سول اسپتال میں بدانتظامی بائیو میڈیکل آلات کی مرمت کرنیوالا شعبہ بند

شعبہ حادثات میں آکسیجن کی فراہمی عارضی طور پر معطل ، اسپتال کے اطراف انتظامیہ کی ملی بھگت سے تجاوزات بھی قائم ہو گئیں


Staff Reporter July 22, 2013
اسپتال میں طبی فضلے کو سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے کے بجائے منظم انداز میں فروخت کیا جا رہا ہے۔ فوٹو: فائل

صوبائی محکمہ صحت کے ماتحت چلنے والا صوبے کا سب سے بڑا ٹیچنگ اسپتال سول اسپتال انتظامیہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے مسائل کی آماجگاہ بنتا جارہا ہے۔

اسپتال میں طبی فضلے کو سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے کے بجائے منظم انداز میں فروخت کیا جا رہا ہے، اسپتال کی انتظامیہ کی ملی بھگت سے اسپتال کے اطراف میں تجاوزات بھی بڑھتی جارہی ہیں جبکہ اسپتال میں لاکھوں روپے مالیت کے بائیومیڈیکل آلات خراب پڑے ہیں اسپتال انتظامیہ نے بائیومیڈیکل آلات کی مرمت کرنے والا شعبہ ہی بند کردیا، تفصیلات کے مطابق سول اسپتال کے شعبہ حادثات سمیت بیشتر یونٹوں میں مریضوں کے لیے خریدے جانے والے بائیومیڈیکل آلات (طبی آلات) خراب پڑے ہیں، اسپتال انتظامیہ ان طبی آلات کی مرمت کی بجائے خاموشی سے ناکارہ قراردیکر فروخت کردیتی ہے ۔



شعبہ حادثات میں مانیٹر، بلڈپریشر چیک کرنے والے آلات سمیت دیگر آلات بھی خراب پڑے ہیں جبکہ شعبہ حادثات میں مریضوں کی جان بچانے کیلیے استعمال کیے جانے والے وینٹی لیٹرز بھی موجود نہیں اسپتال کے شعبہ حادثات میں آکسیجن کی فراہمی بھی عارضی طورپر معطل ہے، اسپتال انتظامیہ کے ایک افسر کے مطابق بائیو میڈیکل آلات کوخاموشی سے ناکارہ قرار دے کر کباڑ میں ڈال دیا جاتا ہے اور انتظامیہ کی ملی بھگت سے فروخت کیا جارہا ہے۔



ذرائع نے انکشاف کیا کہ اسپتال میں طبی فضلے کو سائنسی بنیادوں پر ٹھکانے لگانے والی انسلیٹرمشین بھی گزشتہ کئی سال سے خراب کردی گئی اور اسپتال سے نکلنے والے یومیہ طبی فضلے کوخاموشی سے جمعداروں کے توسط سے فروخت کر دیا جاتا ہے، ایک افسر کے مطابق اسپتال سے یومیہ5سے 8ہزار روپے کا طبی فضلہ فروخت کیا جارہا ہے اسپتال کے سپروائزکے ذریعے تمام یونٹوں سے جمعداروں کے ذریعے طبی فضلے کو جمع کر کے اوپی ڈی کینٹین کے سامنے ڈالا جاتا ہے جہاں کباڑیوں سے طبی فضلے کی چھانٹی کرواکے فروخت کیا جا رہا ہے۔



ایک جمعدار نے بتایا کہ اسپتال انتظامیہ کی ایما پرطبی فضلہ فروخت کیا جا رہا ہے اور اس کام میں بعض جمعداروں کو یومیہ 2 سے 3 سو روپے بھی دیے جاتے ہیں ، طبی فضلے میں ڈسپوزیبل سامان، ڈرپس ، سرنجیں، پلاسٹک کے خون کے بیگز اور سوئیوں کوعلیحدہ کیاجاتا ہے جس کے بعد یہ سامان علیحدہ سے فروخت کیا جاتا ہے اس میں اسپتال کے ایک انتظامی افسر، ایک اسٹیورڈ اور 3 سوئپرزبھی شامل ہیں، اسپتال کے اطراف انتظامیہ کی ملی بھگت سے تجاوزات بھی قائم کرلی گئی ہیں جہاں سے مبینہ طورپر مریضوں کے نام پر چندے بھی لیے جاتے ہیں، سول اسپتال میں رات گئے غیر متعلقہ افراد کی آمدورفت کی وجہ سے بھی ملازمین میں خوف وہراس پایاجاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں