مریض کاہاٹھ کاٹنےکامعاملہ خیبرٹیچنگ اسپتال ڈائریکٹراورمیڈیکل ڈائریکٹر برطرف
نئے پاکستان میں ڈیوٹی سے غفلت اور لاپرواہی کسی طور برداشت نہیں کی جائےگی، وزر صحت خیبر پختونخوا
WASHINGTON:
محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ذیابطیس کے مریض کو مبینہ طور پر غلط طریقے سے کینولہ لگانے اور اس کے نتیجے میں اس کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق معاملے کی تحقیقات مکمل کرلی ہے۔
انکوائری رپورٹ میں اسپتال سربراہان کوخراب مینجمنٹ اورمعیاری طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر ذمہ دار ٹہراتے ہوئے اسپتال ڈائریکٹر اور میڈیکل ڈائریکٹر کو اپنے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ مروت کی جانب سے باضابطہ احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ صوبائی وزیرصحت نے واضح کیا ہے کہ نئے پاکستان میں ڈیوٹی سے غفلت اور لاپرواہی کسی طور برداشت نہیں کی جائےگی جب کہ معیاری طبی سہولیات پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے اعلامیے کے مطابق ہنگو کا رہائشی احمد فراز خان ولد شیر جنگ شوگر کا مریض ہے، اسے خیبر ٹیچنگ اسپتال کے میڈیکل اے یونٹ میں داخل کیا گیا تھا جہاں لواحقین نے الزام لگایا کہ مریض کو کینولہ غلط طریقے سے لگانے سے انفیکشن پھیلا اور اس کا دایاں ہاتھ کاٹنا پڑا۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے16 نومبر 2018 کو انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے معاملے کی شفاف انکوائری کرانے کی ہدایت کی تاکہ واقعے میں ملوث ذمہ داران کا تعین ہوسکے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ متعلقہ مریض کو علاج کی فراہمی میں اکیڈمک، پروفیشنل پروٹوکولز اور ایس او پیز کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے جب کہ رپورٹ میں اسپتال میں معیاری ہیلتھ کیئر اور میڈیکل ونرسنگ سطح پر کم پیشہ وارانہ مہارت کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی میں تاخیر، خراب کلینیکل اور انتظامی خامیوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جس کی وجہ سے مذکورہ واقعہ پیش آیا۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق اسپتال ڈائریکٹر اورمیڈیکل ڈائریکٹر کی حیثیت سے ڈاکٹر نیک داد خان اور ڈاکٹر روح المقیم اپنی ڈیوٹی بہتر اور پیشہ وارانہ طور پر نبھانے میں ناکام رہے ہیں، لہذا سیکرٹری صحت نے بحیثیت چیئرمین بی او جی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
ایک دوسرے اعلامیے کے مطابق آزادانہ مانیٹرنگ یونٹ کےڈائریکٹر ڈاکٹرشہزاد فیصل کو خیبرٹیچنگ اسپتال کا ڈائریکٹراورایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈاکٹر محمد شعیب کو میڈیکل ڈائریکٹر کا اضافی چارج سونپ دیاگیا ہے۔
محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ذیابطیس کے مریض کو مبینہ طور پر غلط طریقے سے کینولہ لگانے اور اس کے نتیجے میں اس کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق معاملے کی تحقیقات مکمل کرلی ہے۔
انکوائری رپورٹ میں اسپتال سربراہان کوخراب مینجمنٹ اورمعیاری طبی سہولیات فراہم نہ کرنے پر ذمہ دار ٹہراتے ہوئے اسپتال ڈائریکٹر اور میڈیکل ڈائریکٹر کو اپنے عہدوں سے برطرف کردیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں صوبائی وزیرصحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ مروت کی جانب سے باضابطہ احکامات جاری کئے گئے ہیں۔ صوبائی وزیرصحت نے واضح کیا ہے کہ نئے پاکستان میں ڈیوٹی سے غفلت اور لاپرواہی کسی طور برداشت نہیں کی جائےگی جب کہ معیاری طبی سہولیات پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے اعلامیے کے مطابق ہنگو کا رہائشی احمد فراز خان ولد شیر جنگ شوگر کا مریض ہے، اسے خیبر ٹیچنگ اسپتال کے میڈیکل اے یونٹ میں داخل کیا گیا تھا جہاں لواحقین نے الزام لگایا کہ مریض کو کینولہ غلط طریقے سے لگانے سے انفیکشن پھیلا اور اس کا دایاں ہاتھ کاٹنا پڑا۔
صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ہشام انعام اللہ خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے16 نومبر 2018 کو انکوائری کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے معاملے کی شفاف انکوائری کرانے کی ہدایت کی تاکہ واقعے میں ملوث ذمہ داران کا تعین ہوسکے۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ متعلقہ مریض کو علاج کی فراہمی میں اکیڈمک، پروفیشنل پروٹوکولز اور ایس او پیز کو مدنظر نہیں رکھا گیا ہے جب کہ رپورٹ میں اسپتال میں معیاری ہیلتھ کیئر اور میڈیکل ونرسنگ سطح پر کم پیشہ وارانہ مہارت کے ساتھ ساتھ فیصلہ سازی میں تاخیر، خراب کلینیکل اور انتظامی خامیوں کی بھی نشاندہی کی گئی ہے جس کی وجہ سے مذکورہ واقعہ پیش آیا۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق اسپتال ڈائریکٹر اورمیڈیکل ڈائریکٹر کی حیثیت سے ڈاکٹر نیک داد خان اور ڈاکٹر روح المقیم اپنی ڈیوٹی بہتر اور پیشہ وارانہ طور پر نبھانے میں ناکام رہے ہیں، لہذا سیکرٹری صحت نے بحیثیت چیئرمین بی او جی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے انہیں ان کے عہدوں سے ہٹا دیا ہے۔
ایک دوسرے اعلامیے کے مطابق آزادانہ مانیٹرنگ یونٹ کےڈائریکٹر ڈاکٹرشہزاد فیصل کو خیبرٹیچنگ اسپتال کا ڈائریکٹراورایسوسی ایٹ پروفیسر اور ڈاکٹر محمد شعیب کو میڈیکل ڈائریکٹر کا اضافی چارج سونپ دیاگیا ہے۔