پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے سے حملوں کا سلسلہ رُک گیا ہے ڈی جی آئی ایس پی آر

جہاں جہاں باڑ لگ چکی وہاں سے دہشت گردوں کا گزرنا ناممکن ہوگیا ہے ،میجرجنرل آصف غفور


ویب ڈیسک January 27, 2019
جہاں جہاں باڑ لگ چکی وہاں سے دہشت گردوں کا گزرنا ناممکن ہوگیا ہے،میجرجنرل آصف غفور، فوٹو: فائل

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر باڑ لگنے سے سرحد پار سے ہونے والے حملوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملکی اور غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کے ہمراہ پشاور، میران شاہ اور غلام خان بارڈر ٹرمینل کا دورہ کیا۔

شمالی وزیرستان کے دورے کے موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایکسپریس نیوز کے پروگرام ''سینٹر اسٹیج'' کے اینکر رحمان اظہر سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغانستا ن میں امن قائم ہوتا ہے تو پاکستان کے لئے فائدہ ہے اور ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں امن کی کوششیں کامیاب ہوں کیونکہ جب ہمسایہ ملک عدم استحکام کا شکار ہو تو اس کا اثر ضرور پڑتا ہے، افغان طالبان سیاسی عمل کا حصہ بن کر حکومت میں آئیں تو استحکام آئے گا اس طرح داعش اور تحریک طالبان پاکستان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ جہاں جہاں باڑ لگ چکی وہاں سے دہشت گردوں کا گزرنا ناممکن ہوگیا ہے،بارڈر سینسینگ نہ ہونے کی وجہ سے دہشت گرد حملہ آور ہوتے تھےاور آرمی چیف کا خیال تھا کہ ہمیں بارڈر محفوظ بنانا چاہیے اب باڑ لگانے سے سرحد سے حملوں کا سلسلہ رک گیا ہے۔

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ فاٹا کے ضم ہونے سے ہمیں خوشی ہوئی ہے کیونکہ جو علاقہ 70 برس سے علاقہ غیر کہلاتا تھا اب پاکستان کا حصہ ہےاس انضمام سے فاٹا کے لوگوں کو مساوی حقوق ملیں گے،مقامی لوگ تمام انتظامات سے بہت مطمئن ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ مقامی انتظامیہ مضبوط ہو اور پولیس کا نظام جیسے بہتر ہوگا تو حالات مزید بہتر ہوں گے جب کہ چیک پوسٹ مقامی انتظامیہ کے حوالے کردی گئی ہیں اورشمالی وزیرستان میں جتنی پابندیاں تھی وہ ختم ہوگئی ہیں ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے امن کے لئے 20 برس جنگ لڑی اب پاکستان میں مجموعی طور پر امن قائم ہوچکا ہے، انضمام شدہ علاقے میں برسہا برس جنگ رہی ہےلہذا مسائل کو حل کرناترجیح ہے،ریاستی ادارہ ہونے کے ناطے ہماری ذمہ داری ہے کہ مسائل کا مداوا کریں یہاں کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کا حل نہ ہو،ان لوگوں کے مسائل کا حل ملک کے باہر نہیں بلکہ اندر ہی تلاش کرنا ہے اورلوگوں کا خیال رکھنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں