پاکستان میں پہلی بار انٹرنیشنل ٹرانس جینڈر فلم فیسٹیول کے انعقاد کا فیصلہ
انٹرنیشنل ٹرانس جینڈرفلم فیسٹیول کا انعقاد رواں سال جون میں لاہور کے الحمرا ہال میں ہوگا
خواجہ سراؤں کے حقوق اور تعلیم وتربیت کے لیے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم ڈی جینڈرگارڈین نے پاکستان میں پہلی بار خواجہ سراؤں کے حقوق، ان کے مسائل اورمشکلات پر بنائی گئی ملکی اورغیرملکی مختصردورانیہ کی فلموں کی نمائش کا فیصلہ کیا ہے۔
انٹرنیشنل ٹرانس جینڈرفلم فیسٹیول کا انعقاد رواں سال جون میں لاہور کے الحمرا ہال میں ہوگا، ڈی ٹرانس جینڈر کے سربراہ آصف شہزاد نے اس بارے میں بتایا کہ ٹرانس جینڈرفلم فیسٹیول کے لیے دنیا بھرسے انٹریز منگوائی گئی ہیں، فلم فیسٹول میں خواجہ سراؤں کے حقوق، ان کے مسائل، مشکلات اور مختلف شعبوں میں ان کی کامیابیوں کے موضوع پر بنائی گئی شارٹ ڈاکومنٹریز اور فلمیں شامل کی جائیں گی۔
آصف شہزاد نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی بار اس موضوع پر فلموں کی نمائش کی جائے گی جس کا مقصد خواجہ سراؤں کو زندگی گزارنے اورکامیابیوں کے لیے نئی راہیں دکھانا ہے تاکہ یہ لوگ بھی معاشرے میں اپنا مثبت کردار اداکرسکیں، ٹرانس جینڈرز کے حوالے سے بنائی گئیں فلمیں 7 منٹ اور 15 منٹ دورانیے پر مبنی ہوں گی، جنہیں فیسٹیول میں شامل کیا جاسکے گا۔
ٹرانس جینڈر فلم فیسٹیول کے لئے دی جینڈر گارڈین میں زیرتعلیم خواجہ سراؤں پر بھی ایک فلم بنائی جارہی ہے، مختصردورانیے کی یہ فلم دی ٹرانس جینڈرگارڈین کی ٹیم تیار کررہی ہے ، اس فلم میں لاہورمیں موجود خواجہ سراؤں کے ساتھ پیش آنے والے بعض سچے واقعات کو بھی فلمایا گیا ہے، آصف شہزادکے مطابق کچھ عرصہ قبل ایک خواجہ سرا کو سرکاری اسپتال کی ایک فی میل ڈاکٹرنے یہ کہہ کرعلاج نہیں کیا تھا کہ خواجہ سرا میل ہے۔ خواجہ سراؤں کوسرکاری دستاویزات کے حصول ، وراثتی جائیداد، جنسی ہراسانی ، خاندان کا غیرامتیازی سلوک ، تعلیمی اداروں میں پیش آنیوالی مشکلات مختصردورانیہ کی ان فلموں کا موضوع ہوگا۔
منتظمین کے مطابق ان کی کوشش ہے کہ اس فیسٹول میں ہمسایہ ملک بھارت میں بنائی گئی فلمیں بھی شامل کی جاسکیں کیونکہ بھارت میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کافی کام ہوا ہے اوروہاں ان سے متعلق موضوعات پربہت زیادہ فلمیں بھی بن چکی ہیں، سات منٹ دورانیے کی ونرفلم کو 50 ہزار روپے جبکہ 15 منٹ دورانیہ کی فلم کو ایک لاکھ روپے اور سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فیسٹول کے لئے فلموں کی انٹریز مئی کے آخر تک جمع کروائی جاسکیں جس کے بعد جون کے وسط میں ان فلموں کی نمائش ہوگی، فیسٹیول میں ماہر فلم سازوں کو مدعو کیا جائے گا جو فلم کے موضوع سمیت تکنیکی مہارتوں کو دیکھتے ہوئے فلم کو سلیکٹ کریں گے۔
انٹرنیشنل ٹرانس جینڈرفلم فیسٹیول کا انعقاد رواں سال جون میں لاہور کے الحمرا ہال میں ہوگا، ڈی ٹرانس جینڈر کے سربراہ آصف شہزاد نے اس بارے میں بتایا کہ ٹرانس جینڈرفلم فیسٹیول کے لیے دنیا بھرسے انٹریز منگوائی گئی ہیں، فلم فیسٹول میں خواجہ سراؤں کے حقوق، ان کے مسائل، مشکلات اور مختلف شعبوں میں ان کی کامیابیوں کے موضوع پر بنائی گئی شارٹ ڈاکومنٹریز اور فلمیں شامل کی جائیں گی۔
آصف شہزاد نے بتایا کہ پاکستان میں پہلی بار اس موضوع پر فلموں کی نمائش کی جائے گی جس کا مقصد خواجہ سراؤں کو زندگی گزارنے اورکامیابیوں کے لیے نئی راہیں دکھانا ہے تاکہ یہ لوگ بھی معاشرے میں اپنا مثبت کردار اداکرسکیں، ٹرانس جینڈرز کے حوالے سے بنائی گئیں فلمیں 7 منٹ اور 15 منٹ دورانیے پر مبنی ہوں گی، جنہیں فیسٹیول میں شامل کیا جاسکے گا۔
ٹرانس جینڈر فلم فیسٹیول کے لئے دی جینڈر گارڈین میں زیرتعلیم خواجہ سراؤں پر بھی ایک فلم بنائی جارہی ہے، مختصردورانیے کی یہ فلم دی ٹرانس جینڈرگارڈین کی ٹیم تیار کررہی ہے ، اس فلم میں لاہورمیں موجود خواجہ سراؤں کے ساتھ پیش آنے والے بعض سچے واقعات کو بھی فلمایا گیا ہے، آصف شہزادکے مطابق کچھ عرصہ قبل ایک خواجہ سرا کو سرکاری اسپتال کی ایک فی میل ڈاکٹرنے یہ کہہ کرعلاج نہیں کیا تھا کہ خواجہ سرا میل ہے۔ خواجہ سراؤں کوسرکاری دستاویزات کے حصول ، وراثتی جائیداد، جنسی ہراسانی ، خاندان کا غیرامتیازی سلوک ، تعلیمی اداروں میں پیش آنیوالی مشکلات مختصردورانیہ کی ان فلموں کا موضوع ہوگا۔
منتظمین کے مطابق ان کی کوشش ہے کہ اس فیسٹول میں ہمسایہ ملک بھارت میں بنائی گئی فلمیں بھی شامل کی جاسکیں کیونکہ بھارت میں خواجہ سراؤں کے حقوق کے لیے کافی کام ہوا ہے اوروہاں ان سے متعلق موضوعات پربہت زیادہ فلمیں بھی بن چکی ہیں، سات منٹ دورانیے کی ونرفلم کو 50 ہزار روپے جبکہ 15 منٹ دورانیہ کی فلم کو ایک لاکھ روپے اور سرٹیفکیٹ دیا جائے گا، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ فیسٹول کے لئے فلموں کی انٹریز مئی کے آخر تک جمع کروائی جاسکیں جس کے بعد جون کے وسط میں ان فلموں کی نمائش ہوگی، فیسٹیول میں ماہر فلم سازوں کو مدعو کیا جائے گا جو فلم کے موضوع سمیت تکنیکی مہارتوں کو دیکھتے ہوئے فلم کو سلیکٹ کریں گے۔