ایمنسٹی اسکیم کے تحت رجسٹرڈ 3 سال سے پرانی گاڑیاں قبضے میں لی جائیں اسلام آباد ہائیکورٹ

سرکاری اداروں میں لگژری گاڑیوں کی خریدپرپابندی ہوگی جبکہ ادارےمقامی سطح پر تیارکی گئی گاڑیاں استعمال کریں،عدالتی فیصلہ

ایمنسٹی اسکیم پاکستانی عوام کے مفاد میں نہیں بلکہ بااثر افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے متعارف کرائی گئی، جسٹس شوکت عزیز صدیقی فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایمنسٹی اسکیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اپنے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ سرکاری ادارے پاکستان میں بنی گاڑیاں استعمال کریں جب کہ ایمنسٹی سکیم کے تحت رجسٹر ہونے والی 3 سال سے پرانی تمام گاڑیاں قبضے میں لی جائیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 21 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، تفصیلی فیصلے میں ایمنسٹی اسکیم کو اقتصادی این آر اوقراردیا گیا، عدالت نے 5 مارچ 2013 کو جاری کیے گئے ایس آر او کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اسکیم کے تحت تمام رجسٹرڈ گاڑیوں کو ایس آر او سے پہلے کی پوزیشن پر واپس لانے کا حکم دیا۔


جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ ایمنسٹی اسکیم ٹیکس اداکرنے والوں کے منہ پرطمانچہ ہے، ایمنسٹی اسکیم پاکستانی عوام کے مفاد میں نہیں بلکہ بااثر افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے متعارف کرائی گئی، ایمنسٹی اسکیم نے بلیک مارکیٹ کو ہوا دی جس کی وجہ لوکل گاڑیوں کی مارکیٹ بری طرح متاثرہوئی، عدالت نے ایف آئی اے کو ایس آر او جاری کرنے والے چیئرمین ایف بی آر سمیت ان تمام افسروں کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا جنہوں نے ایمنسٹی اسکیم کو متعارف، منظور اور اس پر عملدرآمد کرایا، عدالت ایمنسٹی اسکیم کے بعد لائی گئی تمام گاڑیاں ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔

عدالت نے فیصلے میں سرکاری اداروں میں لگژری گاڑیوں کی خرید پر بھی پابندی لگاتے ہوئے حکم دیا کہ تمام سرکاری ادارے مقامی سطح پر تیار کی گئی گاڑیاں استعمال کریں، جبکہ سرکاری، نیم سرکاری اور خودمختار سرکاری اداروں میں لگژری گاڑیوں کی درآمد پر بھی پابندی لگادی گئی، دفاعی مقاصد اور قانون نافذ کرنے والے ادارے پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

Recommended Stories

Load Next Story