مقبوضہ کشمیر گول میں قتل عام کیخلاف ہڑتال مظاہرے اور کرفیو جاری

سرینگرمیں 4 افرادکی شہادت، قرآن پاک کی بیحرمتی اوربربریت کیخلاف آزادکشمیرمیں آزادی پسند بھی سراپا احتجاج ۔

سرینگر: کرفیو کے دوسرے روز ایک اہلکار مستعد کھڑا ہے، بھارتی فوج کے ہاتھوں 4 افراد کی شہادت کے نتیجے میں شدید احتجاج کے بعد علاقے میں کرفیو لگا دیا گیا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

مقبوضہ کشمیر کے ضلع رام بن میں بدھ کے روز بھارتی فوجیوں کی فائرنگ سے چار کشمیریوں کی شہادت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے پیش نظر ہفتے کے روز بھی مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ رہا جو آج تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

حریت رہنمائوں کی اپیل پر گزشتہ روز بھی مقبوضہ کشمیر میں مکمل ہڑتال رہی اور مظاہرے کیے گئے، ہڑتال کے باعث مقبوضہ علاقے میں نظام زندگی مفلوج رہا، کرفیوکے باعث شہری گھروں سے نہ نکل سکے، مظاہروں کو روکنے کیلیے سرینگر میں ہر طرف بھارتی سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں،اہم شاہرائوں کو بڑے بڑے بیریئر اور خاردار تاریں لگاکر بند کردیا گیا ہے، ہڑتال کے باعث بینک، تجارتی مراکز، دکانیں، سکول اور بہت سے سرکاری اداریں بند رہے، اسکولوں میں ہونے والے امتخانات کو ملتوی کردیا گیا، ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق ، سید علی گیلانی اور دیگر آزادی پسند جماعتوں اور رہنمائوں نے دی تھی۔ قابض انتظامیہ کی طرف سے ہفتے کو دوسرے دن بھی سرینگر اور دیگر بڑے قصبوں میں کرفیو اور شدید پابندیوں کا سلسلہ برقرار رہا ۔




لوگوں کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کر دی گئی تھی۔ بھارتی پولیس نے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے درجنوں لوگ زخمی ہو گئے۔ گول قتل واقعے کے بعد احتجاجی مظاہروں کو روکنے کیلیے سرینگر اور دیگرقصبوںمیں نافذ کی جانیوالی پابندیوں اور کرفیو کی وجہ سے کھانے پینے کی اشیاء کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔ اسپتالوں میں موجود بیماروںکے اہلخانہ کے لیے ان کی تیمار داری کو جانا مشکل ہو گیا ہے ۔

قابض انتظامیہ نے گول سانحے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی قیادت سے روکنے کیلیے میر واعظ عمر فاروق، سید علی گیلانی، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، نعیم احمد خان، مسرور عباس، مختار احمد وازہ اور ظفر اکبر بٹ کوگھروں میں جبکہ محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، جاوید احمد میر اور نور محمد کلوال کو مختلف تھانوں میں نظربند رکھا۔ سرینگر جموں شاہراہ بھی مسلسل تیسرے روز بھی بند رہی۔ علاوہ ازیں رام بن جموں میں چار افراد کی شہادت کیخلاف آزادکشمیر میں آزادی پسند بھی سراپا احتجاج رہے، جموں سیکٹر میں پونچھ کہ علاقے میں سیز فائر لائن پر احتجاج، بھارتی وزیراعظم کا پتلا نذر آتش کیا گیا۔ مقررین نے کہا جنونی انتہا پسندوں نے امام مسجد کو نماز تراویخ کی ادئیگی کہ دوران شہید کر کہ اور بعد ازاں اس درندگی پر احتجاج کرنے والوں کو شہید کر کہ ثابت کیا کہ بھارت سیکولر نہیں براہمن اسٹیٹ ہے۔
Load Next Story