رمضان کا پہلا عشرہ 7 پولیس اہلکار سمیت 50 افراد ہلاک کردیے گئے
دستی بم حملے،2بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ اوراغواکےبعدقتل کی وارداتیں ہوئیں،پولیس اہلکار،سیاسی کارکن اورخواتین بھی نشانہ بنیں
رمضان کی آمد سے قبل پولیس کے شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کے دعوے دھرے رہ گئے،رمضان کے پہلے عشرے میں50 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔
پولیس کا کام لاشیں اٹھا کر اسپتال پہنچانا اور ضابطوں کی کارروائی تک محدود ہوگیا،ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارتے رہے،رمضان کے پہلے عشرے میں 3 دستی بم حملوں کے علاوہ 2 بم دھماکوں میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک جبکہ بدامنی کے واقعات میں مجموعی طور پر 50 افراد جاں بحق ہوگئے ، جاں بحق ہونے والوں میں پولیس کا اے ایس آئی ، سپاہی ، خواتین اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان بھی شامل ہیں، پہلے روزے کے دوران شہر میں قتل و غارت میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے،دوسرے روزے میں لیاری میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور نپیئر سے ایک شخص کی لاش ملی،تیسرے روزے کو کورنگی میں دو گروپوں کے تصادم میں ایک شخص ہلاک ہوگیا، چوتھے روزے کو فائرنگ اور دیگر واقعات میں خاتون سمیت 6 افراد اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔
پانچویں روزے کو فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں نوجوان لڑکی سمیت 8 افراد ہلاک ہوگئے،جبکہ کریم آباد میں آئرن فرنیچر مارکیٹ پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے بھتہ نہ دینے پر دستی بم پھینک دیا تھا ،چھٹے روزے کو گلستان جوہر میں رینجرز کی فائرنگ سے ٹیکسی ڈرائیور ہلاک ہوگیا جبکہ دیگر واقعات میں خاتون سمیت 3 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،ساتویں روزے کو بلدیہ ٹاؤن میں آٹا چکی کے مالک کو قتل کردیا گیا جبکہ پٹیل پاڑہ میں بھتہ خوروں نے ہوٹل مالک کے گھر پر دستی بم پھینک دیا،آٹھویں روزے کو فیروز آباد تھانے کے اے ایس آئی اور 3 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جن میں سے 3 افراد کو اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکی گئیں، نویں روزے کو فائرنگ اور اغوا کے بعد لاشیں پھینکنے کے واقعات میں6 افراد کو ابدی نیند سلادیا گیا۔
اسی روز آرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں بھتہ نہ دینے پر دستی بم سے حملہ کیا گیا،دسویں روزے کو ٹارگٹ کلنگ اور دیگر وارداتوں میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے،اسی روز عیسیٰ نگری قبرستان کے قریب موٹر سائیکل میں نصب بم دھماکے میں میونسپل کمشنر متانت علی خان کے کانوائے کو نشانہ بنایا گیا جس میں ان کا محافظ پولیس اہلکار سہیل انجم زخمی ہونے کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا جبکہ پٹیل پاڑہ میں فلیٹ میں بم بنانے کے دوران دھماکے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
رمضان المبارک میں بھتہ خوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور خوفزدہ کرنے کے لیے دستی بموں کے حملوں نے تاجروں ، دکانداروں اور دیگر کاروباری افراد کو شدید ذہنی اذیت سے دوچار کر دیا ہے جبکہ پولیس صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے ،رمضان کے پہلے عشرے میں قتل ہونے والوں میں7 پولیس اہلکار ، متحدہ قومی موومنٹ ، پیپلز پارٹی اور سنی تحریک سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان بھی شامل ہیں، رمضان میں قتل و غارت نے جہاں پولیس و رینجرز کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشانات کو جنم دیا ہے وہیں پر شہریوں کا کہنا ہے پولیس اور رینجرز عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام ہے بلکہ وہ شہر میں آزادانہ طور دندناتے ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔
پولیس کا کام لاشیں اٹھا کر اسپتال پہنچانا اور ضابطوں کی کارروائی تک محدود ہوگیا،ٹارگٹ کلرز اور دیگر جرائم پیشہ عناصر شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارتے رہے،رمضان کے پہلے عشرے میں 3 دستی بم حملوں کے علاوہ 2 بم دھماکوں میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد ہلاک جبکہ بدامنی کے واقعات میں مجموعی طور پر 50 افراد جاں بحق ہوگئے ، جاں بحق ہونے والوں میں پولیس کا اے ایس آئی ، سپاہی ، خواتین اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان بھی شامل ہیں، پہلے روزے کے دوران شہر میں قتل و غارت میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد زندگی سے ہاتھ دھوبیٹھے،دوسرے روزے میں لیاری میں فائرنگ سے 3 افراد ہلاک اور نپیئر سے ایک شخص کی لاش ملی،تیسرے روزے کو کورنگی میں دو گروپوں کے تصادم میں ایک شخص ہلاک ہوگیا، چوتھے روزے کو فائرنگ اور دیگر واقعات میں خاتون سمیت 6 افراد اپنی زندگی سے محروم ہوگئے۔
پانچویں روزے کو فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں نوجوان لڑکی سمیت 8 افراد ہلاک ہوگئے،جبکہ کریم آباد میں آئرن فرنیچر مارکیٹ پر موٹر سائیکل سوار ملزمان نے بھتہ نہ دینے پر دستی بم پھینک دیا تھا ،چھٹے روزے کو گلستان جوہر میں رینجرز کی فائرنگ سے ٹیکسی ڈرائیور ہلاک ہوگیا جبکہ دیگر واقعات میں خاتون سمیت 3 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا،ساتویں روزے کو بلدیہ ٹاؤن میں آٹا چکی کے مالک کو قتل کردیا گیا جبکہ پٹیل پاڑہ میں بھتہ خوروں نے ہوٹل مالک کے گھر پر دستی بم پھینک دیا،آٹھویں روزے کو فیروز آباد تھانے کے اے ایس آئی اور 3 پولیس اہلکاروں سمیت 11 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا جن میں سے 3 افراد کو اغوا کے بعد قتل کر کے لاشیں پھینکی گئیں، نویں روزے کو فائرنگ اور اغوا کے بعد لاشیں پھینکنے کے واقعات میں6 افراد کو ابدی نیند سلادیا گیا۔
اسی روز آرام باغ فرنیچر مارکیٹ میں بھتہ نہ دینے پر دستی بم سے حملہ کیا گیا،دسویں روزے کو ٹارگٹ کلنگ اور دیگر وارداتوں میں 2 پولیس اہلکاروں سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے،اسی روز عیسیٰ نگری قبرستان کے قریب موٹر سائیکل میں نصب بم دھماکے میں میونسپل کمشنر متانت علی خان کے کانوائے کو نشانہ بنایا گیا جس میں ان کا محافظ پولیس اہلکار سہیل انجم زخمی ہونے کے بعد زندگی کی بازی ہار گیا جبکہ پٹیل پاڑہ میں فلیٹ میں بم بنانے کے دوران دھماکے میں 3 افراد ہلاک ہوگئے۔
رمضان المبارک میں بھتہ خوری کی بڑھتی ہوئی وارداتوں اور خوفزدہ کرنے کے لیے دستی بموں کے حملوں نے تاجروں ، دکانداروں اور دیگر کاروباری افراد کو شدید ذہنی اذیت سے دوچار کر دیا ہے جبکہ پولیس صرف زبانی جمع خرچ سے کام لے رہی ہے ،رمضان کے پہلے عشرے میں قتل ہونے والوں میں7 پولیس اہلکار ، متحدہ قومی موومنٹ ، پیپلز پارٹی اور سنی تحریک سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے کارکنان بھی شامل ہیں، رمضان میں قتل و غارت نے جہاں پولیس و رینجرز کی کارکردگی پر کئی سوالیہ نشانات کو جنم دیا ہے وہیں پر شہریوں کا کہنا ہے پولیس اور رینجرز عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ناکام ہے بلکہ وہ شہر میں آزادانہ طور دندناتے ٹارگٹ کلرز اور دہشت گردوں کے آگے بے بس دکھائی دیتے ہیں۔