روپے کی قدر میں اضافہ مزید مہنگائی کے خطرات معدوم ہو گئے
اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر 139روپے کے ساتھ 4 ہفتوں کی بلند تر سطح پر آ گیا، زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر بڑھ گئے
ISLAMABAD:
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے رواں ہفتے بیل آؤٹ پیکیج کے2ارب ڈالر کی منتقلی پاکستانی روپے کے استحکام کا باعث بن گیا۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں مجموعی طور پر 5 پیسے کا اضافہ ہوا اورڈالرکی قدر 138.83 سے کم ہوکر 138.78 روپے کا ہوگیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کومتحدہ عرب امارات کی جانب سے بیل آؤٹ پیکیج کی ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جبکہ سعودی عرب کی جانب سے جمعہ کوایک ارب ڈالر کی تیسری قسط موصول ہوئی جس کے نتیجے ملکی زرمبادلہ کے سرکاری ذخائربڑھ گئے جو مذکورہ رقم کی آمد سے قبل6ارب 63کروڑ ڈالر تھے اور یہ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر پاکستان کی2 ماہ کی درآمدات کے لیے بھی ناکافی تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج اضافے کے رحجان سے مارکیٹوں میں مزید ڈی ویلیوایشن کے نہ صرف خدشات ٹل گئے ہیں بلکہ ملک میں مزید مہنگائی کے خطرات بھی معدوم ہوگئے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کی حکومت اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے رجوع بھی کرے گی تو وہ آئی ایم ایف کے بجائے اپنی شرائط پر قرضوں کے حصول کے لیے بات کرے گی ۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ دوست ممالک کے مالیاتی پیکیجز کے بعد عالمی ادائیگیوں میں پاکستان کی نادہندگی کے خطرات ٹل گئے ہیں اور سرمایہ کاروں کاپاکستانی کرنسی پراعتماد بحال ہوا ہے۔
حکومت کی جانب سے 50ممالک کے سیاحوں کو پاکستان آمد پر ویزے کی سہولت دینے سے بھی پاکستانی کرنسی مزید مستحکم ہوسکے گی کیونکہ پاکستان آنے والے سیاح اپنے مقامی اخراجات کے لیے فارن کرنسی بھی ہمراہ لائیں گے جسے وہ پاکستان میں بھنائیں گے، سیاحی مقامات اورمارکیٹوں میں خرچ بھی کریں گے اور یہ ماحول ملک میں فارن کرنسی کی ریل پیل کا باعث بنے گا۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے رواں ہفتے بیل آؤٹ پیکیج کے2ارب ڈالر کی منتقلی پاکستانی روپے کے استحکام کا باعث بن گیا۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر میں مجموعی طور پر 5 پیسے کا اضافہ ہوا اورڈالرکی قدر 138.83 سے کم ہوکر 138.78 روپے کا ہوگیا۔
واضح رہے کہ جمعرات کومتحدہ عرب امارات کی جانب سے بیل آؤٹ پیکیج کی ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جبکہ سعودی عرب کی جانب سے جمعہ کوایک ارب ڈالر کی تیسری قسط موصول ہوئی جس کے نتیجے ملکی زرمبادلہ کے سرکاری ذخائربڑھ گئے جو مذکورہ رقم کی آمد سے قبل6ارب 63کروڑ ڈالر تھے اور یہ زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر پاکستان کی2 ماہ کی درآمدات کے لیے بھی ناکافی تھے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں بتدریج اضافے کے رحجان سے مارکیٹوں میں مزید ڈی ویلیوایشن کے نہ صرف خدشات ٹل گئے ہیں بلکہ ملک میں مزید مہنگائی کے خطرات بھی معدوم ہوگئے ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان کی حکومت اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے رجوع بھی کرے گی تو وہ آئی ایم ایف کے بجائے اپنی شرائط پر قرضوں کے حصول کے لیے بات کرے گی ۔
فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ دوست ممالک کے مالیاتی پیکیجز کے بعد عالمی ادائیگیوں میں پاکستان کی نادہندگی کے خطرات ٹل گئے ہیں اور سرمایہ کاروں کاپاکستانی کرنسی پراعتماد بحال ہوا ہے۔
حکومت کی جانب سے 50ممالک کے سیاحوں کو پاکستان آمد پر ویزے کی سہولت دینے سے بھی پاکستانی کرنسی مزید مستحکم ہوسکے گی کیونکہ پاکستان آنے والے سیاح اپنے مقامی اخراجات کے لیے فارن کرنسی بھی ہمراہ لائیں گے جسے وہ پاکستان میں بھنائیں گے، سیاحی مقامات اورمارکیٹوں میں خرچ بھی کریں گے اور یہ ماحول ملک میں فارن کرنسی کی ریل پیل کا باعث بنے گا۔