وزیراعظم کی خدمت میں چند معروضات
آپ نے چین کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر معاشی استحکام کو پائیدار کرنے کی بنیاد رکھی ہے۔ آپ نے چین کو گوادر پورٹ ...
آپ نے چین کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر معاشی استحکام کو پائیدار کرنے کی بنیاد رکھی ہے۔ آپ نے چین کو گوادر پورٹ کی فعالی اور اسے فری پورٹ بنانے کا اعلان کر کے ایک کارنامہ انجام دیا ہے۔ آپ توانائی کے بحران کو ختم کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔ ملکی صنعتوں اور کاروبار کو ترقی دینے کے خواہشمند ہیں۔ بھارت سے دوستی بڑھا کر کشمیر کے حل کی طرف پیش قدمی کرنا چاہتے ہیں۔ آپ ضرور ملک میں ڈیموں کی تعمیر کی بنیادیں بھی رکھیں گے۔ کراچی سمیت ہر شہر کو فاشسٹ اور دہشت گرد تنظیموں سے پاک کر کے وہاں امن قائم کرنا آپ نہیں بھولیں گے۔ آپ ملک کے چھوٹے بڑے سرکاری اور نجی اداروں میں کرپشن اور کمیشن سسٹم کو یکسر یا بتدریج ختم کرنے کی کوشش کریں گے۔
آپ اس بات کی بھی کوشش کریں گے کہ ڈرون حملوں سمیت غیر ملکی جارحیت کو بزور طاقت یا بذریعہ مذاکرات روکیں۔ مذکورہ منصوبے تکمیل کو پہنچیں گے اور اگر اہداف حاصل ہوں گے تو ملک میں خوشحالی کا آغاز ہو گا۔ لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو گا اور طبقاتی کشمکش بھی کم ہو گی۔ جب معاشرے میں بڑی تبدیلی کی لہر آئے گی تو عوام کی نفسیات بحال ہو گی اور وہ ذاتی یا انفرادی سوچ کے ساتھ تعمیر و ترقی کے نئے جذبے کے ساتھ صرف کام پر توجہ دیں گے، اور تعلیم و ہنر مندی کے حصول میں آگے بڑھیں گے۔ جب لوگ ایسا کرنے لگیں گے تو کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت سے وابستہ فرد کو یہ جاننے اور پہنچاننے میں آسانی ہو گی کہ کون ڈیلیور کر سکتا ہے۔ جب لوگ سیاسی شعور رکھتے ہوئے حکمرانی کے لیے موزوں شخصیات کے انتخاب میں قابلیت کا مظاہرہ کرنے لگیں گے تو آپ کے لیے یہ ایک تاریخی سیاسی کامیابی ہو گی۔
اس کامیابی کے سامنے آتے ہی کراچی سے لے کر خیبر پختونخوا تک فاشسٹ اور بظاہر جمہوری مگر دہشت گرد سیاسی جماعتیں از خود شکست کھا کر سیاسی زوال پذیری کا شکار ہوں گی۔ جب ایسے حالات ہوں گے تو ملکی سیاسی منظر نامے پر صرف کریڈیبل یعنی دیانتدار سیاسی جماعتوں کا کردار سامنے آئے گا اور سیاسی جماعتوں میں اسلحے، زور اور زبردستی کا کلچر ختم ہو جائے گا۔ سامنے آنے والی جماعتوں میں زیادہ تر نئی چھوٹی اور چند ایک بڑی سیاسی و ( مذہبی سیاسی) جماعتیں ہوں گی۔ یہ وہ وقت ہو گا جب آپ ان جماعتوں کے ساتھ مل کر بذریعہ آل پارٹیز کانفرنس ملکی مفاد میں ناقابل یقین، حیران کن، قابل عمل اور دور رس دانشمندانہ فیصلے کریں گے۔ یہاں سے ایک ایسا نیا موڑ شروع ہو گا جس سے گزرتے ہوئے آپ خطے اور خاص طور پر اسلامی ممالک کے لیے ایک معاشی ماہر، سیاسی طور پر آزمودہ رہنماء اور عسکری طور پر ایک ناقابل تسخیر اسلامی سلطان کے روپ میں سامنے آئیں گے۔ جب آپ کا تاثر اسلامی دنیا کی سطح پر ایک عالمگیر رہنماء کی حیثیت اختیار کر جائے گا تو آپ متوقع طور پر عالم اسلام کی مجموعی سیاسی سوچ کے مطابق امور سلطنت اور امور خارجہ پر عمل پیرا ہوں گے۔
آپ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے ایک متفقہ قانون سازی کے تحت ملک میں قرآن اور سنت کو تمام قانون اور فیصلوں کا ماخذ قرار دیں گے اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے۔ اس فیصلے سے ملک میں فرقہ واریت بتدریج ختم ہونے لگے گی۔ جب ملک میں ایک قابل یقین امن قائم ہو گا تو آپ عالمی مالیاتی اداروں کو خدا حافظ کہیں گے۔ ملک اس وقت تک معاشی طور پر طاقتور ہو گا اور نہ صرف یہ بلکہ یہاں دنیا میں سب سے زیادہ اور بہترین تعلیمی اداروں کے پڑھے لکھے معاشی ماہرین کی بدولت آپ ملکی معاشی نظام سے سود کی لعنت کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں گے۔ جب آپ ایسا کریں گے تو اسلامی ممالک میں ایک بھونچال آ جائے گا۔
مسلم ممالک کے وہ عوام جن پر بدعنوان، ذاتی مفاد پرست، تعصبی اور لالچی حکمران غالب ہیں، اپنی تقدیر بدلنے کے لیے اپنی حکومتوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے۔ اس کے بعد یہ قومیں درست اسلامی اور قابل اعتماد متقی با عمل مسلمانوں کو انتخاب کریں گی۔ جب پوری اسلامی امہ نشاۃ ثانیہ پر گامزن ہو گی تو اندرون ملک آپ کو مذہبی جماعتوں کی سو فیصد سے زائد حمایت حاصل ہو گی۔ یہ آپ کے لیے ایک اور بینظیر تاریخی فتح ہو گی۔ اس فتح کی بنیاد پر آپ تمام اسلامی ممالک کے سربراہان کی ایک عالمی کانفرنس منعقد کریں گے۔
اس کانفرنس میں تمام اسلامی ممالک کی متفقہ رائے سے آپ اعلان کریں گے کہ مغرب اسلامی ممالک میں اپنا اثر و رسوخ ختم کرتے ہوئے ان کے وسائل پر سے قبضے چھوڑنے سمیت وہاں جاری خفیہ سروسز اور سفارت کاری کو بھی یکسر ختم کر دے، کیونکہ پوری اسلامی امت ایک پلیٹ فارم پر جمع ہے اور اس کا متفقہ فیصلہ یہی ہے۔ آپ اس بات کا بھی مطالبہ کریں گے کہ مغربی ممالک حجاز مقدس سمیت جزیرہ العرب سے نکل جائیں کیونکہ رسول خدا ﷺ کی وصیت خاص تھی جو ابو بکر ؓ کو، ان سے عمر فاروقؓ کو، ان سے عثمان غنی ؓ کو اور پھر ان سے حضرت علی ؓ کو پہنچتی رہی اور آج تک موجود ہے۔ میاں صاحب اس کے فوراََ بعد آپ یہ بھی مطالبہ کریں گے کہ اسرائیل خود کو محدود کرتے ہوئے بیت المقدس کا قبضہ72 گھنٹوں میں ختم کر دے، بصورت دیگر اسے آل اسلامک ٹریٹی آرگنائزیشن کی متحدہ اسلامی فوج کے ذریعے بزور طاقت مجبور کیا جائے گا۔
میاں صاحب آپ کے اس اعلان اور مطالبے پر مغرب کی جڑیں تک ہل جائیں گی اور اس کی نیندیں اڑ جائیں گی اور اسے دنیا بھر میں اپنی شیطانی چوہدراہٹ ختم ہوتی محسوس ہو گی۔ مغرب سیاست اور طرز حکومت میں مذہب کا عمل دخل پسند نہیں کرتا اور آپ کی وجہ سے تشکیل پانے والے اسلامی سیاسی نظام اور اسلامی بلاک جو کہ اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کا نتیجہ ہو گا، کے خلاف اعلان جنگ کرے گا۔ کرہ ارض کے 80 فیصد قدرتی وسائل کے مالک اور اہم جغرافیائی علاقوں کے اسلامی حکمران مشترکہ طور پر طے شدہ حکمت عملی کے تحت مغربی طاقتوں کو ایسا دندان شکن جوان دیں گے کہ صرف ایک ماہ کے اندر نہ صرف ان کی مشترکہ افواج گھٹنے ٹیک دیں گی بلکہ اس عظیم شکست کے نتیجے میں ان ممالک کے اندر سیاسی، معاشی اور ٹو ٹ پھوٹ شروع ہو جائے گی۔
مغرب مشرق کا محتاج ہو جائے گا مگر...میاں صاحب ...خبردار ہو جائیں۔ ایک اچھے حکمران کی نیک نیتی اور اس کے ارادوں پر راست عمل درآمد کا جو ممکنہ منطقی منظر نامہ یہاں پیش کیا گیا ہے، اس کی ساری تفصیل، اندازے، گوشوارے اور نتائج مغرب بہت پہلے لگا چکا ہے۔ سی آئی اے اور موساد نے مشترکہ طور پر آپ کے لیے ایک نئی بساط بچھا دی ہے۔ گوادر نشانہ ہے اور بلوچستان بدامنی اور دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ کا عمل دخل پہلے سے زیادہ بڑھے گا۔ کیا آپ بھول گئے کہ پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی آپ کو کیا سزا دی گئی تھی؟ میاں صاحب! خبردار رہیں۔ مغرب ہمیشہ جاگ رہا ہے۔ اسے مسلمانوں کا روزہ رکھنا قبول ہے، نماز، حج، زکوۃ بھی قبول ہے مگر اسلامی سیاسی نظام کے لیے کوئی کوششیں کرے، یہ اس کے لیے جلتے انگاروں پر چلنے کے مترادف ہے۔ اس لیے مغرب کے بدنام زمانہ خفیہ اداروں نے آپکی حکومت کی تمام مدت کے لیے وہ تمام محاذ اور اہداف چن لیے ہیں جن پر آپ کو مصروف رکھ کر چین، گوادر، معاشی و سالمیتی استحکام کے قیام، ملی یکجہتی کی کوششوں، تعلیم و تربیت کے حصول اور توانائی سمیت دیگر بحرانوں کے خاتمے سے آپ کی توجہ ہٹائی جائے گی۔ مجھے نہیں معلوم کہ آئی ایس آئی یا دیگر ملکی خفیہ ادارے اپنی تمام جاسوسی کے جالوں اور پیغام رسانی کے بدولت آپ کو بروقت کچھ بتا پائیں گے۔
مگر میں یہاں یہ ضرور بتائونگا کہ گزشتہ دور حکومت کی پوری مدت میں ملکی دفاعی حساس مقامات پر جو دہشت گردانہ حملے ہوئے، ان کا سلسلہ ایک بار پھر شد و مد کے ساتھ جلد شروع ہونے والا ہے۔ بے ضمیر نوجوان دہشت گرد پیٹ پر بیک پیک لٹکائے ایک بار پھر تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے تیزی سے فیڈ بیک وصول کر رہے ہیں۔ طالبان کے نام پر ہندوستانی اور امریکی طالبان جو دراصل سی آئی اے ، را، اور موساد کے زیر کنٹرول ہیں، ایک بار پھر پاکستان کی چولیں ہلا دینے کے درپے ہیں۔ عالمی مالیاتی ادارے بھی کسی سے پیچھے نہیں رہیں گے۔ میاں صاحب! خبردار، معاشی استحکام، ملکی دفاعی، تعلیمی اور کاروباری ترقی سے قبل اس رکاوٹ کو سب سے پہلے دور کریں جو مذکورہ کئی رکاوٹوں کا اصل سبب ہے۔۔ میاں صاحب! آپ نے الیکشن سے قبل بہت سے وعدے کیے تھے۔ قوم آپ سے مذکورہ وعدوں کی تکمیل اور مستقبل کے بارے میں خوشخبریاں سننے کی متمنی ہے۔ خبردار رہیے کہ اگر آپ ناکام ہوئے تو عوام آپ اور آپ کی جماعت کو بھی گزشتہ جماعت کی کیٹگری میں شمار کریں گے۔ پھر جس طرح پیپلز پارٹی سندھ تک محدود ہو گئی، مستقبل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اپنے شیر سمیت صرف پنجاب تک محدود ہو جائے گی۔ اس لیے میاں صاحب ۔۔۔ خبردار! جو آپ نے کہا ہے وہ کر کے دکھانا ہے۔