سندھ ہائی کورٹ تفتیشی افسر کے پیش نہ ہونے پر ڈی جی نیب کی معذرت
کیوں نہ چیئرمین نیب کو نوٹس جاری کرکے بلالیا جائے؟، ہائی کورٹ
ہائی کورٹ میں تفتیشی افسر کے پیش نہ ہونے پر ڈی جی نیب کراچی نے عدالت سے معذرت کرلی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہری غلام شبیر شیخ کیخلاف نیب انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ہائی کورٹ میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب ڈی جی نیب کراچی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق ناصر اعوان تو عدالت میں پیش ہوگئے لیکن تفتیشی افسر غائب تھا۔
عدالت نے صورتحال پر چیئرمین نیب جاوید اقبال کو طلب کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر نیب کی یہی کارکردگی رہی تو چئیرمین نیب کو طلب کرلینگے۔ عدالت نے ڈی جی نیب سے کہا کہ نیب کا یہ حال ہے کہ ڈی جی عدالت میں ہے اور تفتیشی افسر غائب ہے، یہی وجہ ہے کہ نیب انکوائریز میں اتنی تاخیر ہورہی ہے، نیب کراچی کی کارکردگی اچھی نہیں بلکہ سوالیہ نشان ہے۔
ڈی جی نیب نے عدالت کو معاملے پر ایکشن لینے کی یقین دہانی کرائی تو عدالت نے کہا کہ آپ کیا ایکشن لیں گے آپ دفتر جاکر بھول جائینگے۔ فاضل جج نے کہا کہ کیوں نہ میں حکم کردوں کہ نیب کے ہر کیس میں آپ کو پیش ہونا پڑے؟۔
ڈی جی نیب نے کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں آئندہ تمام تفتیشی افسران کو تاکید کروں گا کہ وہ ہر صورت پیش ہوں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کچھ نہیں کرینگے آپ سنجیدہ ہوتے تو نیب افسران مزے نہ کرتے، تفتیشی افسران انکوائری کرتے ہیں اور جب عدالت میں معاملہ آتا ہے تو غائب ہوجاتے ہیں۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریماکس دیئے کہ نیب اس بات کو یقینی بنائے اگر کسی کیخلاف ثبوت ہے تو کارروائی کریں، جس کیخلاف ثبوت نہیں انہیں گھسیٹنا چھوڑ دیں۔ ڈی جی نیب کراچی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق ناصر اعوان نے کہا کہ ہم نیب کی کارکردگی بہتر کرنے کی پوری کوشیش کرینگے۔
عدالت نے نیب تفتیشی افسر کو کل پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس احمد علی شیخ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شہری غلام شبیر شیخ کیخلاف نیب انکوائری سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ہائی کورٹ میں اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب ڈی جی نیب کراچی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق ناصر اعوان تو عدالت میں پیش ہوگئے لیکن تفتیشی افسر غائب تھا۔
عدالت نے صورتحال پر چیئرمین نیب جاوید اقبال کو طلب کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر نیب کی یہی کارکردگی رہی تو چئیرمین نیب کو طلب کرلینگے۔ عدالت نے ڈی جی نیب سے کہا کہ نیب کا یہ حال ہے کہ ڈی جی عدالت میں ہے اور تفتیشی افسر غائب ہے، یہی وجہ ہے کہ نیب انکوائریز میں اتنی تاخیر ہورہی ہے، نیب کراچی کی کارکردگی اچھی نہیں بلکہ سوالیہ نشان ہے۔
ڈی جی نیب نے عدالت کو معاملے پر ایکشن لینے کی یقین دہانی کرائی تو عدالت نے کہا کہ آپ کیا ایکشن لیں گے آپ دفتر جاکر بھول جائینگے۔ فاضل جج نے کہا کہ کیوں نہ میں حکم کردوں کہ نیب کے ہر کیس میں آپ کو پیش ہونا پڑے؟۔
ڈی جی نیب نے کہا کہ میں معافی چاہتا ہوں آئندہ تمام تفتیشی افسران کو تاکید کروں گا کہ وہ ہر صورت پیش ہوں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کچھ نہیں کرینگے آپ سنجیدہ ہوتے تو نیب افسران مزے نہ کرتے، تفتیشی افسران انکوائری کرتے ہیں اور جب عدالت میں معاملہ آتا ہے تو غائب ہوجاتے ہیں۔
چیف جسٹس احمد علی شیخ نے ریماکس دیئے کہ نیب اس بات کو یقینی بنائے اگر کسی کیخلاف ثبوت ہے تو کارروائی کریں، جس کیخلاف ثبوت نہیں انہیں گھسیٹنا چھوڑ دیں۔ ڈی جی نیب کراچی بریگیڈیئر ریٹائرڈ فاروق ناصر اعوان نے کہا کہ ہم نیب کی کارکردگی بہتر کرنے کی پوری کوشیش کرینگے۔
عدالت نے نیب تفتیشی افسر کو کل پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔