ہائیکورٹ میں ججوں کی کمی سے 65 ہزار مقدمات التوا کا شکار
عدالت میں40 ججوں کے بجائے محض 24 تعینات،6ماہ میں 14598 مقدمات دائر، 9850کیس نمٹا دیے گئے.
عدالت عالیہ میں ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزم خالد شیخ ،سرفراز شاہ قتل کیس کے سزا یافتہ ملزمان رینجرز اہلکاروں اورکاالعدم تنظیموں کے متعدد کارکنوں کی اپیلوں سمیت 65 ہزار 298 مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
گزشتہ 6 ماہ کے دوران 14598 نئے مقدمات داخل ہوئے جبکہ 9850 مقدمات نمٹائے جاسکے،ججوں کی کمی کے باعث ججز مقررہ وقت سے زائد کام کرنے لگے ہیں تاہم روزانہ سیکڑوں مقدمات سماعت کے بغیر ملتوی ہو جاتے ہیں جس سے سائلین براہ راست متاثرہو رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق دہری شہریت کے حامل ارکان اسمبلی، ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ،کے ایم سی ملازمین کی تنخواہوں اورکے ای ایس سی ملازمین کی برطرفی سمیت دیگر مقدمات ابتدائی مراحل میں ہیں جن کی باقاعدہ سماعت نہیں ہو پا رہی، ہائی کورٹ ذرائع کے مطابق میں جون 2013تک مجموعی طور پر 65 ہزار 298 مقدمات زیرسماعت تھے،جن میں کراچی میں 39069، حیدرآباد سرکٹ بینچ میں 11232، سکھر بینچ میں 9369 اورلاڑکانہ بینچ میں 5619 سول مقدمات اور آئینی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
گزشتہ 6 ماہ میں 14598 نئے مقدمات دائر کیے گئے جبکہ 9850 مقدمات نمٹائے جا سکے، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم سمیت دیگر ججز کو اکثر رات گئے تک چیمبروں میں کام کرتے دیکھا گیا ہے، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفی لاکھانی کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ میں منظور شدہ 40 ججوں کے بجائے محض 24 تعینات ہیں جبکہ 60 ججز کی ضرورت ہے تاکہ تمام مقدمات کو نمٹایا جا سکے، ججوں کے لیے اگر انفرااسٹرکچر کی کمی ہے تو حکومت انفرااسٹرکچرفراہم کر کے ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد میں فی الفور اضافہ کرے، جوڈیشل کمیشن کے قیام سے ججوں کی تقرری میں وکلا کا کردار ختم ہوچکا ہے۔
گزشتہ 6 ماہ کے دوران 14598 نئے مقدمات داخل ہوئے جبکہ 9850 مقدمات نمٹائے جاسکے،ججوں کی کمی کے باعث ججز مقررہ وقت سے زائد کام کرنے لگے ہیں تاہم روزانہ سیکڑوں مقدمات سماعت کے بغیر ملتوی ہو جاتے ہیں جس سے سائلین براہ راست متاثرہو رہے ہیں، تفصیلات کے مطابق دہری شہریت کے حامل ارکان اسمبلی، ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ،کے ایم سی ملازمین کی تنخواہوں اورکے ای ایس سی ملازمین کی برطرفی سمیت دیگر مقدمات ابتدائی مراحل میں ہیں جن کی باقاعدہ سماعت نہیں ہو پا رہی، ہائی کورٹ ذرائع کے مطابق میں جون 2013تک مجموعی طور پر 65 ہزار 298 مقدمات زیرسماعت تھے،جن میں کراچی میں 39069، حیدرآباد سرکٹ بینچ میں 11232، سکھر بینچ میں 9369 اورلاڑکانہ بینچ میں 5619 سول مقدمات اور آئینی درخواستیں زیر سماعت ہیں۔
گزشتہ 6 ماہ میں 14598 نئے مقدمات دائر کیے گئے جبکہ 9850 مقدمات نمٹائے جا سکے، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مشیر عالم سمیت دیگر ججز کو اکثر رات گئے تک چیمبروں میں کام کرتے دیکھا گیا ہے، سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر مصطفی لاکھانی کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ میں منظور شدہ 40 ججوں کے بجائے محض 24 تعینات ہیں جبکہ 60 ججز کی ضرورت ہے تاکہ تمام مقدمات کو نمٹایا جا سکے، ججوں کے لیے اگر انفرااسٹرکچر کی کمی ہے تو حکومت انفرااسٹرکچرفراہم کر کے ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد میں فی الفور اضافہ کرے، جوڈیشل کمیشن کے قیام سے ججوں کی تقرری میں وکلا کا کردار ختم ہوچکا ہے۔