چیزیں ذہن نشین کرنے میں مشکلات کا مرض خیبرپختونخوا حکومت کا منصوبہ فائلوں کی نذر
محکمہ تعلیم حکام ماہر ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کرنے میں بھی ناکام
پڑھنے لکھنے اور سمجھنے میں مشکلات کا شکار بچوں کے علاج کے لیے خیبر پختونخوا حکومت کا منصوبہ فائلوں کی نذر ہوگیا ہے۔
ماہرین کے مطابق ڈائسلکسک (dyslixic) ایک ایسی بیماری ہے جس میں بچہ کلاس میں تو موجود ہوتا ہے مگر اس کا ذہن استاد کی پڑھائی گئی چیزوں کو ذہن نشین نہیں کر پاتا۔ جب استاد بورڈ پر لکھتا ہے تو بچے کو وہ الفاظ الٹے سیدھے نظر آتے ہیں۔ کلاس میں بچہ ایک انجانے خوف کا شکار رہتا ہے جس کی وجہ سے اس کو بولنے یا استاد کی بات کا جواب دینے میں بھی مشکل پیش آتی ہے جو بعد میں بچے میں چڑچڑا پن پیدا کر دیتی ہے بد قسمتی سے آج تک ملکی سطح پر بھی ایسے بچوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے کام نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اسکولوں میں ان بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے گزشتہ دور حکومت میں غیر ملکی این جی او کی مدد سے ایسے بچوں کے لیے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کے فنڈز سے منصوبہ شروع کیا گیا تھا تاکہ پہلی سے تیسری جماعت میں زیر تعلیم اس مرض میں مبتلا بچوں کا علاج ممکن بنایا جاسکے۔
پی ٹی آئی حکومت نے منصوبہ تو شروع کیا مگر اس پر کوئی کام نہیں کیا جاسکا، ناہی محکمہ تعلیم اسکولوں میں ایسے بچوں کی نشان دہی کرا سکا جس سے یہ پتہ چلتا کہ اس وقت کتنے بچے اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے کئی اجلاس بھی ہوئے مگر نا تو ماہر ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی جا سکیں اور نا ہی اس اہم منصوبے پر کام ہوا، 2017 میں اس کے لئے مختص بجٹ میں سے 90 لاکھ روپے دیگر کاموں پر خرچ کردیئے گئے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کے ایک ہفتہ قبل ایک اجلاس میں پھر اعلی افسران کو ڈائسلکسک کے فنڈز کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس پروجیکٹ پر کام کسی حد تک شروع کیا جانا چاہیے۔
ماہرین کے مطابق ڈائسلکسک (dyslixic) ایک ایسی بیماری ہے جس میں بچہ کلاس میں تو موجود ہوتا ہے مگر اس کا ذہن استاد کی پڑھائی گئی چیزوں کو ذہن نشین نہیں کر پاتا۔ جب استاد بورڈ پر لکھتا ہے تو بچے کو وہ الفاظ الٹے سیدھے نظر آتے ہیں۔ کلاس میں بچہ ایک انجانے خوف کا شکار رہتا ہے جس کی وجہ سے اس کو بولنے یا استاد کی بات کا جواب دینے میں بھی مشکل پیش آتی ہے جو بعد میں بچے میں چڑچڑا پن پیدا کر دیتی ہے بد قسمتی سے آج تک ملکی سطح پر بھی ایسے بچوں کے تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کے لئے کام نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے اسکولوں میں ان بچوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے گزشتہ دور حکومت میں غیر ملکی این جی او کی مدد سے ایسے بچوں کے لیے 2 کروڑ 50 لاکھ روپے کے فنڈز سے منصوبہ شروع کیا گیا تھا تاکہ پہلی سے تیسری جماعت میں زیر تعلیم اس مرض میں مبتلا بچوں کا علاج ممکن بنایا جاسکے۔
پی ٹی آئی حکومت نے منصوبہ تو شروع کیا مگر اس پر کوئی کام نہیں کیا جاسکا، ناہی محکمہ تعلیم اسکولوں میں ایسے بچوں کی نشان دہی کرا سکا جس سے یہ پتہ چلتا کہ اس وقت کتنے بچے اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ اس منصوبے کو کامیاب بنانے کے لئے کئی اجلاس بھی ہوئے مگر نا تو ماہر ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کی جا سکیں اور نا ہی اس اہم منصوبے پر کام ہوا، 2017 میں اس کے لئے مختص بجٹ میں سے 90 لاکھ روپے دیگر کاموں پر خرچ کردیئے گئے۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کے ایک ہفتہ قبل ایک اجلاس میں پھر اعلی افسران کو ڈائسلکسک کے فنڈز کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس پروجیکٹ پر کام کسی حد تک شروع کیا جانا چاہیے۔