ورلڈ بینک کے 12 رکنی مشن کی لاہور چیمبر آمد

زمینی ذرائع سے پاک بھارت تجارت اور واہگہ بارڈر پر سہولتوں کے متعلق تبادلہ خیال

لاہورچیمبرکی معلومات سے پاک بھارت تجارتی پالیسی میں مددملے گی،سربراہ وفد فوٹو : فائل

ورلڈ بینک کے 12 رکنی مشن نے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کا دورہ کیا، اس دوران لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ممبران کے ساتھ زمینی ذرائع سے پاک بھارت تجارت اور واہگہ بارڈر پر سہولتوں کے متعلق تبادلہ خیال ہوا۔

ورلڈ بینک ٹیم کی سربراہی ساؤتھ ایشیا ریجنل انٹیگریشن کی سینئر آپریشنز آفیسر دیپ نگ ین وین ہوتی کررہی تھیں، لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ لاہور چیمبر کے سابق سینئر نائب صدر سہیل لاشاری، سابق نائب صدور آفتاب احمد وہرہ، شفقت سعید پراچہ، سعیدہ نذر، ایگزیکٹو کمیٹی رکن میاں زاہد جاوید اور سابق ایگزیکٹو کمیٹی رکن رحمت اللہ جاوید نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ ورلڈ بینک مشن کی سربراہ نے کہا کہ لاہور چیمبر کی جانب سے دی جانے والی معلومات سے ورلڈ بینک کو پاکستان اور انڈیا کے درمیان تجارت کے متعلق پالیسی کو حتمی شکل دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ تجاویز سے پاکستان اور انڈیا کے درمیان کراسنگ پرائنٹس پر انفرااسٹرکچر کو بہتر بنایا جاسکے گا۔




لاہور چیمبر کے سینئر نائب صدر عرفان اقبال شیخ نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور بھارت خطے کی معاشی ترقی اور تجارت کے فروغ میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک بالخصوص بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات مضبوط بنانے کی خواہاں ہے، ایک ایسا پلیٹ فارم تشکیل دینا بہت ضروری ہے جو دونوں ممالک کے تاجروں کو سہولتیں دے جس سے باہمی تجارت بہتر ہوگی۔ عرفان اقبال شیخ نے کہا کہ انفرااسٹرکچر کی بہتری میں نجی شعبہ اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی ذرائع سے پاک بھارت تجارت کے لیے مزید سہولتیں دینا بہت ضروری ہے، الیکٹرانک ذریعے سے ڈیٹا کا تبادلہ بہت اچھے نتائج کا حامل ہو سکتا ہے، بارڈر پر ٹیسٹنگ کی سہولتوں کی دستیابی یقینی بنائی جائے جس سے تاجروں کا قیمتی وقت بچے گا۔

انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے ریگولیٹری نظام کے بارے میں معلومات کا فقدان بالخصوص فارماسیکٹر کے لیے بہت مسائل پیدا کررہا ہے لہٰذا اس جانب توجہ دینا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آفیسرز کو دونوں ممالک کے درمیان تجارت سے متعلقہ قوانین کے بارے میں بھرپور آگہی ہونی چاہیے جس سے تجارت زیادہ بہتر انداز میں فروغ پاسکے گی۔ انہوں نے کہا کہ نئی ویزا پالیسی کو جلد نافذ کیا جائے اور ویزا ریجیم کو وسعت دی جائے تاکہ دونوں ممالک کے تاجروں کے درمیان روابط زیادہ مستحکم ہوں۔
Load Next Story