ایک نتیجہ خیز آپریشن کی ضرورت

پاکستان کے معاشی حب کراچی میں کئی برسوں سے جاری ٹارگٹ کلنگ پرقابو نہ پانے کے باعث شہر کی معاشی اور اقتصادی...


Editorial July 22, 2013
پاکستان کے معاشی حب کراچی میں کئی برسوں سے جاری ٹارگٹ کلنگ پرقابو نہ پانے کے باعث شہر کی معاشی اور اقتصادی سرگرمیاں معدوم ہوکر رہ گئی ہیں۔ فوٹو : روزنامہ ایکسپریس

پاکستان کے معاشی حب کراچی میں کئی برسوں سے جاری ٹارگٹ کلنگ پرقابو نہ پانے کے باعث شہر کی معاشی اور اقتصادی سرگرمیاں معدوم ہوکر رہ گئی ہیں۔شہر پر جرائم پیشہ گروہوں کا راج ہے جب کہ ڈبل سواری پر پابندی پولیس کی کمائی کا بہترین ذریعہ ہے ۔ سیاسی تنظیموں کے دفاتر پر حملوں کا سلسلہ بھی تھم نہیں سکا ہے، گزشتہ روز قائدآبادکے علاقے گلشن بونیرمیںعوامی نیشنل پارٹی کے یونٹ آفس کے قریب دستی بم کے دھماکے میں یونٹ کے صدرسمیت2افرادجاں بحق اور5زخمی ہوئے جب کہ فائرنگ اور تشددکے دیگرواقعات میں 5افراد جاں بحق ہو گئے۔

ماڈل کالونی میں مسلم لیگ ن کے علاقائی عہدیدارکی رہائش گاہ پرموٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی اورفرار ہوگئے،خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا ۔جمہوری دور میں سیاست اور سیاسی سرگرمیوں کو 'جرم' بنانا کہاں کی دانشمندی ہے ۔منی پاکستان میں رینجرز کے تقریباً روزانہ ٹارگٹڈ آپریشنز کے باوجود کالعدم تنظیموں کے کارکن بھی بہت فعال ہوچکے ہیں ، ان کے چندہ بکس دکانوں پر رکھے نظر آتے ہیں ، پولیس ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی ۔ اسی حوالے سے کراچی کے علاقے پٹیل پاڑہ دھماکے میں ہلاک ہونیوالے کا تعلق لشکر جھنگوی سے تھا ۔

گزشتہ روز بھی سی آئی ڈی کی ایک ٹیم نے پٹیل پاڑہ میں دھماکے والی عمارت کے ایک فلیٹ پر چھاپہ مار کر بارودی مواد اور بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد کرنے کا دعویٰ کیا ہے ، سی آئی ڈی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے دھماکے میں زخمی ہونے والے زیر حراست ملزم عمران سے تفتیش کی جس میں اس نے اہم انکشافات کیے ہیں ۔یہ سب واقعات اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ دہشت گرد انتہائی فعال ومنظم انداز میں اپنی مذموم کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیرداخلہ بھی کراچی آچکے ہیں، انھیں سرکاری بریفنگ لینے کے بجائے اس حقیقت کا ادراک کرلینا چاہیے کہ منی پاکستان میں امن کی بحالی کے لیے ایک بھرپور آپریشن کی فوری ضرورت ہے تاکہ دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جائے اس کے بغیر پاکستان کی معاشی واقتصادی ترقی کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔