قدرتی مشروبات افطار کی سوغات
پھلوں اور سبزیوں کے جوس توانائی بحال رکھتے ہیں
ماہ صیام میں اگر افطار کے بعد پانی کا بھر پور استعمال نہ کیا جائے تو جسم میں نہ صرف پانی کی کمی ہونے لگتی ہے، بلکہ مختلف قسم کے جلدی اور جسمانی عوارض لاحق ہونے کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔
اکثر وبیش تر افطار کے موقع پر ہی کھا پی لیا جاتا ہے، جب کہ اس کے بعد کافی دیر تک تو پیٹ میں گنجایش ہی کم ہوتی ہے، پھر دسترخوان سمیٹنے اور دیگر گھریلو مصروفیات میں ہم نظر انداز کر جاتے ہیں کہ ہمیں اس دوران زیادہ سے زیادہ پانی پینا ہے۔ نتیجتاً دن بھر میں روزے کے باعث پھر ہمارے جسم میں نمکیات اور دیگر قوت بخش غذائی اجزا کی کمی محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ روزے کے بعد ایسے مشروبات استعمال کیے جائیں، جس کی تھوڑی سے مقدار میں ہمارے لیے بہت سی توانائی موجود ہو۔ مندرجہ ذیل میں چند مشروبات کی افادیت پیش کی جاتی ہے۔
چقندر کا رس:
بلند فشارخون (ہائی بلڈ پریشر) کے مریض روزے کے بعد اگر چقندر کا جوس نوش کریں تو یہ ان کے لیے خاصا مفید ہے۔ اس کے ساتھ یہ دل کی امراض کے لیے فایدہ مند ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے جرنل ہائپرٹینشن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق چقندر میں موجود قدرتی اجزا خون کی شریانوں کو کھلا کرتی ہے۔ تازہ چقندر کا عرق قوت مدافعت بڑھا کر گردوں کی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے، البتہ اس کا زیادہ مقدار میں استعمال کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اعتدال میں رہتے ہوئے اس کی معمولی مقدار بے حد مفید ثابت ہوتی ہے۔
سیب کا رس:
جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ روزانہ ایک سیب کھا کر معالج سے دور رہا جا سکتا ہے، اسی طرح سیب کا جوس بھی سیب کی تمام تر قوت بخش خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے بڑھاپے میں لاحق ہونے والا نسیان کے مرض کے خطرات بھی خاطر خواہ حد تک کم ہو جاتے ہیں۔ محققین کے مطابق باقاعدگی سے سیب کا جوس پینے سے نہ صرف دماغ کی کارکردگی بہتر رہتی ہے، بلکہ یادداشت کی کم زوری کو بھی دور کیا جا سکتا ہے۔
کالے انگور کا رس:
کالے انگور کے جوس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے، جو کہ دل کی تنگ یا بند شریانوں کی بیماری سے ہمیں محفوظ رکھ سکتی ہے۔ اس کے تجربے کے دوران دیکھا گیا کہ ان کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح کم ہو گئی تھی۔ اس کے استعمال سے جسمانی دبائو بھی کم ہوا۔ سبز انگور کے مقابلے میں کالے انگور میں یہ حفاظتی صلاحیت زیادہ نوٹ کی گئی، یہ بھی پتا چلا کہ اینٹی آکسیڈنٹس کے فواید تازہ انگور اور تازہ سیب کے جوس سے زیادہ حاصل ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جو لوگ دل کی بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، انہیں پھلوں بالخصوص سیب کا رس زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔
انار کا رس:
جو خواتین انار کا رس پیتی ہیں، ان میں چھاتی کے سرطان کا امکان کم ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس پھل میں قدرتی طور پر ایک ایسا کیمیکل ہوتا ہے جو ہمارے جسم میں سرطانی خلیات کی تشکیل روکتا ہے۔ انار میں موجود فائٹو کیمیکل ایسٹروجن ہارمون کی پیداوار کم کردیتے ہیں اس طرح بریسٹ کینسر کے خلیات کی افزائش بھی نہیں ہوتی اور ایسٹروجن کی زیادتی سے ہونے والی رسولیاں بھی نہیں بنتیں۔ افطار میں دسترخوان پر انار کے رس کی موجودگی نہ صرف ذائقوں کے تنوع کے ساتھ قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔
گاجر کا رس:
انار کے ساتھ گاجریں بھی سرطان کی روک تھام میں خاصی معاون ثابت ہوتی ہیں۔ تازہ گاجروں کے رس میں جسم کے لیے ضروری اجزا کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ آنکھوں کی بینائی کے لیے بھی بہت فایدہ مند ہے۔ گاجر کھانے کی بہ نسبت سالم گاجر سے نکالا رس پچیس فیصد زیادہ مفید ہوتا ہے۔ گاجر کو کاٹنے یا پکانے سے اس کے نباتاتی اجزا ختم ہو جاتے ہیں۔ روزہ افطار کرنے کے بعد گاجر کے رس کا استعمال فوری طور پر دن بھر کے گرمی کے اثرات کو زائل کر کے تروتازگی کا احساس دلائے گا اور آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔
نارنگی کا رس:
نارنگی کا رس جگر اور دل کی بیماریوں کے ساتھ ذیابطیس کی بیماری سے بھی مدافعت فراہم کرتا ہے۔ سخت گرمی میں اس کا خوش ذایقہ رس نہ صرف پسینے کی شکل میں ہونے والی پانی کی کمی کو فوری طور پر پورا کرتا ہے بلکہ پیٹ کی گرمی میں بھی فوری سکون فراہم کرتا ہے، بالخصوص اس میں پائے جانے والے وٹامن اے کے مرکبات خاصے ضروری ہیں۔
ان پھلوں اور سبزیوں کے رس کے ساتھ ہمیں افطار میں رسیلے پھلوں کا استعمال بھی رکھنا چاہیے، مثلاً نارنگی، سنگترہ، مالٹا، کینو، موسمی، چکوترہ، انناس، لیموں اور اسی طرح کے دوسرے پھل، جس میں موجود خصوصی اجزا سے جسم میں موجود اضافی چربی کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ان پھلوں کے ذریعے ان میں بھاری مقدار میں پایا جانے والا رس ہمارے جسم کی پانی کی کمی بھی پوری کرتا ہے۔ رس چاہے کسی بھی پھل یا سبزی وغیرہ سے نکالا جائے، کوشش یہ کریں کہ جلد ہی استعمال کر لیں، کیوں کہ رس نکالنے کے بعد اس کی غذائیت تیزی سے کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے بہت دیر بعد پیا جانے والا رس ہمارے جسم کے لیے کسی بھی غذائیت سے عاری ہو جاتا ہے اور بعض صورتوں میں ہماری صحت پر بھی برے اثرات مرتب کرتا ہے۔ افطار کے لیے رس تیار کرتے ہوئے کوشش کیجیے کہ یہ رس 10،15 منٹ پہلے ہی تیار کریں۔
مختلف اقسام کے رس نوش کرنے سے یہ فایدہ ہوتا ہے کہ محض ایک پیالی کے ذریعے ہم بہت زیادہ توانائی حاصل کر لیتے ہیں اور ہمارے معدے پر بوجھ بھی نہیں پڑتا، کیوں کہ صرف مشروب کی شکل میں تمام تر ضروری اجزا ہمارے جسم کو مل جاتے ہیں۔ بعض پھل کھانے میں اتنے پسند نہیں کیے جاتے، جب کہ ان کاعرق نکال کر بہ آسانی پی لیا جاتا ہے، بالخصوص بچوں کی بڑھتی عمر کے لیے یہ نہایت مفید رہتا ہے۔
اکثر وبیش تر افطار کے موقع پر ہی کھا پی لیا جاتا ہے، جب کہ اس کے بعد کافی دیر تک تو پیٹ میں گنجایش ہی کم ہوتی ہے، پھر دسترخوان سمیٹنے اور دیگر گھریلو مصروفیات میں ہم نظر انداز کر جاتے ہیں کہ ہمیں اس دوران زیادہ سے زیادہ پانی پینا ہے۔ نتیجتاً دن بھر میں روزے کے باعث پھر ہمارے جسم میں نمکیات اور دیگر قوت بخش غذائی اجزا کی کمی محسوس ہونے لگتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ روزے کے بعد ایسے مشروبات استعمال کیے جائیں، جس کی تھوڑی سے مقدار میں ہمارے لیے بہت سی توانائی موجود ہو۔ مندرجہ ذیل میں چند مشروبات کی افادیت پیش کی جاتی ہے۔
چقندر کا رس:
بلند فشارخون (ہائی بلڈ پریشر) کے مریض روزے کے بعد اگر چقندر کا جوس نوش کریں تو یہ ان کے لیے خاصا مفید ہے۔ اس کے ساتھ یہ دل کی امراض کے لیے فایدہ مند ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے جرنل ہائپرٹینشن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق چقندر میں موجود قدرتی اجزا خون کی شریانوں کو کھلا کرتی ہے۔ تازہ چقندر کا عرق قوت مدافعت بڑھا کر گردوں کی بیماریوں سے بھی بچاتا ہے، البتہ اس کا زیادہ مقدار میں استعمال کرنا نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ اعتدال میں رہتے ہوئے اس کی معمولی مقدار بے حد مفید ثابت ہوتی ہے۔
سیب کا رس:
جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ روزانہ ایک سیب کھا کر معالج سے دور رہا جا سکتا ہے، اسی طرح سیب کا جوس بھی سیب کی تمام تر قوت بخش خصوصیات کا حامل ہوتا ہے۔ اس کے استعمال سے بڑھاپے میں لاحق ہونے والا نسیان کے مرض کے خطرات بھی خاطر خواہ حد تک کم ہو جاتے ہیں۔ محققین کے مطابق باقاعدگی سے سیب کا جوس پینے سے نہ صرف دماغ کی کارکردگی بہتر رہتی ہے، بلکہ یادداشت کی کم زوری کو بھی دور کیا جا سکتا ہے۔
کالے انگور کا رس:
کالے انگور کے جوس میں اینٹی آکسیڈنٹس کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے، جو کہ دل کی تنگ یا بند شریانوں کی بیماری سے ہمیں محفوظ رکھ سکتی ہے۔ اس کے تجربے کے دوران دیکھا گیا کہ ان کے جسم میں کولیسٹرول کی سطح کم ہو گئی تھی۔ اس کے استعمال سے جسمانی دبائو بھی کم ہوا۔ سبز انگور کے مقابلے میں کالے انگور میں یہ حفاظتی صلاحیت زیادہ نوٹ کی گئی، یہ بھی پتا چلا کہ اینٹی آکسیڈنٹس کے فواید تازہ انگور اور تازہ سیب کے جوس سے زیادہ حاصل ہو سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جو لوگ دل کی بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، انہیں پھلوں بالخصوص سیب کا رس زیادہ استعمال کرنا چاہیے۔
انار کا رس:
جو خواتین انار کا رس پیتی ہیں، ان میں چھاتی کے سرطان کا امکان کم ہوتا ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس پھل میں قدرتی طور پر ایک ایسا کیمیکل ہوتا ہے جو ہمارے جسم میں سرطانی خلیات کی تشکیل روکتا ہے۔ انار میں موجود فائٹو کیمیکل ایسٹروجن ہارمون کی پیداوار کم کردیتے ہیں اس طرح بریسٹ کینسر کے خلیات کی افزائش بھی نہیں ہوتی اور ایسٹروجن کی زیادتی سے ہونے والی رسولیاں بھی نہیں بنتیں۔ افطار میں دسترخوان پر انار کے رس کی موجودگی نہ صرف ذائقوں کے تنوع کے ساتھ قوت مدافعت میں بھی اضافہ کرتی ہے۔
گاجر کا رس:
انار کے ساتھ گاجریں بھی سرطان کی روک تھام میں خاصی معاون ثابت ہوتی ہیں۔ تازہ گاجروں کے رس میں جسم کے لیے ضروری اجزا کی وافر مقدار موجود ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ آنکھوں کی بینائی کے لیے بھی بہت فایدہ مند ہے۔ گاجر کھانے کی بہ نسبت سالم گاجر سے نکالا رس پچیس فیصد زیادہ مفید ہوتا ہے۔ گاجر کو کاٹنے یا پکانے سے اس کے نباتاتی اجزا ختم ہو جاتے ہیں۔ روزہ افطار کرنے کے بعد گاجر کے رس کا استعمال فوری طور پر دن بھر کے گرمی کے اثرات کو زائل کر کے تروتازگی کا احساس دلائے گا اور آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔
نارنگی کا رس:
نارنگی کا رس جگر اور دل کی بیماریوں کے ساتھ ذیابطیس کی بیماری سے بھی مدافعت فراہم کرتا ہے۔ سخت گرمی میں اس کا خوش ذایقہ رس نہ صرف پسینے کی شکل میں ہونے والی پانی کی کمی کو فوری طور پر پورا کرتا ہے بلکہ پیٹ کی گرمی میں بھی فوری سکون فراہم کرتا ہے، بالخصوص اس میں پائے جانے والے وٹامن اے کے مرکبات خاصے ضروری ہیں۔
ان پھلوں اور سبزیوں کے رس کے ساتھ ہمیں افطار میں رسیلے پھلوں کا استعمال بھی رکھنا چاہیے، مثلاً نارنگی، سنگترہ، مالٹا، کینو، موسمی، چکوترہ، انناس، لیموں اور اسی طرح کے دوسرے پھل، جس میں موجود خصوصی اجزا سے جسم میں موجود اضافی چربی کم کرنے میں مدد ملتی ہے اور ان پھلوں کے ذریعے ان میں بھاری مقدار میں پایا جانے والا رس ہمارے جسم کی پانی کی کمی بھی پوری کرتا ہے۔ رس چاہے کسی بھی پھل یا سبزی وغیرہ سے نکالا جائے، کوشش یہ کریں کہ جلد ہی استعمال کر لیں، کیوں کہ رس نکالنے کے بعد اس کی غذائیت تیزی سے کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے بہت دیر بعد پیا جانے والا رس ہمارے جسم کے لیے کسی بھی غذائیت سے عاری ہو جاتا ہے اور بعض صورتوں میں ہماری صحت پر بھی برے اثرات مرتب کرتا ہے۔ افطار کے لیے رس تیار کرتے ہوئے کوشش کیجیے کہ یہ رس 10،15 منٹ پہلے ہی تیار کریں۔
مختلف اقسام کے رس نوش کرنے سے یہ فایدہ ہوتا ہے کہ محض ایک پیالی کے ذریعے ہم بہت زیادہ توانائی حاصل کر لیتے ہیں اور ہمارے معدے پر بوجھ بھی نہیں پڑتا، کیوں کہ صرف مشروب کی شکل میں تمام تر ضروری اجزا ہمارے جسم کو مل جاتے ہیں۔ بعض پھل کھانے میں اتنے پسند نہیں کیے جاتے، جب کہ ان کاعرق نکال کر بہ آسانی پی لیا جاتا ہے، بالخصوص بچوں کی بڑھتی عمر کے لیے یہ نہایت مفید رہتا ہے۔