ہدایت مروت پختون معاشرے میں فنون لطیفہ کی جانب بڑھتے رجحان کی روشن مثال
دنیا پر واضح کیا جائے کہ پختون فنون لطیفہ سے پیار کرنے والے پرامن لوگ ہیں، ہدایت مروت
خیبرپختون خوا میں دہشت گردی.شدت پسندی اور انتہاپسندی کے موہوم خطرات اور سخت روایات کے باوجود پختونوں کی نئی تعلیم یافتہ نسل میں فنون لطیفہ کی جانب رجحان بڑھتا جارہا ہے جس کی ایک مثال صوبے کے جنوبی ضلع لکی مروت سے تعلق رکھنے والے ہدایت مروت ہیں۔
28 سالہ ہدایت مروت نے حال ہی میں نیشنل کالج فار آرٹس لاہور سے فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں اپنا تھیسز مکمل کرکے ڈگری حاصل کرلی ہے۔
ہداہت مروت کے مطابق انہیں بچپن ہی میں اپنے گھر میں فنون لطیفہ کا ماحول میسر آیا کیونکہ ان کے بڑے بھائی میراسلم خان گھر میں ڈرائنگ اور خطاطی کیا کرتے تھے جسے دیکھ کر ان کے اندر کا فنکار بھی انگڑائیاں لینے لگا اور اسکول میں مختلف ڈرائنگ بناتا رہا۔ نیشل کالج فار آرٹس میں تعینات لکچرار جمشیدخان کے کہنے پر وہاں داخلہ لیا اور گزشتہ ماہ "سماجی اور سیاسی تباہی" کے عنوان سے اپنا تھیسز مکمل کرکے ڈگری حاصل کرلی اور اپنے بنائے گئے مجسموں اور پینٹنگز پر اپنے اساتذہ سے خوب داد وصول کی۔
ہدایت مروت کا کہنا ہے اب انہیں ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں فائن آرٹس کے موضوع پر لکچر دینے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں پشاور یونیورسٹی کی دعوت کو اس لیے قبول کیا ہے تاکہ اپنی قوم کی نئی نسل میں فنون لطیفہ کا شعور اور لگاؤ پیدا کیا جائے اور دنیا پر واضح کیا جائے کہ پختون فنون لطیفہ سے پیار کرنے والے پرامن لوگ ہیں۔ ان کے مطابق مستقبل میں فائن آرٹس میں جرمنی کی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کا مسمم ارادہ کرچکا ہوں۔
28 سالہ ہدایت مروت نے حال ہی میں نیشنل کالج فار آرٹس لاہور سے فائن آرٹس ڈیپارٹمنٹ میں اپنا تھیسز مکمل کرکے ڈگری حاصل کرلی ہے۔
ہداہت مروت کے مطابق انہیں بچپن ہی میں اپنے گھر میں فنون لطیفہ کا ماحول میسر آیا کیونکہ ان کے بڑے بھائی میراسلم خان گھر میں ڈرائنگ اور خطاطی کیا کرتے تھے جسے دیکھ کر ان کے اندر کا فنکار بھی انگڑائیاں لینے لگا اور اسکول میں مختلف ڈرائنگ بناتا رہا۔ نیشل کالج فار آرٹس میں تعینات لکچرار جمشیدخان کے کہنے پر وہاں داخلہ لیا اور گزشتہ ماہ "سماجی اور سیاسی تباہی" کے عنوان سے اپنا تھیسز مکمل کرکے ڈگری حاصل کرلی اور اپنے بنائے گئے مجسموں اور پینٹنگز پر اپنے اساتذہ سے خوب داد وصول کی۔
ہدایت مروت کا کہنا ہے اب انہیں ملک کی مختلف یونیورسٹیوں میں فائن آرٹس کے موضوع پر لکچر دینے کے لیے مدعو کیا جاتا ہے اور اس سلسلے میں پشاور یونیورسٹی کی دعوت کو اس لیے قبول کیا ہے تاکہ اپنی قوم کی نئی نسل میں فنون لطیفہ کا شعور اور لگاؤ پیدا کیا جائے اور دنیا پر واضح کیا جائے کہ پختون فنون لطیفہ سے پیار کرنے والے پرامن لوگ ہیں۔ ان کے مطابق مستقبل میں فائن آرٹس میں جرمنی کی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے کا مسمم ارادہ کرچکا ہوں۔