شاہ رخ سے تعلقات میرا ذاتی معاملہ ہےارجن رام پال

جان دار اسکرپٹ اور تفریح سے بھرپور فلموں میں کام کرنا چاہتا ہوں


July 22, 2013
جان دار اسکرپٹ اور تفریح سے بھرپور فلموں میں کام کرنا چاہتا ہوں فوٹو : فائل

ارجن رام پال کا شمار بھارتی فلم انڈسٹری کے ان چند خوش نصیب اداکاروں میں ہوتا ہے جنہیں پے در پے ناکام فلموں کے باوجود مقبولیت ملی۔

ریاست مدھیہ پردیش کے گمنام ماڈل ارجن رام پال کو فلم اسٹار بننے میں 5سال کا عرصہ لگا۔ ارجن کی قسمت اس وقت جاگی جب دہلی میں ہونے والی ایک''ہائی اینڈ پارٹی'' میں اس کی ملاقات بھارت کے مشہور فیشن ڈیزائینر روہت بال سے ہوئی۔ روہت کی جوہر شناس آنکھوں نے ارجن کی اداکارانہ صلاحیتوںکو پرکھ لیا اور اسے اپنے ایک اشتہار میںکام دیا۔ جلد ہی ارجن ایک کامیاب ماڈل بن گئے۔

روہت کے بعد ہدایت کار اور پروڈیوسر راجیو رائے نے ارجن کو پروموٹ کرنا شروع کردیا۔ راجیو نے پہلے ارجن کو اپنی میوزک ویڈیو''ڈونٹ میری'' میں بطور ماڈل لیا بعد میںفلم ''پیار عشق اور محبت'' میں کیرتی ریڈی،سنیل شیٹھی اور آفتاب شیو ڈیسانی کے ساتھ کاسٹ کیا یہ فلم بری طرح ناکام ہوگئی۔ لیکن ارجن رام پال کی مقبولیت میں اضافہ ہو گیا۔ 2008میں انہیں فلم ''راک آن''اور 2006میں فلم ''ڈان''کے ری میک میں بطور معاون اداکارکام کرنے کاموقع ملا۔ فلم ڈان میں بہترین اداکاری پر ارجن کو بہترین معاون اداکارکا نیشنل فلم ایوارڈ دیا گیا۔

2006میںارجن نے''آئی سی یو'' کے نام سے ایک فلم بھی پروڈیوس کی جس میں انہوں نے لیڈ رول ادا کیا تھا جب کہ 2010میںفلم''وی آر فیملی''میںکاجول اور کرینہ کپور کے مقابل بھی ارجن نے مرکزی کردار ادا کیا تھا۔ لیکن کوئی کامیاب لیڈ رول نہ کرنے کے باوجودارجن رام پال بالی وڈ کے مقبول ترین اداکاروں میں سے ایک ہے۔ گزشتہ دنوںارجن رام پال سے ایک رسمی انٹرویو کیا گیا جوقارئین کے لیے پیش خدمت ہے۔

٭آپ کی نئی فلم '' ڈی -ڈے'' کی زیادہ تر عکس بندی احمد آباد میں کی گئی ہے ۔آپ کا وہاں کام کرنے کا تجربہ کیسا رہا؟

احمد آباد میں شوٹنگ کا تجربہ بہت شان دار رہا۔ یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز اور اپنے کام سے مخلص ہیں۔ بھارت میں چند ایک مقامات ہی ایسے ہیں جہاں لوگ شوٹنگ دیکھنے کے لئے بہت منظم اندا ز میں جمع ہوں۔ یہاں بھی روزانہ ہزاروں افراد شوٹنگ دیکھنے کے لئے جمع ہوتے تھے لیکن کبھی بھی ان کی وجہ سے ہمیں کسی مسلیء کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔

٭فلمی سفر کے آغاز میں پے در پے ناکام فلموں کے بعد بالآخر آپ نے انڈسٹری میں اپنے قدم جما لیے ہیں۔ اب آپ کو مختلف کردار مل رہے ہیں۔کامیابی کا سفر کیسا لگ رہا ہے؟
میرے خیال میںکسی بھی اداکار کے لیے یہ عام سی بات ہے۔ بعض مرتبہ اداکار،ڈائریکٹر کی پسند نا پسند میں بھی پھنس جاتے ہیں۔ کیرئیر کی شروعات پر میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ جب میں نے فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اس وقت رومانوی فلمیں بنائی جا رہی تھیں۔ فلم ساز کسی اور موضوع پر فلم بنانے کے لیے تیار نہیں تھے۔ لیکن اب وقت مختلف ہے لوگ نت نئے موضوعات پر تجربات کرنا چاہتے ہیں۔ پروڈیوسرز،ڈائریکٹرزیہاں تک کہ اب فلمی شائقین بھی سینیما پر کچھ نیا دیکھناچاہتے ہیں۔ اور اسی وجہ سے مجھے مختلف کردار ادا کرنے کا موقع مل رہا ہے، میں سمجھتا ہوں کہ ہندی فلمی صنعت کا حصہ بننے کے لیے یہ وقت سب سے بہترین ہے۔

٭اب جب آپ کے پاس چوائسز ہیں تو آپ کس طرح کی فلمیں کرنا پسند کریں گے؟
میں جان دار اسکرپٹ اور تفریح سے بھرپورکمرشل فلم کرنا پسند کروںگا۔ میں کمرشل مصالحہ فلموں میں بھی کام کر چکا ہوں لیکن اب میں اس سے مزید آگے دیکھ رہا ہوں۔ میں ایسی فلمیں کرنا چاہتا ہوں جنہیں دیکھ کر فلمی شائقین سینیما میں دل کھول کر قہقے لگائیں۔ یہ خیال اپنے آپ کو تلاش کرنے جیسا ہے ایک بار اداکار بننے کے بعدآپ کے مداحوں کی آپ سے توقعات بڑھ جاتی ہیں اور آپ کو انہیں پورا بھی کرنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ میں مختلف کردار کرتا ہوں تاکہ میرے مداح مجھ سے مایوس نہ ہوں۔

٭کیا آپ اس بات سے متفق ہیں کہ بالی وڈ کے رجحان میں ہونے والی تبدیلی میں ناظرین کا بھی اہم کردار ہے؟
یقیناً آڈیینس کا اس تبدیلی میں بہت اہم کردار ہے اب ان کی رسائی دنیا بھر کے سینیما،انگلش چینلز اور انٹرنیٹ تک ہے ان کے پاس تفریح کے بہت سے ذرائع ہیں اور جو توقع وہ ہم سے کرتے ہیں اسے پورا کرنا ہماری ذمے داری ہے۔

٭ شاہ رخ خان کے ساتھ تعلقات کے بارے میں آپ کیا کہیں گے؟
میرے شاہ رخ کے ساتھ کیسے تعلقات ہیں اس سے کسی کو غرض نہیں ہونی چاہیے۔ وہ لوگ جو اس طرح کی انکوائریاں کرواتے ہیں کیا وہ ہماری مدد کرتے ہیں؟ ہمارے بل ادا کرتے ہیں؟ تو پھر کیوں انہیں شاہ رخ کے ساتھ تعلقات کو لے کر مجھے تنگ کرنا چاہیے اور میں نہیں سمجھتا کہ مجھے اس بات کی وضاحت دینی چاہیے؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔