
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت نے گذشتہ رات پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کیا اور کشمیری حریت رہنما میر واعظ عمر فاروق سے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ٹیلی فونک بات چیت پر اعتراض اٹھایا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بھارت کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ہائی کمشنر کی طلبی کے جواب میں آج بھارتی ہائی کمشنر کو بھی دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے اور سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ان پر واضح کردیا کہ پاکستان ہر حال میں کشمیریوں کی مسلسل حمایت جاری رکھے گا، بھارت کی جانب سے میر واعظ عمر فاروق کو دہشت گرد کہنا قابل مذمت ہے،
ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر کو طلب کیا جانا بھارتی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے، بھارت اپنا الیکشن اپنے ملک میں لڑے، پاکستان کو اس میں نہ گھسیٹے، کرتارپور پر پاکستان کی پالیسی واضح ہے لیکن بھارت کا طرز عمل بچکانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی شہر ظفر وال سے سرحد پار کرکے بھارت جانے والے بچے کے معاملہ کا نوٹس لیا ہے اور بھارت کے ساتھ اس حوالے سے رابطہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے طالبان امریکا مذاکرات کے بارے میں کہا کہ ملا عبدالغنی برادر قطر کے دارالحکومت دوہا میں طالبان کے مرکزی دفتر کے سربراہ مقرر ہوئے ہیں، طالبان اور افغان حکومت کے درمیان معاملات ان کے اپنے ہیں، امید ہے کہ یہ ملکر اپنے مسائل حل کرلیں گے، افغان مفاہمتی عمل کے حوالے سے محتاط ہونے کی ضرورت ہے جبکہ افغان سرحد پر داعش کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو تشویش ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد کا دورہ انتہائی اہم ہے، جلد اس کی تفصیلات جاری کریں گے، آسیہ پاکستان میں ہے ، اگر بیرون ملک جانا چاہے تو جا سکتی ہے، اس معاملہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ لاگو کیا جائے گا، معروف اداکارہ روحی بانو کے اہل خانہ کو ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی، انقرہ میں روحی بانو کی میت واپس لانے کے لیے پاکستانی سفارت خانہ ان کے اہل خانہ کے ساتھ رابطے میں ہے۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔