پاکستانی کرکٹرز جو غیر ملکی حسینائوں کی زلفوں کے اسیر ہوئے

پاکستان میں سپراسٹارکرکٹرزمیں سےجوکھلاڑی بھی ریٹائر ہوتا ہےاپنےمخصوص مفادات کےلیےغیرملکیوں کیساتھ دوستی بڑھالیتا ہے۔

پاکستان میں سپراسٹارکرکٹرزمیں سےجوکھلاڑی بھی ریٹائر ہوتا ہےاپنےمخصوص مفادات کےلیےغیرملکیوں کیساتھ دوستی بڑھالیتا ہے۔ فوٹو: فائل

کرکٹ ایک ایسا کھیل ہے کہ جس کا نام سنتے ہی ذہن میں بیرونِ ملک دوروں، تماشائیوں سے بھرے گرائونڈ، لگژری لائف اسٹائل اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے بے شمار مداحین کا تصور ابھرتا ہے،اور اس میں کوئی شک بھی نہیں۔

وہ تمام کرکٹرز جو بیٹنگ،بائولنگ یا فیلڈنگ میں ممتاز مقام کے حامل ہیں اور کھیل کے وقا ر کو ملحوظِ خاطر رکھ کر اپنے شعبے میں محنت کرتے ہوئے ایمانداری کے ساتھ صرف اور صرف کھیل اوراپنے ملک و قوم کی سربلندی کیلئے کھیلتے ہیں، تو نہ صرف ان کی اپنی قوم ان کو بطور ہیرو عزت و احترام بخشتی ہے بلکہ غیر اقوام میں بھی ان کو بے حد پذیرائی نصیب ہوتی ہے۔ اندرون و بیرونِ ملک ان کے لا تعداد مداحین ان کی ایک جھلک دیکھنے اور آٹو گراف لینے کیلئے بے تاب رہتے ہیں۔ ان مداحین میں بچے،بڑے بوڑھے اور نوجوان مرد و خواتین غرضیکہ ہر رنگ ونسل کے لوگ شامل ہوتے ہیں۔ یہ کھلاڑی اندرون اور بیرونِ ملک بے شمار پروگراموں، پارٹیوں،ٹی وی شوز میں مدعو کئے جاتے ہیں جہاں لامحالہ ان کی ملاقات اپنے مداحین سے بھی ہوتی ہے جن میں ہر عمر اور ہر رنگ و نسل کے مردو زن شامل ہوتے ہیں۔آج کل کی خواتین خاص طور پر کرکٹ کی بہت شیدائی ہیں اور پھر اگر ان کی ملاقات بالمشافہ اپنے پسندیدہ کرکٹر سے ہو جائے تو ان کی حالت دیدنی ہوتی ہے اور اگر کوئی صنفِ نازک کسی کرکٹر کے دل کو بھا جائے تو پھر کیا ہوتا ہے...ہاں جی پھر وہی ہوتا ہے کہ جو عمران خان اور جمائمہ،محسن خان اور رینا رائے،شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کے ساتھ ہوا یعنی شادی خانہ آبادی ۔ اب اس صف میں پاکستان کے مایہ ناز سابقہ کھلاڑی اور سوئینگ کے سلطان وسیم اکرم بھی شامل ہو رہے ہیں۔



پاکستان میں سپر سٹار کرکٹرز میں سے جو کھلاڑی بھی ریٹائر ہوتا ہے وہ اپنے مخصوص مفادات کے لیے غیر ملکیوں کے ساتھ دوستی بڑھا لیتا ہے اور ایسا کرنا ان کی مجبوری بھی ہوتی ہے کیونکہ دور جدید میں ریٹائرڈ کرکٹرز کی آمدنی کا زیادہ تر انحصارکمنٹری اور کوچنگ پر ہی ہوتا ہے۔ ماضی میں بھی کرکٹر قومی ٹیم میں کھیلنے کے ساتھ ساتھ کائونٹی کرکٹ کھیلتے تھے اور وہاں کئی کئی مہینے قیام کرنے کے دوران ان کی دوستیوں کے کئی قصے مشہور ہوتے تھے۔ ان میں سے بعض ایک قدم آگے بڑھ کر غیر ملکی دوشیزائوں سے رشتہ ازدواج میں بھی منسلک ہوجاتے تھے۔ ایسے ہیروز کی کئی ایک مثالیں ہیں جن میں سرفہرست اس وقت کے اوپنر اور سابقہ قومی سلیکشن کے رکن محمد الیاس کی ہے جنہوں نے انگلینڈ میں شادی کی جس کے بعد یونس احمد، وسیم حسن راجہ، ثقلین مشتاق، عمران خان اور یاسر عرفات بھی غیر ملکی حسینائوں کی زلفوں کے اسیر ہونے کے بعد شادی کے بندھن میں بندھے۔ ان کے علاوہ ایشین بریڈ مین ظہیر عباس، سابق ڈیشنگ اوپنر محسن خان اور آل رائونڈر شعیب ملک نے بھارتی حسینائوں سے شادیاں کیں۔ مدثر نذر نے بھی آسٹریلوی خاتون سے شادی کی جبکہ وسیم اکرم کے بائولنگ پارٹنر وقار یونس نے بھی پاکستانی نژاد آسٹریلوی لڑکی سے شادی کی۔ بعض اوقات ان مایہ ناز کھلاڑیوں کو اپنی پسند کے حصول کی خاطر خاصے مشکل حالات سے بھی گزرنا پڑتا ہے۔ انہیں طنز،طعن و تشنیع اور تنقید کا سامنا کر کے ہی منزل مقصود تک رسائی حاصل ہوئی جس کی سب سے بڑی مثال شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی ہے کہ جن کو شادی کے بندھن میں بندھنے سے قبل کئی اسکینڈلز اور میڈیا ٹرائلز کا سامنا کرنا پڑا۔ بعض اوقات یہ شادیاں ناکامی یا طلاق پر بھی منتج ہوئیں۔



برصغیر کے میگا اسٹارز شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کی شادی سے متعلق خبروں نے پاکستان اور بھارت میں ہلچل مچادی تھی۔ پاکستانی کرکٹر شعیب ملک اور بھارتی ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا 12 اپریل 2010ء کو حیدرآباد دکن کے تاج کرشنا ہوٹل میں منعقدہ ایک تقریب میں رشتہ ازدواج میں بندھ گئے تھے۔ جوبلی ہلز کے قاضی نے دونوں کا نکاح پڑھایا، جس میں ثانیہ مرزا کاحق مہر 61 لاکھ روپے مقرر کیا گیا تھا۔ نکاح میں دولہا اوردلہن کے اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں نے شرکت کی تھی جبکہ ولیمے کی تقریب جمعرات 15 اپریل کو تاج کرشنا ہوٹل میں ہی منعقد کی گئی، جس میں مہمانوں کی تواضع 23 پکوانوں سے کی گئی تھی۔ اسی طرح ایک پاکستانی نژاد جنوبی افریقہ کے شہری عمران طاہر نے پاکستان کی طرف سے انٹرنیشنل کرکٹ کھیلنے کا موقع نہ ملنے پر جنوبی افریقہ میں ایک بھارتی نژاد خاتون سے شادی رچالی تھی۔ عمران طاہر کی جنوبی افریقہ میں سیٹل ہونے کی داستان بہت دلچسپ ہے۔ جنوری 1998ء میں انڈر 19 ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے انہیں جنوبی افریقہ جانے کا موقع ملا۔ وہاں ان کی ملاقات سمیعہ دلدار نامی بھارتی نژاد نوجوان خاتون سے ہوئی، ان کی دوستی کچھ ہی عرصہ بعد محبت میں بدل گئی۔




عمران طاہر ورلڈ کپ کے بعد واپس پاکستان تو آگئے لیکن ان کا دل جنوبی افریقہ ہی میں اٹک گیا۔ 8 سال بعد 2006ء میں انہیں اپنے دوست کے توسط ایک بار پھر جنوبی افریقہ جانے کاموقع ملا اور وہاں انہوں نے سمیعہ دلدار سے شادی کرلی اور پھر ایک مقامی کرکٹ کلب ٹائٹنز کی جانب سے کرکٹ کھیلنے کی پیشکش قبول کرتے ہوئے مستقل طور پر جنوبی افریقہ منتقل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔ بعدازاں عمران طاہر جنوبی افریقہ کی شہریت ملنے کے بعد وہاں کی قومی کرکٹ میں شمولیت کے اہل بن گئے۔ لاہور میں پیدا ہونے والے لیگ بریک بالر عمران طاہر نے 90ء کی دہائی میں پاکستان میں جونیئر لیول سے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ یاد رہے کہ غیرملکی خواتین کو جیون ساتھی بنانے والے قومی کرکٹ ٹیم کے 3 سابق کھلاڑیوں کی شادیاں ناکام ہوگئی تھیں۔

لیجنڈ سٹارعمران خان نے 16 مئی 1995ء کو ایک معروف برطانوی بزنس مین گولڈ اسمتھ کی بیٹی جمائمہ گولڈ اسمتھ سے پسند کی شادی کی تھی۔ ان کی ازدواجی زندگی محض 9 برس تک قائم رہی۔ جمائمہ سے عمران خان کے دو صاحبزادے سلیمان اور قاسم ہیں۔ واضح رہے کہ عمران خان اور جمائمہ کی شادی 22 جون 2004ء کو ختم ہوگئی تھی۔ اسی طرح لارڈز کے میدان میں سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کرکٹر محسن خان نے 80ء کی دہائی میں بھارتی اداکارہ رینا رائے سے شادی کی جو کامیاب نہیں ہوئی۔ محسن حسن خان اور رینا رائے کی ایک بیٹی بھی ہے جس کا نام محسن خان نے جنت رکھا تھا ۔ تاہم محسن خان سے علیحدگی کے بعد رینا رائے نے بیٹی کا نام تبدیل کرکے صنم رکھ دیا تھا۔ صنم اب اپنی والدہ کے ساتھ بھارت میں رہتی ہے۔ اسی طرح پاکستان کے سابق کرکٹر تسلیم عارف نے ایک آسٹریلوی خاتون سے شادی کی تھی ، لیکن یہ شادی بھی نہ چل سکی اور ان کی علیحدگی پر منتج ہوئی۔

وسیم اکرم بھی اپنے پیش روئوں کے نقش قدم پر

پاکستان کے کرکٹ کھلاڑیوں کی غیر ملکی خواتین سے شادی کوئی نئی بات نہیں۔ تاہم اس فہرست میں تازہ اضافہ سابق فاسٹ بالر ئوسیم اکرم کا ہوا ہے۔ جنہوں نے آسٹریلیا کی ایک غیر معروف خاتون سے شادی کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ اب تک پاکستان کرکٹ کے 5 قومی کھلاڑی غیر ملکی خواتین سے شادی کرچکے ہیں، جن میں سابق مایہ ناز کپتان عمران خان، ممتاز بیٹسمین محسن حسن خان، تسلیم عارف، آل رائونڈر شعیب ملک اور پاکستانی نژاد جنوبی افریقی اسپنر عمران طاہر شامل ہیں۔

پاکستان کے لیجنڈ فاسٹ فائولر وسیم اکرم بھی اپنے پیش رو لیجنڈ کھلاڑیوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک غیر ملکی حسینہ کے ساتھ شادی کے بندھن میں منسلک ہورہے ہیں۔ اس خبر کو کرکٹ کی دنیا میں بالعموم اور پاکستان میں بالخصوص بڑی دلچسپی سے سنا اور پڑھا گیا۔ عام طورپر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ جب بھی کوئی کرکٹر کسی غیر ملکی خاتون کو اپنا ہم سفر بنانے کا عندیہ دیتا ہے تو سب سے پہلے اسے اندرونِ ملک اور خاص طور پر خواتین کی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان کے نامور کرکٹرز کی غیر ملکی خواتین سے شادی پر شائقین کرکٹ خفا ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح وسیم اکرم کی آسٹریلوی خاتون سے شادی کی خبر سامنے آنے کے بعد سوشل نیٹ ورک سائٹس پر ملک بھر سے کرکٹ شائقین یہ شکایت کرتے نظر آرہے ہیں کہ کیا پاکستان میںلڑکیوں کی کمی ہے جو وسیم اکرم نے ایک آسٹریلوی خاتون کو پرپوز کیا ہے تاہم وسیم اور ان کی پسند شنیرا تھامپسن تو اس بندھن سے بہت خوش ہیں جبکہ اس شادی پر پاکستان کے کرکٹ شائقین اور وسیم اکرم کے فین بھی بہت مسرور ہیں۔ 47 سالہ وسیم اکرم نے پہلی شادی 1995ء میں ہما وسیم سے کی تھی، جن سے وسیم اکرم کے دو صاحبزادے تیمور اور اکبر ہیں۔ ہما اور وسیم کی 15 سالہ رفاقت اکتوبر 2009ء میں چنائے کے ایک ہسپتال میں اس وقت اختتام پذیر ہوگئی تھی کہ جب ہما وہاںانتقال کرگئیں۔ دو بیٹوں کے والد وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ کہ انہوں نے اپنی زندگی اپنے بیٹوں کے لیے وقف کردی تھی مگر شنیرا سے ملنے کے بعد انہوں نے دوسری شادی کا فیصلہ کرلیا ہے۔



شنید ہے کہ میلبورن سے تعلق رکھنے والی 30 سالہ شنیرا تھامپسن جلد ہی وسیم اکرم کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گی۔ وسیم اکرم کی شنیرا سے پہلی ملاقات ملبورن میں 2011ء میں ہوئی تھی۔ حال ہی میں وسیم نے انہیں بذات خود شادی کی پیشکش کی تھی۔آسٹریلیا کے اخبار ہیرالڈسن کے مطابق'' پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم 30 سالہ آسٹریلوی خاتون کی محبت میں گرفتار ہو گئے ہیں اور جلد شادی کے بندھن میں بندھ جائیں گے''۔ وسیم اکرم نے ملبورن کی رہائشی شنیرا تھامپسن نامی خاتون سے اپنی محبت اور شادی کی خواہش کا اظہارکیا جسے انہوں نے قبول کر لیا، شنیرا تھامپسن کا کہنا ہے کہ ''وسیم اکرم نے ان سے گھٹنوں کے بل بیٹھ کر انتہائی رومانوی انداز میں شادی کی خواہش کا اظہار کیا مگر انھوں نے اپنے والد کی اجازت کی شرط رکھی جس پر وسیم اکرم نے ان کے والد سے بات کی جنہوں نے اس رشتے پر اپنی رضامندی کا اظہار کیا'' ۔

وسیم اکرم کے مطابق وہ دونوںآئندہ سال یعنی 2014ء میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہو جائیں گے۔ شنیرا تھامپسن نے وسیم اکرم سے شادی کے لیے اسلام بھی قبول کر لیا ہے اور وہ شادی کے بعد پاکستان میں رہیں گی۔ وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ وہ ایک مرتبہ پھر سے شادی کریں گے تاہم وہ دوبارہ محبت میں مبتلا ہونے پر کافی خوش ہیں۔ شنیرا تھامپسن میلبورن میں ہی بطور پبلک ریلیشننگ آفیسر کام کرتی رہی ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل وسیم اکرم اور سابق بھارتی حسینہ عالم اور بولی وڈ کی صفِ اول کی اداکارہ سشمیتا سین کے معاشقے کے چرچے بھی ہوتے رہے ہیں اور یہ خبریں بھی میڈیا کی زینت بنتی رہی ہیں کہ وسیم اکرم اور سشمیتا سین جلد ہی شادی رچا لیں گے۔مگر یہ خبریں افواہوں کی طرح دم توڑ گئیں۔ وسیم اکرم نے کبھی اپنی اور سشمیتا کی شادی کے حوالے سے کسی خبر کی تصدیق نہیں کی مگر اب وسیم اکرم نے اقرار کیا ہے کہ وہ آسٹریلوی حسینہ شنیرا تھامپسن سے محبت کرتے ہیں اور آئندہ برس ان سے بیاہ رچا لیں گے۔
Load Next Story