سرکاری اداروں کو اشیا کی فراہمی پر سیلز ٹیکس چوری کا انکشاف

سرکاری سپلائیزپرسیلز ٹیکس سے قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے،نیب کے خط پرایف بی آرحرکت میں آگیا،مانیٹرنگ شروع.


Irshad Ansari July 23, 2013
فیلڈفارمشنزکوودہولڈنگ سیلزٹیکس کٹوتی کے رہنمااصول پرعمل کی ہدایت،ریٹرنزکی متعلقہ افسرسے تصدیق لازمی کرنے پرغور فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ملک بھر میں حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر سیلز ٹیکس چوری روکنے کے لیے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر ہونے والی سیلز ٹیکس چوری چیک کرنے کے احکام جاری کردیے۔

جبکہ فیلڈ فارمشنز کو ود ہولڈنگ سیلز ٹیکس کی کٹوتی کے حوالے سے جاری کردہ گائیڈ لائن پر عملدرآمد کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو قومی احتساب بیورو (نیب)کی طرف سے لیٹر نمبر 5-4(2)Misc/A&P/NABHQ/2013 موصول ہوا تھا جس میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بتایا گیا ہے کہ حکومتی ڈپارٹمنٹ و سرکاری اداروں کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر بڑے پیمانے پر سیلز ٹیکس کی چوری ہورہی ہے جس کی وجہ سے ریونیو کی مد میں قومی خزانے کو بھاری نقصان ہورہا ہے جسے چیک کرنے کی ضرورت ہے۔

ایف بی آر کے مذکورہ افسر نے بتایا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی طرف سے موصول ہونے والے لیٹر پر ایکشن لیتے ہوئے حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر عائد سیلز ٹیکس وصولی کی مانیٹرنگ اور چیکنگ بھی شروع کردی ہے اور کہا گیا ہے کہ ایڈورٹائزمنٹ کے مقاصد کے لیے سرکاری ادارے پیپرا کے رول 12 پر عملدرآمد کریں، اس کے علاوہ تمام ڈپارٹمنٹس کی طرف سے جمع کرائے جانے والے ماہانہ سیلز ٹیکس گوشواروں کی کاپیوں کی متعلقہ ڈپارٹمنٹ کے پرنسپل اکاؤنٹنگ آفیسر سے تصدیق کو لازمی قرار دینے کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ قومی احتساب بیورو کی طرف سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بتایا گیاکہ انکوائری کے دوران قومی احتساب بیورو کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو اشیا سپلائی کرنے والی فرمز اور کمپنیاں سیلز ٹیکس ادا نہیں کر رہی ہیں۔



جس سے قومی خزانے کو نقصان ہورہا ہے۔ نیب کے لیٹر میں ایف بی آر سے کہا گیاکہ سیلز ٹیکس وصولی کو بہتر بنانے اور کرپشن کو روکنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام حکومتی ڈپارٹمنٹس کی طرف سے اشیا سپلائی کرنے والی کمپنیوں کے بل ود ہولڈنگ سیلز ٹیکس کٹوتی کے بعد پراسیس کریں اورفیڈرل بورڈ آف ریونیو ود ہولڈنگ رولز جاری کرے، اس کے علاوہ اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ اے جی پی آر صرف ان سپلائرز کو چیک جاری کرے جو ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے پاس رجسٹرڈ ہیں اور جو رجسٹرڈ نہیں ہیں نہ انکے بل کلیئر کرے اور نہ ہی انہیں چیک جاری کرے اور جن سپلائرز کو چیک جاری کیے جائیں تو چیک جاری کرتے وقت متعلقہ ڈپارٹمنٹ سے اس بات کی تصدیق کی جائے کہ جس سپلائر کے بل کی کلیئرنس کرکے چیک جاری کیا جارہا ہے کیا اس سپلائرز سے سیلز ٹیکس ودہولڈ کرلیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متعلقہ ریجنل ٹیکس آفس اور اے جے پی آر قانون پر عملدرآمد کررہے ہیں اور سرکاری ڈپارٹمنٹس کو سپلائی کی جانے والی اشیا پر قانون کے مطابق ٹیکس وصولی ہورہی ہے۔ ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ایف بی آر نے گائیڈ لائن کے مطابق حکومتی ڈپارٹمنٹس و سرکاری اداروں کو اشیا سپلائی کرنے والے سپلائرز سے ود ہولڈنگ سیلز ٹیکس کی کٹوتی کے حوالے سے عملدرآمد کیلیے فیلڈ فارمشنز کو ہدایات بھی جاری کردی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ حکومتی ڈپارٹمنٹس اور سرکاری اداروں کو اشیا کی سپلائی پر ہونے والی سیلز ٹیکس چوری کو بھی چیک کیا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں