چوہدری نثار کا مختصر دورہ کراچی تشدد کو نہیں روک سکتا

چوہدری نثارکو ملک کے سب سے پرتشدد شہر کی اصل صورتحال جاننے کیلیے کم ازکم 2 تین دن قیام کرنا چاہیے.


مظہر عباس July 23, 2013
چوہدری نثارکو ملک کے سب سے پرتشدد شہر کی اصل صورتحال جاننے کیلیے کم ازکم 2 تین دن قیام کرنا چاہیے, فوٹو: فائل

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار حلف اٹھانے کے بعدپیر کو پہلی مرتبہ کراچی کے ایک روزہ دورے پر آئے۔

جہاں انھوں نے رینجرز اور پولیس کی طرف سے شہر میں امن وامان کی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے یکطرفہ معلومات حاصل کیں۔ کراچی ایک ایسا شہر ہے جہاں سالانہ11ہزار افراد ہلاک ہو رہے ہیں، چوہدری نثارکو ملک کے سب سے پرتشدد شہر کی اصل صورتحال جاننے کیلیے کم ازکم 2 تین دن قیام کرنا چاہیے، سیکریٹری داخلہ بھی چند دن پہلے کراچی آئے صرف ڈی جی رینجرز سے مل کر چلے گئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی جی آئی بی نے ان کے ساتھ شہر کا چکر لگانے کی بھی زحمت نہ کی۔ چوہدری نثار کے دورے کا مقصد شہرکی امن وامان کی صورتحال سے آگاہی حاصل کرنا ہے تاہم ان کے دورے کا ایک اور مقصد ن لیگ کے صدارتی امیدوار کیلیے فنکشنل لیگ کی حمایت حاصل کرنا بھی تھا لیکن حیرانگی کی بات یہ ہے کہ سندھ اربن کی سب سے مضبوط جماعت ایم کیو ایم کے کسی لیڈر سے ملاقات ان کے شیڈول میں شامل نہیں تھی۔ چوہدری نثار نے ایساکیوں کیا اس کا اندازہ لگانا اتنا مشکل بھی نہیں ہے ۔

کیونکہ ن لیگ لندن کیس کی تفتیش کے نتیجے کا انتظارکر رہی ہے لیکن حکومت کو معلوم ہونا چاہیے کہ ایم کیو ایم کے تعاون کے بغیر کراچی میں مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کیے جا سکتے۔ لگتا ہے کہ چوہدری نثار نے گورنر عشرت العباد سے ملاقات میں سیاسی ایشوز کو نہیں چھیڑا لیکن یہ کہنا مشکل ہے کہ چوہدری نثار نے اپنے صدارتی امیدوار کی حمایت کیلیے بات کی یا نہیں کیونکہ اس سلسلہ میں ن لیگ کو رابطہ کمیٹی سے رابطہ کرنا ہو گا۔ چوہدری نثار کا دورہ کراچی ایسے وقت ہوا ہے جب انٹیلی جنس رپورٹس بتا رہی ہیں کہ عید سے قبل امن وامان کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے اور بھتہ مافیا، بشمول پولیس بھتہ، دہشت گرد حملے اور ٹارگٹ کلنگ کو کنٹرول کرنے کے اقدام نظر نہیں آ رہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کے رینجرز ہیڈکوارٹر کے دورے کے دوران انھیں رینجرز کو درپیش سیاسی مشکلات سے آگاہ کیا گیا، انھیں سیاسی مداخلت اور مختلف پارٹیوں کے عسکری ونگز کے بارے میں بھی بتایاگیا، رینجرز جو وزارت داخلہ کے ماتحت ہے اس نے چوہدری نثار کو بتایا کہ مطلوبہ نتائج کیلیے اسے استغاثہ کے اختیارات اور فری ہینڈ دیا جائے۔ رینجرز جو 1989 سے شہر میں ہے کو کارکردگی کے حوالے سے سخت تنقید کا سامنا ہے اور خاص طور پران واقعات کے حوالے سے جن میں اس کے ہاتھوں بے گناہ شہری مارے گئے۔ ہرسال30 ارب روپے امن وامان کی مد میں مختص کیے جاتے ہیں، جن میں ایک ارب روپے رینجرز کو چلے جاتے ہیں لیکن ہر سال صورتحال مزید خراب ہو جاتی ہے۔ ابتدا میں رینجرز کو6 ماہ کیلیے تعینات کیا گیا تھا اور اس کا مقصد پولیس کو تربیت دینا بھی تھا لیکن اب پولیس مکمل طور پر سیاسی ہو چکی جبکہ رینجرز صورتحال قابو میں لانے میں ناکام رہی ہے۔ اس سے پہلے چوہدری نثار کو ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں بھی امن و امان کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔

وہ وزیراعلیٰ اور گورنر سے بھی ملے، ان کی غیر سرکاری مصروفیات میں ن لیگ کے مقامی لیڈرز سے ملاقات اور پیر پگارا سے ملاقات کیلیے کنگری ہائوس کا دورہ شامل تھا۔ چوہدر ی نثارکودی جانے والی کسی بھی بریفنگ میں انھیں تصویرکا دوسرا رخ نہیں دکھایاگیا ہوگا۔ انھیں کسی نے بھی رینجرز اور پولیس کی لڑائی، سندھ حکومت اور رینجرز میں کشیدگی، ماورائے عدالت قتل، مشتبہ دہشت گردوں اور جرائم یشہ عناصرکا حوالات اور عدالتوں سے فرار، جیلوں میں ایک ہزار موبائل فون کی اسمگلنگ اور حال ہی میں ایک ایف سی اہلکار کاایک قیدی کوموبائل فون فراہم کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جانے سے متعلق آگاہ نہیں کیا ہوگا۔ چوہدری نثار کو تصویرکادوسرا رخ جاننے کیلیے انھیں مشورہ دیا گیا تھاکہ وہ شہر کے تاجروں، صنعتکاروں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں سے ملیں۔

علاوہ ازیں وہ شہرکے متاثرہ علاقوں میں بھی جائیں اور وہاںکے عوام سے بھی ملاقات کریں۔ چوہدری نثار نے سندھ میں گورنر راج کے نفاذ کے حوالے سے افواہوں کی تردید کی البتہ یہ کہا کہ وہ امن و امان کی بحالی کے سخت اقدامات اٹھائیں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ کو لیاری کی صورتحال سے متعلق2 مختلف موقف کا بھی پتہ نہیں چلا ہوگاکیونکہ گذشتہ ہفتے ان کے محکمہ کے سیکریٹری سید قمر زماں بھی اس حوالے سے سرکاری موقف معلوم کرکے چلے گئے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ کراچی کی صورتحال میں بہتری نہیں آتی کیونکہ وزرا سرکاری ہیڈکوارٹرزسے آگے جاتے ہی نہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔