کی جائے گی۔ علاوہ ازیں سرکلر میں عدالتی فیصلے اوراس سلسلے میں دائر درخواستوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاگیاہے کہ 2018کی متعددسول اپیلزاورپٹیشنزپریکم جنوری2019کوجاری کیے گئے عدالتی فیصلے کی روشنی میں سندھ کے متعلقہ نجی اسکولوں کے'پرنسپلز؍ایڈمنسٹریٹرز؍مالکان'کوہدایت کی جاتی ہے کہ اس ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے جس عدالتی فیصلے کی نشاندہی کی جارہی ہے اس کی تعمیل کریں۔

عدالتی حکم نامے پرعمل درآمد کاجائزہ لینے کے لیے ڈائریکٹوریٹ کے افسران پرمشتمل انسپکشن کمیٹیزنجی اسکولوں کے دورے شروع کررہی ہیں، انسپکشن ٹیموں کے دورے کے دوران اگرکوئی اسکول عدالتی حکم نامے پر عملدرآمدکے برخلاف پایاگیاتوایسے اسکول کے خلاف ''سندھ پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز(ریگولیشن اینڈکنٹرول)آرڈیننس 2001،ترمیمی ایکٹ 2003 اور رولز 2005''کے تحت رجسٹریشن سرٹیفیکیٹ کی معطلی یا منسوخی کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں