سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے متعلق حکومتی پالیسی طلب کرلی
حکومت نے پالیسی نہ بنائی تو عدالت فیصلہ کریگی جس سے سب کیلیے مسائل پیدا ہونگے
سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے بارے میں حکومتی پالیسی طلب کرلی اوراٹارنی جنرل کوآج خود پیش ہوکررپورٹ دینے اورلاپتہ افرادکی مکمل فہرست پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ ہم ایک مہذب ملک ہیں اوراس معاملے کومہذب اندازمیں حل ہوناچاہیے، حکومت نے لاپتہ افرادکے بارے کوئی واضح پالیسی نہیں بنائی تو پھرفیصلہ عدالت کرے گی لیکن اس سے سب کے لیے مسائل پیداہوں گے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے پیرکومٹہ سوات سے لاپتہ فضل ربی کے مقدمے کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ درخواست میںواضح طورپرکہاگیاکہ مذکورہ شخص کوفوج نے سیکیورٹی چیک پوسٹ پرگرفتارکیا، توچل میں چل والی پالیسی نہیں چلے گی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کرنادرست طرزعمل نہیں۔
موجودہ حکومت سے لوگوں کی توقعات ہیں کہ وہ اس معاملے کوحل کرے گی۔ جسٹس جوادایس خواجہ نے کہاکہاس طرح کے خودسرعناصربڑے بڑے ملکوںمیںبھی ہوتے ہیں لیکن انھیں کنٹرول کرنے کاقاعدہ اورانتظام ہوتا ہے۔عدالت نے رپورٹ مستردکرکے آج فضل ربی سمیت تمام لاپتہ افراد کے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے ریمارکس دیے کہ ہم ایک مہذب ملک ہیں اوراس معاملے کومہذب اندازمیں حل ہوناچاہیے، حکومت نے لاپتہ افرادکے بارے کوئی واضح پالیسی نہیں بنائی تو پھرفیصلہ عدالت کرے گی لیکن اس سے سب کے لیے مسائل پیداہوں گے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں3 رکنی بینچ نے پیرکومٹہ سوات سے لاپتہ فضل ربی کے مقدمے کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ درخواست میںواضح طورپرکہاگیاکہ مذکورہ شخص کوفوج نے سیکیورٹی چیک پوسٹ پرگرفتارکیا، توچل میں چل والی پالیسی نہیں چلے گی لوگوں کی مشکلات میں اضافہ کرنادرست طرزعمل نہیں۔
موجودہ حکومت سے لوگوں کی توقعات ہیں کہ وہ اس معاملے کوحل کرے گی۔ جسٹس جوادایس خواجہ نے کہاکہاس طرح کے خودسرعناصربڑے بڑے ملکوںمیںبھی ہوتے ہیں لیکن انھیں کنٹرول کرنے کاقاعدہ اورانتظام ہوتا ہے۔عدالت نے رپورٹ مستردکرکے آج فضل ربی سمیت تمام لاپتہ افراد کے متعلق جامع رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیا۔