صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے معاملے میں امریکی انٹیلی جنس پر برہم

ایسا لگ رہا ہے ایران کے خطرات سے متعلق انٹیلی جنس اہلکار نہایت ہی بھولے اور بے عمل ثابت ہوئے ہیں، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایرانی خطرے پر انٹیلی جنس انتظامیہ کی رپورٹ کے بعد ان کی صلاحیت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ فوٹو: فائل

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹویٹس میں اس بار امریکی انٹیلی جنس اہلکاروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ایران کے معاملے میں بہت بھولے بنے ہوئے ہیں اور انہیں چاہیے کہ وہ اسکول میں داخل ہوکر اپنا سبق دوبارہ پڑھیں۔

امریکی انٹیلی جنس انتظامیہ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنارہا اور نہ ہی شمالی کوریا اپنی تمام ایٹمی تنصیبات کو ختم کررہا ہے۔

اس کے ردِ عمل میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روایتی لہجے میں کہا ہے کہ ' بظاہر ایسا لگ رہا ہے ایران کے خطرات کے متعلق انٹیلی جنس اہلکار نہایت ہی بھولے اور بے عمل ثابت ہوئے ہیں اور وہ غلطی پر ہیں!






ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ میں جب صدر بنا تو ایران پورے مشرقِ وسطیٰ اور اس سے باہر پریشانیاں کھڑی کررہا تھا۔ ہولناک ایران ایٹمی معاہدے کے خاتمے کے بعد بہت کچھ بدلا ہے لیکن ایران اب بھی خطرے اور تنازعے کا ایک مخفی ذریعہ ہے۔ انہوں نے گزشتہ ہفتے راکٹ کی آزمائش کی ہے اور یوں حدود سے تجاوز کررہے ہیں۔ ان کی معیشت تباہ ہورہی ہے جو انہیں روکنے کا واحد ذریعہ ہے۔ ایران سے محتاط رہیں۔ اس ضمن میں انٹیلی جنس (اہلکاروں) کو دوبارہ اسکول میں جاکر اسباق پڑھنے چاہیئیں۔

اس سے قبل امریکی قومی انٹیلی جنس ادارے کے ڈائریکٹر ڈین کوٹس نے ایران سے متعلق سینٹیٹ میں بتایا تھا کہ ایران کا بیلسٹک میزائل پروگرام خطے میں سب سے بڑا ہے جو مشرقِ وسطیٰ کے لیے مسلسل خطرہ ہے تاہم خلا میں مشن بھیجنے کے بعد ایران کے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کی ٹائم لائن مختصر ہو گئی ہے۔

انٹیلی جنس رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ شمالی کوریا امریکی حکومت کی امیدوں کے برعکس اپنے تمام جوہری تنصیبات کو تلف نہیں کرے گا کیوں کہ شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام کو ملکی سلامتی کے لیے ضروری قرار دیتا ہے اور ہتھیاروں کی تخفیف کی رفتار بھی نہایت کم ہے۔

سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل کا بھی سینیٹ کی کارروائی میں حصہ لیتے ہوئے حیران کن طور پر ایران کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران اب بھی تکنیکی طور پر جوہری معاہدے کی پابندی کررہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس ایران پر جوہری ہتھیاروں کا الزام عائد کرتے ہوئے عالمی جوہری معاہدے کی توسیع کرتے ہوئے معاہدے سے علیحدگی اختیار کرلی تھی اور ایران پر اقتصادی پابندی عائد کردی تھیں۔
Load Next Story