عدالتی نظام تباہ ہوا تو معاشرہ بھی نہیں بچے گا جسٹس بندیال
قانون کے سامنے گھٹنے ٹیکنے والوں کو ناقص سیکیورٹی کے باعث احاطہ عدالت میںمار دیا جاتا ہے
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں قائم دورکنی بینچ نے قراردیا ہے کہ اگر عدالتی نظام تباہ ہو گیا تو معاشرے کو تباہ ہونے سے بھی کوئی نہیں بچا سکے گا۔
عدالتوں میں ججوں،سائلین اور وکلا کو سیکیورٹی فراہم نہ کی گئی تو لوگ نظام اپنے ہاتھ میں لے لیں گے۔ عدالتوں میں ناقص سیکیورٹی کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب نے بتایا کہ پولیس میں اصلاحات لا کر اور افسران کی بہتر خطوط پر تربیت کر کے انھیں حساس مقامات پر تعینات کیا جائے گا۔ عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی کا جواب مسترد کر دیا اور استفسار کیا کہ سیشن کورٹ میں گزشتہ 6 ماہ میں متعدد حملے ہوئے، پولیس نے ابھی تک کسی بھی ملزم کو کیوں گرفتار نہیں کیا، اگر کسی دبائو کا سامنا ہے تو آگاہ کیا جائے۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ قانون کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہیں انھیں احاطہ عدالت میں قتل کر دیا جاتا ہے، عدالت نے عدالتی احاطے میں مختلف حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کا ڈیٹا، ذمے دار پولیس اہلکاروں کے خلاف اور ملزموں کی گرفتاری کی مکمل رپورٹ بھی طلب کرلی۔
عدالتوں میں ججوں،سائلین اور وکلا کو سیکیورٹی فراہم نہ کی گئی تو لوگ نظام اپنے ہاتھ میں لے لیں گے۔ عدالتوں میں ناقص سیکیورٹی کیخلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب نے بتایا کہ پولیس میں اصلاحات لا کر اور افسران کی بہتر خطوط پر تربیت کر کے انھیں حساس مقامات پر تعینات کیا جائے گا۔ عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی کا جواب مسترد کر دیا اور استفسار کیا کہ سیشن کورٹ میں گزشتہ 6 ماہ میں متعدد حملے ہوئے، پولیس نے ابھی تک کسی بھی ملزم کو کیوں گرفتار نہیں کیا، اگر کسی دبائو کا سامنا ہے تو آگاہ کیا جائے۔
نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جو لوگ قانون کے سامنے گھٹنے ٹیکتے ہیں انھیں احاطہ عدالت میں قتل کر دیا جاتا ہے، عدالت نے عدالتی احاطے میں مختلف حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کا ڈیٹا، ذمے دار پولیس اہلکاروں کے خلاف اور ملزموں کی گرفتاری کی مکمل رپورٹ بھی طلب کرلی۔