عدالتی فیصلے کے بعد آسیہ بی بی آزاد شہری ہے ترجمان دفترخارجہ
آسیہ بی بی اپنی نقل و حرکت میں مکمل آزاد ہے اور کہیں بھی جاسکتی ہے، ترجمان دفترخارجہ
ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد آسیہ بی بی آزاد شہری ہے اور نقل و حرکت میں مکمل آزاد ہے۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد آسیہ بی بی آزاد شہری ہے اور وہ اپنی نقل و حرکت میں مکمل آزاد ہے اور کہیں بھی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف قاری سلام کی نظرثانی درخواست مسترد کردی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی درخواست مسترد
واضح رہے کہ آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے الزام میں 2010 میں لاہور کی ماتحت عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، اور عدالت نے آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل بھی خارج کردی تھی، جس کے بعد ملزمہ نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی تھی، گزشتہ سال 31 اکتوبرکوسپریم کورٹ نے سزا کالعدم قراردے کرآسیہ بی بی کورہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
دفترخارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد آسیہ بی بی آزاد شہری ہے اور وہ اپنی نقل و حرکت میں مکمل آزاد ہے اور کہیں بھی جاسکتی ہے۔
گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف قاری سلام کی نظرثانی درخواست مسترد کردی تھی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی درخواست مسترد
واضح رہے کہ آسیہ بی بی کو توہین رسالت کے الزام میں 2010 میں لاہور کی ماتحت عدالت نے سزائے موت سنائی تھی، اور عدالت نے آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل بھی خارج کردی تھی، جس کے بعد ملزمہ نے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کی تھی، گزشتہ سال 31 اکتوبرکوسپریم کورٹ نے سزا کالعدم قراردے کرآسیہ بی بی کورہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔