بشار الاسد استعفے پر غور کیلئے تیار ہوگئے نائب وزیراعظم
ملک گذشتہ17 ماہ سے جاری بحران کے حل کی خاطر صدر بشار الاسد کے استعفیٰ پر غور کے لیے تیار ہے، نائب وزیراعظم۔
شام کے نائب وزیر اعظم برائے اقتصادی امور قادری جمیل کا کہنا ہے کہ ان کا ملک گذشتہ17 ماہ سے جاری بحران کے حل کی خاطر صدر بشار الاسد کے استعفیٰ پر غور کے لیے تیار ہے۔ قادری جمیل نے منگل کو ماسکو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی مسئلہ پر مذاکرات کے دوران تبادلہ خیال کیا جا سکتا ہے اور ہم اس اہم ایشو پر تبادلہ خیال کے لیے تیار ہیں۔ شامی نائب وزیر اعظم کا یہ بیان روسی زبان میں نقل کیا گیا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے شام کے نائب وزیر اعظم سے ملاقات میںکہا ہے کہ شام کے داخلی امور میں باہر سے کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے مغربی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شام میں یکطرفہ کارروائی سے گریز کریں۔دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال امریکا کیلیے ریڈ لائن ہو گا جس کے بعد امریکہ کی شام کے بحران میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی تبدیل ہو جائے گی۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سے صرف شام ہی متاثر نہیں ہو گا بلکہ اس سے خطے میں موجود اسرائیل سمیت ہمارے اتحادی بھی متاثر ہونگے جس پر انہیں تشویش ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم واچ ڈاگ کے مطابق سیکورٹی فورسز کی طرف سے دمشق کے علاقے مادامیات الشان میں چھاپوں کے دوران 198 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے تدفین کے دوران لوگوں کو نشانہ بنایا جس میں 36 لوگ مارے گئے۔ فوج نے دمشق کے قریبی شہر معاومیہ کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ شام میں متعین اقوام متحدہ کا مبصر مشن باضابطہ طور پر ختم ہوگیاہے۔
مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما شام میں فوجی مداخلت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ایک پاکستانی ٹی وی کے مطابق چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنہوا کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی طاقتیں شام میں فوجی مداخلت کی خواہش مند ہیں اور صدر اوبامہ کیمیائی ہتھیاروں کے بہانے شام پرحملہ کرنا چاہتے ہیں۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے شام کے نائب وزیر اعظم سے ملاقات میںکہا ہے کہ شام کے داخلی امور میں باہر سے کوئی مداخلت نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے مغربی ممالک کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ شام میں یکطرفہ کارروائی سے گریز کریں۔دوسری جانب امریکی صدر براک اوباما نے کہا ہے کہ شام کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال امریکا کیلیے ریڈ لائن ہو گا جس کے بعد امریکہ کی شام کے بحران میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی تبدیل ہو جائے گی۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے سے صرف شام ہی متاثر نہیں ہو گا بلکہ اس سے خطے میں موجود اسرائیل سمیت ہمارے اتحادی بھی متاثر ہونگے جس پر انہیں تشویش ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم واچ ڈاگ کے مطابق سیکورٹی فورسز کی طرف سے دمشق کے علاقے مادامیات الشان میں چھاپوں کے دوران 198 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے تدفین کے دوران لوگوں کو نشانہ بنایا جس میں 36 لوگ مارے گئے۔ فوج نے دمشق کے قریبی شہر معاومیہ کا کنٹرول حاصل کرلیا۔ شام میں متعین اقوام متحدہ کا مبصر مشن باضابطہ طور پر ختم ہوگیاہے۔
مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق چین کے سرکاری میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما شام میں فوجی مداخلت کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ ایک پاکستانی ٹی وی کے مطابق چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی سنہوا کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مغربی طاقتیں شام میں فوجی مداخلت کی خواہش مند ہیں اور صدر اوبامہ کیمیائی ہتھیاروں کے بہانے شام پرحملہ کرنا چاہتے ہیں۔