شہری کو قتل کی دھمکی پررینجرزافسر کیخلاف مقدمہ درج
55لاکھ روپے کی ادائیگی کا مقدمہ واپس لینے کیلیے کرنل آفتاب نے تشددکیا،شاکر
سکھن پولیس نے عدالت کے حکم پر رینجرز کے کرنل کے خلاف مقدمہ درج کرلیا ۔
ایس ایچ او راؤ رفیق کے مطابق رینجرز کے کرنل آفتاب کے خلاف شہری کو قتل کی دھمکی دینے پرمقدمہ درج کرلیا گیا ہے، قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس غلام سرورکورائی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ایس ایچ او سکھن کوہدایت کی تھی کہ شہری کے اغوا اور تشددسے متعلق رینجرز 71ونگ کے کرنل آفتاب، ڈپٹی سپرٹنڈنٹ بشیر بھٹی اور سب انسپکٹر امجدعلی کے خلاف درخواست کا جائزہ لے کر کارروائی کی جائے ، محمد شاکر نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ درخواست گزار تاجر ہے، طلحہ ڈیری فیڈ اینڈ پروڈکٹس،شاکر ڈیری فارم اور شاکر محمد انٹرپرائززکے نام سے کاروبار کرتا ہے۔
شاہد علیم نامی شخص نے 28دسمبر 2012 کو55 لاکھ 66ہزار روپے کے عوض 6 گائے اور45 بھینسیں خریدی تھیں مگر رقم کی ادائیگی نہیں کی، درخواست گزار نے 5 جنوری2013کو شاہد علیم کیخلاف مقدمہ درج کرادیا، 28جنوری کورینجرز اہلکار درخواست گزار کودفتر سے اغوا کرکے لے گئے ،71ونگ میں کرنل آفتاب کے روبرو پیش کیا گیا۔
جہاں کرنل آفتاب کے حکم پر درخواست گزرا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور دھمکی دی گئی کہ یہ مقدمہ واپس لو بصورت دیگر خطرناک نتائج کے ذمے دار ہوگے، واقعے کے بعد درخواست گزار نے چیف جسٹس، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور آرمی چیف کو بھی درخواستیں ارسال کیں۔
جس کے بعد9مئی کو رینجرز اہلکاروں نے گھر پر حملہ کیا اور درخواست گزار کے بھائی کو لے گئے، 10جون کو رینجرزاہلکاروں نے درخواست گزارکو اغوا کیا اور شدید تشدد کے بعد قائدآبادپولیس کے حوالے کردیا، اہل خانہ نے سیشن جج ملیر کے روبرو درخواست دی اور مذکورہ عدالت کے حکم پر درخواست گزار کورہا کیا گیا، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ذمے دار رینجرز افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور انھیں درخواست گزار کے خلاف کارروائی سے روکا جائے۔
ایس ایچ او راؤ رفیق کے مطابق رینجرز کے کرنل آفتاب کے خلاف شہری کو قتل کی دھمکی دینے پرمقدمہ درج کرلیا گیا ہے، قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس غلام سرورکورائی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ایس ایچ او سکھن کوہدایت کی تھی کہ شہری کے اغوا اور تشددسے متعلق رینجرز 71ونگ کے کرنل آفتاب، ڈپٹی سپرٹنڈنٹ بشیر بھٹی اور سب انسپکٹر امجدعلی کے خلاف درخواست کا جائزہ لے کر کارروائی کی جائے ، محمد شاکر نے درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ درخواست گزار تاجر ہے، طلحہ ڈیری فیڈ اینڈ پروڈکٹس،شاکر ڈیری فارم اور شاکر محمد انٹرپرائززکے نام سے کاروبار کرتا ہے۔
شاہد علیم نامی شخص نے 28دسمبر 2012 کو55 لاکھ 66ہزار روپے کے عوض 6 گائے اور45 بھینسیں خریدی تھیں مگر رقم کی ادائیگی نہیں کی، درخواست گزار نے 5 جنوری2013کو شاہد علیم کیخلاف مقدمہ درج کرادیا، 28جنوری کورینجرز اہلکار درخواست گزار کودفتر سے اغوا کرکے لے گئے ،71ونگ میں کرنل آفتاب کے روبرو پیش کیا گیا۔
جہاں کرنل آفتاب کے حکم پر درخواست گزرا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور دھمکی دی گئی کہ یہ مقدمہ واپس لو بصورت دیگر خطرناک نتائج کے ذمے دار ہوگے، واقعے کے بعد درخواست گزار نے چیف جسٹس، سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور آرمی چیف کو بھی درخواستیں ارسال کیں۔
جس کے بعد9مئی کو رینجرز اہلکاروں نے گھر پر حملہ کیا اور درخواست گزار کے بھائی کو لے گئے، 10جون کو رینجرزاہلکاروں نے درخواست گزارکو اغوا کیا اور شدید تشدد کے بعد قائدآبادپولیس کے حوالے کردیا، اہل خانہ نے سیشن جج ملیر کے روبرو درخواست دی اور مذکورہ عدالت کے حکم پر درخواست گزار کورہا کیا گیا، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ذمے دار رینجرز افسران کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور انھیں درخواست گزار کے خلاف کارروائی سے روکا جائے۔