امر يكا 11 ستمبر ملزمان كے خلاف مقدمے كی سماعت كی تيارياں شروع

قانون اجازت نہيں ديتا كہ اذيت دے كر ظلم و جبر يا غير انسانی سلوک كا رويہ برت كر بيان حاصل كيا جائے۔ جنرل مارٹنيز


Online August 23, 2012
قانون اجازت نہيں ديتا كہ اذيت دے كر ظلم و جبر يا غير انسانی سلوک كا رويہ برت كر بيان حاصل كيا جائے۔ جنرل مارٹنيز ۔ فوٹو اے ایف پی

گوانتانامو بے كے امريكی بحريہ كے اڈے پر ان پانچ ملزمان كے خلاف سماعت كے آغاز كی تيارياں جاری ہيں جن پر11ستمبر كے حملوں كی سازش ميں ملوث ہونے كا الزام ہے۔

امر يكی ميڈيا كے مطا بق خيال كيا جاتا ہے كہ يہ عمل طويل اور مشكل نوعيت كا ہوگا جب كہ سماعت كی باقاعدہ شروعات ابھی چند ماہ دور ہے، ہلاک ہونے والوں كے اہل خانہ سماعت كا شدت سے انتظار كر رہے ہيں۔

مقدمے كی سماعت وقت اور فاصلے كے اعتبار سے 11ستمبر 2001ء كے تباہ ہونے والے مقام سے بہت دور ہے۔

ڈی جيكسن رائس نے ورلڈ ٹريڈ سينٹر حملے ميں جوش نامی اپنا 23 برس كا بيٹا كھويا ان كی يادگار نيو جرسی كے دريا كے اس پار واقع ہے اور اج تک ان كے درميان وہی فاصلہ باقی ہے، رائس كے ليے اس المناک واقع كی ياد اتنی ہی دل دہلانے والی ہے، ليكن ان كے خيال ميں زيادہ تر امريكی اب اس واقع كو بھولنے لگے ہيں ان كے بقول ہم نے لوگوں سے سنا ہے كہ اب ہم تھک چكے ہيں پھر كبھی ايسا نہيں ہوگا ہم زيادہ محفوظ ہيں ليكن افسوس يہ كہ ہم نے اپنی تاريخ سے كوئی سبق نہيں سيكھا جو كہ ايک غلط بات ہے۔

رائس سماعت كے بارے ميں خبروں پرسنجيدگی سے نظر ركھتی ہيں، مقدمے كی ابتدائی سماعت كے دوران حملوں كی منصوبہ بندی كے سلسلے ميں سازش كے خود ساختہ سرغنے خالد شيخ محمد اور ديگر چار ملزمان كے بيان كا جائزہ ليا جائے گا۔

عدالت كی يہ كوشش ہوگی كہ مقدمے كو مناسب انداز سے چلانيكا بندوبست كيا جائے ، مئی ميں جب مقدمے كے حوالے سے فرد جرم عائد كيا گيا تو مشتبہ افراد نے جج كی طرف سے پوچھے گئے الزامات كا جواب دينے سے انكار كيا اور ايک ملزم نے جج كے سامنے اپنے كپڑے اتار ديے۔

انھوں نے فوجی ٹربيونل كو غيرمنصفانہ قرار ديتے ہوئے الزام لگايا كہ انھيں اذيت كا شكار بنايا گيا ہے۔

انسانی حقوق سے متعلق كچھ گروپوں نے كہا ہے كہ ٹربيونل مشتبہ افراد كے حقوق كی خلاف ورزی كے مترادف ہے، ان كا مقدمہ سويلين عدالتوں ميں چلنا چاہيئے۔

امريكی حكومت نے ان الزامات كی ترديد كی ہے، ان مقدمات كی سربراہی برگيڈيئر جنرل مارک مارٹنيز كرتے ہيں جو كہ استغاثہ كے سربراہ ہيں۔

جنرل مارٹنيز كہتے ہيں كہ قانون اجازت نہيں ديتا كہ اذيت دے كر ظلم و جبر يا غير انسانی سلوک يا نچلے درجے كا رويہ برت كر بيان حاصل كيا جاسكتا ہے اور ہم اس قانون كی پاسداری کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں