حج اخراجات میں اضافہ درست نہیں مسئلے کو سیاسی رنگ نہ دیا جائے ایکسپریس فورم
سعودی عرب کے ٹیکسوں سے اخراجات بڑھے ہیں تو ولی عہد سے کمی کیلیے بات کی جائے، قاری زوار بہادر، علامہ زبیر ظہیر
حرمین شریفین مراکز اسلام ہیں جہاں جا کر مسلمانوں کے ایمان اور یقین کو تقویت ملتی ہے لہٰذا حاجیوں کو سہولیات دینا حکومت کا فرض ہے۔ حج اخراجات میں اضافہ درست نہیں تاہم اسے سیاسی رنگ بھی نہیں دینا چاہیے۔ حاجیوں کیلیے سہولیات دینے میں اجرو ثواب اور ملک کے لیے خیر ہے۔ اگر سعودی عرب کے ٹیکسوں کی وجہ سے اخراجات بڑھے ہیں تو پھر سعودی ولی عہد کے پاکستان آنے پر ان سے کمی کیلئے بات کی جائے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے اور حج اخراجات کم کیے جائیں۔
ان خیالات کا اظہار مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے ''حج اخراجات میں اضافہ'' کے حوالے سے ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔ جمعیت علماء پاکستان کے صدر قاری زوار بہادر نے کہا کہ حج اخراجات میں ڈیڑھ لاکھ روپیہ اضافہ حاجیوں پر ظلم عظیم ہے، ایسا کرنا لوگوں کو عبادت سے روکنے کے مترادف ہے لہٰذا حکومت کو حاجیوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا موقف یہ ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے ٹیکس بڑھا یا ہے تو سعودی ولی عہد پاکستان آرہے ہیں ان سے اس حوالے سے بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سربراہ حافظ زبیر احمد ظہیر نے کہا حرمین شریفین مراکز اسلام ہیں جہاں جا کر مسلمانوں کے ایمان اور یقین کو تقویت ملتی ہے لہٰذا حج اخراجات میں اضافہ اسلامی حکومت کیلیے کسی بھی طور مناسب نہیں، اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری نسبت ہندوستان میں حج سستا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فی الفور حج اخراجات میں کمی کی جائے۔ بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب امام مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حج کرایوں میں کمی کی جائے تاکہ حاجیوں کی خدمت ہوسکے۔ انہوں نے کہا نظر ثانی کی جاسکتی ہے، اس بارے میں جلد وزیر مذہبی امور سے ملاقات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بھی حاجیوں کو سہولیات دی جاتی ہیں، مگر یہاں اضافہ تکلیف دہ ہے، حکومت حج اخراجات میں کمی کرے ۔عالمی امن اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین علامہ مشتاق حسین جعفری نے کہا کہ شرعی طور پر حج صرف صاحب استطاعت شخص پر فرض ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، انھوں نے کہا کہ جس قدر ممکن ہو حاجیوں کے لیے سہولیات پیدا کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ سبسڈی تعاون کی ایک شکل ہے جو ملنی چاہیے، حکومت دیگر معاملات پر پیسے خرچ کر رہی ہے، حکومتی اخراجات بھی زیادہ ہیں تاہم حکومت کا حاجیوں کو سہولت دینے سے حکومت کا نظریں چرانا اچھا عمل نہیں۔
ان خیالات کا اظہار مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء کرام نے ''حج اخراجات میں اضافہ'' کے حوالے سے ''ایکسپریس فورم'' میں کیا۔ فورم کی معاونت کے فرائض احسن کامرے نے سرانجام دیے۔ جمعیت علماء پاکستان کے صدر قاری زوار بہادر نے کہا کہ حج اخراجات میں ڈیڑھ لاکھ روپیہ اضافہ حاجیوں پر ظلم عظیم ہے، ایسا کرنا لوگوں کو عبادت سے روکنے کے مترادف ہے لہٰذا حکومت کو حاجیوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا موقف یہ ہے کہ سعودی حکومت کی جانب سے ٹیکس بڑھا یا ہے تو سعودی ولی عہد پاکستان آرہے ہیں ان سے اس حوالے سے بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ نہیں دینا چاہیے۔
اسلامی جمہوری اتحاد پاکستان کے سربراہ حافظ زبیر احمد ظہیر نے کہا حرمین شریفین مراکز اسلام ہیں جہاں جا کر مسلمانوں کے ایمان اور یقین کو تقویت ملتی ہے لہٰذا حج اخراجات میں اضافہ اسلامی حکومت کیلیے کسی بھی طور مناسب نہیں، اس فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری نسبت ہندوستان میں حج سستا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فی الفور حج اخراجات میں کمی کی جائے۔ بادشاہی مسجد لاہور کے خطیب امام مولانا سید محمد عبدالخبیر آزاد نے وزیراعظم عمران خان سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حج کرایوں میں کمی کی جائے تاکہ حاجیوں کی خدمت ہوسکے۔ انہوں نے کہا نظر ثانی کی جاسکتی ہے، اس بارے میں جلد وزیر مذہبی امور سے ملاقات کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں بھی حاجیوں کو سہولیات دی جاتی ہیں، مگر یہاں اضافہ تکلیف دہ ہے، حکومت حج اخراجات میں کمی کرے ۔عالمی امن اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین علامہ مشتاق حسین جعفری نے کہا کہ شرعی طور پر حج صرف صاحب استطاعت شخص پر فرض ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے، انھوں نے کہا کہ جس قدر ممکن ہو حاجیوں کے لیے سہولیات پیدا کی جائیں۔ انھوں نے کہا کہ سبسڈی تعاون کی ایک شکل ہے جو ملنی چاہیے، حکومت دیگر معاملات پر پیسے خرچ کر رہی ہے، حکومتی اخراجات بھی زیادہ ہیں تاہم حکومت کا حاجیوں کو سہولت دینے سے حکومت کا نظریں چرانا اچھا عمل نہیں۔