ن لیگ کو اکثریت حاصل نہیں ربانی صدر منتخب ہوسکتے ہیں اعتزاز
حکومت کے 65 ووٹ کم ہیں، ن لیگ کے علاوہ باقی سب ربانی کو ووٹ دیں تو وہ جیت جائینگے
پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹر چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ صدارتی الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کے پاس سادہ اکثریت نہیں ہے اور کم از کم 65 ووٹوں کی کمی ہے جس کیلیے اسے اپنی اتحادی جماعتوں سے رجوع کرنا پڑے گا۔
ون ٹو ون مقابلے کی صورت میں بھی رضا ربانی کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں ۔ اگر مسلم لیگ (ن) کے علاوہ باقی سب لوگ میاں رضاربانی کو ووٹ دیں تو وہ کامیاب ہو جائیں گے۔منگل کو پیپلز پارٹی اور دیگر ہم خیال اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ (آج) بدھ کو اجلاس میں زیادہ لوگ شریک ہونگے، اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق رائے سے رضا ربانی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔18ویں آئینی ترمیم رضا ربانی کی تمام سیاسی جماعتوں کیلیے مسلمہ تصنیف ہے، اس لیے سب کو اتفاق رائے سے رضا ربانی کو صدر منتخب کرانا چاہیے۔
ہم نے اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں کی اعلیٰ قیادت سے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے، سب کے پاس چل کر جائیں گے اور گزارش کرینگے کہ رضا ربانی کی آئینی اور جمہوری خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے اتفاق رائے سے انھیں صدر منتخب کرایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 41 کے تحت الیکشن کمیشن اس بات کا پابند ہے کہ صدر کے عہدے کی میعاد ختم ہونے سے زیادہ سے زیادہ 60 دن پہلے اور کم سے کم 30 دن پہلے الیکشن کرائے۔
صدر زرداری کے عہدے کی میعاد 8ستمبر کو ختم ہونی ہے ، ہم آئین کی پاسداری چاہتے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے ہماری گزارش ہو گی کہ رضا ربانی صدر کے منصب کیلیے موزوں ترین امیدوار ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد صدر کا عہدہ بے ضرر سا عہدہ رہ گیا ہے۔ وفاق اور صوبوں کے درمیان توازن پیدا ہوا ہے اورصوبوں کو وسائل اور اختیارات تفویض ہوئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہونگے۔ ہم کسی جماعت کے اندر خلفشار پیدا نہیں کرنا چاہتے، ہم جماعتوں کی اعلیٰ ترین قیادت سے مل کر خوش اسلوبی اور شائستہ ترین انداز میں میاں رضا ربانی کو منتخب کرانا چاہتے ہیں۔
ون ٹو ون مقابلے کی صورت میں بھی رضا ربانی کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہیں ۔ اگر مسلم لیگ (ن) کے علاوہ باقی سب لوگ میاں رضاربانی کو ووٹ دیں تو وہ کامیاب ہو جائیں گے۔منگل کو پیپلز پارٹی اور دیگر ہم خیال اپوزیشن جماعتوں کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے بعد پارلیمنٹ ہائوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ (آج) بدھ کو اجلاس میں زیادہ لوگ شریک ہونگے، اپوزیشن جماعتوں نے اتفاق رائے سے رضا ربانی کو صدارتی امیدوار نامزد کیا ہے۔18ویں آئینی ترمیم رضا ربانی کی تمام سیاسی جماعتوں کیلیے مسلمہ تصنیف ہے، اس لیے سب کو اتفاق رائے سے رضا ربانی کو صدر منتخب کرانا چاہیے۔
ہم نے اس سلسلے میں مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر جماعتوں کی اعلیٰ قیادت سے رابطوں کا آغاز کر دیا ہے، سب کے پاس چل کر جائیں گے اور گزارش کرینگے کہ رضا ربانی کی آئینی اور جمہوری خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے اتفاق رائے سے انھیں صدر منتخب کرایا جائے۔ انھوں نے کہا کہ آرٹیکل 41 کے تحت الیکشن کمیشن اس بات کا پابند ہے کہ صدر کے عہدے کی میعاد ختم ہونے سے زیادہ سے زیادہ 60 دن پہلے اور کم سے کم 30 دن پہلے الیکشن کرائے۔
صدر زرداری کے عہدے کی میعاد 8ستمبر کو ختم ہونی ہے ، ہم آئین کی پاسداری چاہتے ہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے ہماری گزارش ہو گی کہ رضا ربانی صدر کے منصب کیلیے موزوں ترین امیدوار ہیں، 18ویں ترمیم کے بعد صدر کا عہدہ بے ضرر سا عہدہ رہ گیا ہے۔ وفاق اور صوبوں کے درمیان توازن پیدا ہوا ہے اورصوبوں کو وسائل اور اختیارات تفویض ہوئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے جیتنے کے امکانات زیادہ ہونگے۔ ہم کسی جماعت کے اندر خلفشار پیدا نہیں کرنا چاہتے، ہم جماعتوں کی اعلیٰ ترین قیادت سے مل کر خوش اسلوبی اور شائستہ ترین انداز میں میاں رضا ربانی کو منتخب کرانا چاہتے ہیں۔