ارشد پپو قتل کیس سربراہ کالعدم پیپلزامن کمیٹی عزیربلوچ سمیت 9 ملزمان اشتہاری قرار
عزیر بلوچ،بابا لاڈلہ اور یاسر پٹھان سمیت نامزد ملزمان روپوش ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی گرفتاری ممکن نہیں،تفتیشی افسر
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے ارشد پو قتل کیس میں کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ اور بابا لاڈلہ سمیت 9 ملزمان کو اشتہاری قرار دیتے ہوئے ان کی تمام منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں لیاری گینگ وار کے ملزم ارشد پپو، اس کے بھائی یاسر عرفات اور شیر جمعہ کے تہرے قتل کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت کیس کے تفتیشی افسر یامین گجر نے تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ قتل کیس میں مطلوب کالعدم امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ ، حبیب جان بلوچ ، نور محمد عرف بابا لاڈلہ، آصف کانا، زاہد لاڈلہ، فیصل پٹھان ، یاسر پٹھان، انسپکٹر جان خان نیازی اور انسپکٹر جاوید بلوچ عدالتی حکم کے بعد روپوش ہوگئے ہیں اس لئے ان کی گرفتاری ممکن نہیں، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تھانوں اور عوامی مقامات پر ملزمان کی گرفتاری سے متعلق اشتہار آویزاں کرنے اور ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ ارشد پپو ، اس کے بھائی یاسر عرفات اور ساتھی شیر جمعہ کو 17 مارچ کو لیاری میں قتل کرکے اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکرے کردیئے تھے، پولیس کی جانب سے کارروائی نہ ہونے پر سپریم کورٹ کے حکم پر مقتول ارشد پپو کی اہلیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں لیاری گینگ وار کے ملزم ارشد پپو، اس کے بھائی یاسر عرفات اور شیر جمعہ کے تہرے قتل کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت کیس کے تفتیشی افسر یامین گجر نے تحریری طور پر عدالت کو بتایا کہ قتل کیس میں مطلوب کالعدم امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ ، حبیب جان بلوچ ، نور محمد عرف بابا لاڈلہ، آصف کانا، زاہد لاڈلہ، فیصل پٹھان ، یاسر پٹھان، انسپکٹر جان خان نیازی اور انسپکٹر جاوید بلوچ عدالتی حکم کے بعد روپوش ہوگئے ہیں اس لئے ان کی گرفتاری ممکن نہیں، جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے تھانوں اور عوامی مقامات پر ملزمان کی گرفتاری سے متعلق اشتہار آویزاں کرنے اور ان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ ارشد پپو ، اس کے بھائی یاسر عرفات اور ساتھی شیر جمعہ کو 17 مارچ کو لیاری میں قتل کرکے اس کی لاش کے ٹکڑے ٹکرے کردیئے تھے، پولیس کی جانب سے کارروائی نہ ہونے پر سپریم کورٹ کے حکم پر مقتول ارشد پپو کی اہلیہ کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔