پنجاب میں شاہی طوطے کی نسل خطرے سے دوچار
را طوطے وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول میں بھی شامل ہیں
پنجاب میں نایاب نسل کے را طوطے کی نسل کوسنگین خطرات لاحق ہوگئے ہیں اوران کی تعدادتیزی سے کم ہوتی جارہی ہے۔
را طوطا جسے شاہی طوطا بھی کہا جاتا ہے، پنجاب میں اس کی نسل تیزی سے ختم ہورہی ہے ، جس کی بڑی وجہ اس کا غیرتحفظ شدہ ہونا ہے۔ شہری محکمہ وائلڈلائف سے لائسنس لیکر اسے جنگلوں سے پکڑتے اورگھروں میں پالتے ہیں، وائلڈلائف پنجاب کے ایک سینئرافسرنے بتایا کہ جنگلات سے جب راطوطے کے چار،پانچ بچے پکڑے جاتے ہیں توان میں سے بمشکل ایک طوطاہی زندہ بچ پاتا ہے باقی کسی نہ کسی بیماری اورماحول کی عدم مسابقت کی وجہ سے مرجاتے ہیں
پنجاب وائلڈلائف کے ڈپٹی ڈائریکٹرانورمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ را طوطا پہلے وائلڈا یکٹ کے تحت تھرڈشیڈول میں شامل تھا، اس شیڈول میں ایسے جانوروں اورپرندوں کو شامل کیا جاتا ہے جن کا کسی بھی صور ت شکارکیا جاسکتا ہے ، انہیں پکڑاجاسکتا اورنہ ہی انہیں تحویل میں رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تاہم اب راطوطے شیڈول ون میں شامل ہیں جس کی وجہ سے ناصرف انہیں پکڑاجاسکتا ہے بلکہ کچھ لوگ شوق سے گھروں میں پالتے بھی ہیں جہاں ان کی موت واقع ہوجاتی ہے
پنجاب وائلڈلائف کے ایک ذمہ دارافسرنے بتایا چند برس پہلے ایک معروف اداکارہ کیخلاف راطوطا رکھنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ، اس وقت را طوطے تحفظ شدہ پرندوں کی فہرست میں شامل تھے ۔اس واقعہ کے بعد بااثرطبقہ متحرک ہوگیا اورانہوں نے نایاب نسل کے اس طوطے کو تھرڈ شیڈول سے نکلواکرفرسٹ شیڈول میں شامل کروادیا تھا۔
طوطوں کے شوقین ایک خاتون بشری نے بتایا کہ انہوں نے چندماہ پہلے لاہورکی ٹولنٹن مارکیٹ سے را طوطے کے دو بچے 30 ہزار روپے میں خریدے تھے تاہم ان میں سے ایک بچہ چندہفتوں بعد مرگیا تھا، جس کا اسے بہت افسوس ہوا،انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے گھرمیں مختلف اقسام کے کئی طوطے ہیں لیکن را طوطا سب سے مہنگا اورپیاراہے
فینسی پرندے فروخت کرنیوالوں کی یونین کے سینئر رہنما خالد نے بتایا کہ را طوطے وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول میں بھی شامل ہیں ، اس شیڈول میں ایسے جانور اور پرندے شامل ہیں جن کا عموما شکار نہیں کیا جاتا، ان میں سانپ ، بچھو، چوہے سمیت کئی اقسام کے جانور اور پرندے شامل ہیں ، ان کے مطالبے پرہی را طوطے تھرڈ سے فورتھ شیڈول میں شامل کئے گئے تھے۔
را طوطا جسے شاہی طوطا بھی کہا جاتا ہے، پنجاب میں اس کی نسل تیزی سے ختم ہورہی ہے ، جس کی بڑی وجہ اس کا غیرتحفظ شدہ ہونا ہے۔ شہری محکمہ وائلڈلائف سے لائسنس لیکر اسے جنگلوں سے پکڑتے اورگھروں میں پالتے ہیں، وائلڈلائف پنجاب کے ایک سینئرافسرنے بتایا کہ جنگلات سے جب راطوطے کے چار،پانچ بچے پکڑے جاتے ہیں توان میں سے بمشکل ایک طوطاہی زندہ بچ پاتا ہے باقی کسی نہ کسی بیماری اورماحول کی عدم مسابقت کی وجہ سے مرجاتے ہیں
پنجاب وائلڈلائف کے ڈپٹی ڈائریکٹرانورمان نے ایکسپریس کو بتایا کہ را طوطا پہلے وائلڈا یکٹ کے تحت تھرڈشیڈول میں شامل تھا، اس شیڈول میں ایسے جانوروں اورپرندوں کو شامل کیا جاتا ہے جن کا کسی بھی صور ت شکارکیا جاسکتا ہے ، انہیں پکڑاجاسکتا اورنہ ہی انہیں تحویل میں رکھنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تاہم اب راطوطے شیڈول ون میں شامل ہیں جس کی وجہ سے ناصرف انہیں پکڑاجاسکتا ہے بلکہ کچھ لوگ شوق سے گھروں میں پالتے بھی ہیں جہاں ان کی موت واقع ہوجاتی ہے
پنجاب وائلڈلائف کے ایک ذمہ دارافسرنے بتایا چند برس پہلے ایک معروف اداکارہ کیخلاف راطوطا رکھنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ، اس وقت را طوطے تحفظ شدہ پرندوں کی فہرست میں شامل تھے ۔اس واقعہ کے بعد بااثرطبقہ متحرک ہوگیا اورانہوں نے نایاب نسل کے اس طوطے کو تھرڈ شیڈول سے نکلواکرفرسٹ شیڈول میں شامل کروادیا تھا۔
طوطوں کے شوقین ایک خاتون بشری نے بتایا کہ انہوں نے چندماہ پہلے لاہورکی ٹولنٹن مارکیٹ سے را طوطے کے دو بچے 30 ہزار روپے میں خریدے تھے تاہم ان میں سے ایک بچہ چندہفتوں بعد مرگیا تھا، جس کا اسے بہت افسوس ہوا،انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے گھرمیں مختلف اقسام کے کئی طوطے ہیں لیکن را طوطا سب سے مہنگا اورپیاراہے
فینسی پرندے فروخت کرنیوالوں کی یونین کے سینئر رہنما خالد نے بتایا کہ را طوطے وائلڈ لائف ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول میں بھی شامل ہیں ، اس شیڈول میں ایسے جانور اور پرندے شامل ہیں جن کا عموما شکار نہیں کیا جاتا، ان میں سانپ ، بچھو، چوہے سمیت کئی اقسام کے جانور اور پرندے شامل ہیں ، ان کے مطالبے پرہی را طوطے تھرڈ سے فورتھ شیڈول میں شامل کئے گئے تھے۔