آبی وسائل کا استعمال اور غلط منصوبہ بندی

پانی کا بڑا حصہ ڈیمز نہ ہونے کے باعث ضایع کردیا جاتا ہے


Editorial January 31, 2019
پانی کا بڑا حصہ ڈیمز نہ ہونے کے باعث ضایع کردیا جاتا ہے (فوٹو :فائل)

SEOUL: ورلڈ بینک کی نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اپنے وسیع آبی وسائل کے باوجود بہت تھوڑا اقتصادی فائدہ حاصل کرتا ہے اور اس کے ساتھ ہی اگر ماحولیاتی آلودگی کا جائزہ لیا جائے تو خسارہ اور زیادہ گراں بار ہوجاتا ہے۔ پاکستان میں پانی کی صورتحال پر ورلڈ بینک کی رپورٹ کا عنوان ہے پاکستان پانی سے کیا حاصل کررہا ہے اور پانی کو پیداواری طور پر کس طرح زیادہ بہتر طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پانی کا سب سے زیادہ استعمال آبپاشی کے لیے کیا جاتا ہے لیکن اس کے نتیجے میں سالانہ جی ڈی پی کے لیے صرف 22 ملین ڈالر کی یافت ہوتی ہے۔

پاکستان کی چار بڑی فصلوں میں کپاس، گندم، گنا اور چاول شامل ہیں جوکہ پانی کی مجموعی مقدار میں سے 80 فیصد استعمال کرلیتی ہیں حالانکہ وہ مجموعی جی ڈی پی میں صرف 5 فیصد حاصل کرتی ہیں۔ اسی وجہ سے پانی کا بڑا حصہ دیہی آبادی کے لیے مختص کردیا جاتا ہے جب کہ صنعتی مقاصد اور شہری آبادیوں کے استعمال کے لیے پانی انھیں نہیں دیا جاتا اور پانی کا بڑا حصہ زراعت کے لیے مختص کرنے کو معمول کا حصہ سمجھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانی کا بڑا حصہ ڈیمز نہ ہونے کے باعث ضایع کردیا جاتا ہے۔

اہم پیداواری مقاصد کے لیے پانی کی جو مقدار مختص کی جاتی ہے اتنی بڑی مقدار کی زراعت کے لیے ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ جب تک ہمارے پیش نظر ''ڈیمز'' کی تعمیر انتہائی اہمیت کے درجے پر رہے گی کاشتکاری کے لیے سیلابی انداز سے پانی کا ضیاع جاری رہے گا۔ پانی کے مسئلے کا حل یہ ہے کہ پانی کو زیادہ سوچ سمجھ کر اور اقتصادی اعتبار سے استعمال کیا جائے یعنی یہ دیکھ کر کہ کتنے استعمال میں کتنا فائدہ حاصل ہوا ہے۔ اس اعتبار سے پانی استعمال کیا جائے نہ کہ کھیتوں کی آبپاشی میں سیلابی کیفیت پیدا کر دی جائے۔ جہاں تک پانی کی کفایت کا تعلق ہے تو اس امر کو سرے سے ملحوظ ہی نہیں رکھا جاتا جو پانی کے کثیر مقدار میں ضیاع کا باعث ہے۔ 2000ء میں پانی کے استعمال کے لیے ٹیلی میٹرک سسٹم نافذ کیا گیا تھا مگر اس کی طرف پوری توجہ نہیں دی جا رہی جو کہ خسارے کا باعث ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں