شہباز شریف اور سعد رفیق کی گرفتاری پر وفاقی حکومت اور نیب کو نوٹس
شہباز شریف اور خواجہ برادران کو فری اینڈ فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا، درخواست گزار
ہائی کورٹ نے شہباز شریف،خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی سلمان رفیق کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر وفاقی حکومت اور نیب کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے لائیرز فاونڈیشن فار جسٹس نامی تنظیم کی درخواست پر سماعت کی جس میں شہباز شریف اور خواجہ برادران کی گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار تنظیم کے وکیل اے کے ڈوگر نے دعوی کیا کہ آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت شہباز شریف اور خواجہ برادران کو فری اینڈ فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ فری اینڈ فئیر ٹرائل بنیادی حق ہے۔ چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اقدام آئین سے متصادم ہے۔ سپریم کورٹ نیب آرڈیننس کی دفعہ 24 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ دے چکی ہے۔ اس صورت حال میں شہباز شریف اور خواجہ برادران کو گرفتار رکھنا آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے. درخواست میں استدعا کی گئی کہ شہباز اور خواجہ برادران کی گرفتاری کو کالعدم قرار دے کر فوری طور پر انہیں فوری طور پر ریا کرنے کا حکم دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے موقف سننے کے بعد درخواست پر وفاقی حکومت اور نیب کو نوٹس جاری کر دیئے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے لائیرز فاونڈیشن فار جسٹس نامی تنظیم کی درخواست پر سماعت کی جس میں شہباز شریف اور خواجہ برادران کی گرفتاری کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار تنظیم کے وکیل اے کے ڈوگر نے دعوی کیا کہ آئین کے آرٹیکل 10 کے تحت شہباز شریف اور خواجہ برادران کو فری اینڈ فیئر ٹرائل کا حق نہیں دیا گیا۔ فری اینڈ فئیر ٹرائل بنیادی حق ہے۔ چیئرمین نیب کا دوران انکوائری کسی بھی ملزم کو گرفتار کرنے کا اقدام آئین سے متصادم ہے۔ سپریم کورٹ نیب آرڈیننس کی دفعہ 24 میں ترمیم کرنے کا فیصلہ دے چکی ہے۔ اس صورت حال میں شہباز شریف اور خواجہ برادران کو گرفتار رکھنا آئین اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے منافی ہے. درخواست میں استدعا کی گئی کہ شہباز اور خواجہ برادران کی گرفتاری کو کالعدم قرار دے کر فوری طور پر انہیں فوری طور پر ریا کرنے کا حکم دیا جائے۔
لاہور ہائیکورٹ نے موقف سننے کے بعد درخواست پر وفاقی حکومت اور نیب کو نوٹس جاری کر دیئے۔