دکان میں گیس سلنڈر کے دھماکے سے عمارت تباہ 9 گاڑیاں خاکستر

کلفٹن تھانے کی حدود نیلم کالونی میں 3 منزلہ عمارت کے نیچے دکان میں 16ایل پی جی سلنڈر موجود تھے۔


Staff Reporter January 26, 2019
نیلم کالونی میں گیس سلنڈر کی دکان میں دھماکے کے بعد تباہی کا منظر ،کار جل کر خاکستر ہوگئی ،دکان کے پاس گیس کے سلنڈر پڑے ہیں۔ فوٹو: فائل

نیلم کالونی میں عمارت میں قائم ایل پی جی گیس کی دکان میں سلنڈر زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے باعث بھڑکنے والی آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

کلفٹن تھانے کی حدود نیلم کالونی میں 3 منزلہ رہائشی عمارت میں قائم ایل پی جی سلنڈرکی دکان میں رکھا ہوا گیس سلنڈر زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جس کی آواز دور تک سنائی دی، علاقہ مکین خوفزدہ ہوکر گھروں سے باہر نکل آئے، دھماکے کے بعد لگنے والی آگ نے عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تاہم فلیٹ کے مکینوں نے بھاگ کر اپنی جان بچائی اور وہ عمارت سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔

دھماکے اور آگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی نفری موقع پر پہنچ گئی جبکہ ڈی ایچ اے اور کے ایم سی فائر بریگیڈ کا عملہ 6 گاڑیوں کے ہمراہ موقع پر پہنچ گیا اور 2 گھنٹے کی جدوجہد کے بعد آگ پر قابو پاتے ہوئے دکان میں موجود دیگر ایل پی جی سلنڈروں کو پھٹنے سے بچالیا۔

اس حوالے سے فائر بریگیڈ حکام کا کہنا ہے کہ دکان میں 15 ایل پی جی کے گیس سلنڈر رکھے ہوئے تھے اور اگر وہ بھی پھٹ جاتے تو علاقے میں نہ صرف بڑی تباہی پھیل سکتی تھی بلکہ عمارت بھی زمین بوس ہوجاتی، آتشزدگی کے نتیجے میں عمارت کے باہر کھڑی ہوئی ایک آلٹو کار، رکشا اور7 موٹرسائیکلیں جل کر خاکستر ہوگئیں۔

عمارت میں لگنے والی آگ سے 3 فلیٹوں میں پڑا تمام گھریلو سامان بھی جل گیا، گیس سلنڈر کے شدید دھماکے سے قریبی عمارتوں اور بنگلوں کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ آتشزدگی کے دوران ایک خاتون جھلس کر زخمی ہوگئی جسے فوری طبی امداد کے لیے قریبی اسپتال لے جایا گیا۔

دھماکے کے وجہ گیس سلنڈر کی لیکیج بتائی جاتی ہے جبکہ مکینوں کا کہنا ہے کہ ان کی جانب سے دکاندار کو کئی بار کہا گیا کہ وہ ایل پی جی گیس کی دکان کو رہائشی علاقے سے منتقل کر دے تاہم اس نے ہماری بات نہ سنی اور بالآخر آج ان کے خدشات درست ثابت ہوگئے، فائر بریگیڈ حکام نے آگ پر قابو پانے کے بعد متاثرہ عمارت کا جائزہ لے کر اسے مخدوش قرار دے کر ناقابل استعمال قرار دے دیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔