سینیٹ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان کی بہتری کے لیے تجاویز مانگ لیں

جس کھیل نے ملک کو اتنے اعزازات دلائے اس کے لیے ہمیں اب کام کرنا ہو گا، سردار یعقوب ناصر


Sports Reporter February 04, 2019
سہولیات کے بغیر کوئی کھیل فروغ نہیں پا سکتا، چئیرمین کمیٹی سردار یعقوب ناصر فوٹو: فائل

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے پاکستان ہاکی فیڈریشن سے قومی کھیل کی بہتری کے لیے تجاویز مانگ لیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چئیرمین سردار یعقوب ناصر کی صدرات میں ہوا،کمیٹی کو بریفنگ میں صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر بریگیڈئیر خالد سجاد کھوکھر نے بتایا کہ ملک میں ہاکی کے اچھے میدان نہیں ہیں، ملک بھر میں 24 ٹرفس ہیں جن میں سے صرف 13 کی حالت بہتر ہے، صرف ایمسٹرڈیم میں 500 آسٹرو ٹرفس ہیں، پاکستان اسپورٹس بورڈ کے علاوہ ہمارے پاس اسٹرکچر نہیں، وزارت بین الصوبائی کے سابق سیکرٹری نے کہا مزہ تب ہے جب آپ بغیر پیسوں کے جیتیں،جس پر کمیٹی نے حیرانگی اور تعجب کا اظہار کیا۔

وزارت بین الصوبائی رابطہ نے بتایا کہ پانچ سال میں ہاکی کو 52 کروڑ روپے دیئے ہیں جس کے جواب میں صدر پی ایچ ایف کا کہنا تھا کہ میرے ساڑھے تین سالہ دور میں 28 غیر ملکی دورے ہوئے بعض ٹورنامنٹس میں لازمی جانا ہوتا ہے ورنہ پینلٹی لگ جاتی ہے ایک ٹور پر ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کا خرچ آتا ہے جبکہ کیمپ کا خرچہ الگ ہوتا ہے،مکمل ایمانداری اور لگن سے کام کیا، تمام صوبوں کو خط لکھے سندھ کے علاوہ کسی نے جواب نہیں دیا،سندھ حکومت نے دس کروڑ روپے دیئے۔

اس موقع پر کمیٹی رکن سینیٹر صلاح الدین ترمذی کا کہنا تھا کہ مجھے پتہ ہے ٹیم جا رہی تھی تو کرائے کے پیسے نہیں تھے، پہلے وسائل دیں پھر پوچھیں، چئیرمین کمیٹی سردار یعقوب ناصر نے پاکستان ہاکی فیڈریشن سے قومی کھیل کی بہترین کے لیے سفارشات مانگ لیں،ان کا کہنا تھا کہ سہولیات کے بغیر کوئی کھیل فروغ نہیں پا سکتا، قومی کھیل کی بہتری اور ترقی کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے اور اس سلسلے میں مکمل تعاون بھی کیا جائے گا،اس سلسلے میں انہوں نے سب کمیٹی بنانے کا اعلان بھی کیا جو پی ایچ ایف سے مل کر سفارشات تیار کرے گی جو حکومت کو بھجوائی جائیں گی۔

سردار یعقوب ناصر کا کہنا تھا کہ وسائل دیے بغیر ہاکی کو بہتر کرنا نا ممکن ہے،صدر پاکستان ہاکی فیڈریشن پر مکمل اعتماد ہے،جس کھیل نے ملک کو اتنے اعزازات دلائے اس کے لیے ہمیں اب کام کرنا ہو گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں