معاشی گتھیاں سلجھانے کی ضرورت

پی ٹی آئی حکومت کو عملی اقدامات کے لیے کھلا میدان ملا ہے


Editorial February 05, 2019
پی ٹی آئی حکومت کو عملی اقدامات کے لیے کھلا میدان ملا ہے۔ فوٹو: فائل

ملکی صورتحال کثیر جہتی کشمکش کے نکتہ عروج پرہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت جب سے برسراقتدار آئی ہے ، اس کے حد ادراک میں یہی بات سمائی ہے کہ اسے ایک تباہ حال معیشت ورثے میں ملی ہے جس کی گتھیاں سلجھانے کے لیے معاشی مسیحا اور مشیران باتدبیر کافی مصروف ہیں۔مگر ابھی تک معاشی ٹیم کے معاشی مشکلات میں کمی کے وعدے اور دعوے ایفا ہوسکے اور نہ ہی معاشی سطح پر دلیرانہ او دور اندیشی پر مبنی فیصلہ سازی میں کوئی بریک تھرو دیکھنے میں آیا، معاشی مبصرین اور سیاسی تجزیہ کاروں نے پیداشدہ منظر نامے کو اجتماعی سقوط و جمود سے تعبیر کرتے ہوئے اس تشویش کا اظہار کیا ہے کہ حکمرانوں نے ہمہ گیر سیاسی،اقتصادی اور سماجی مسائل کے یقینی حل کی سمت اب بھی کوئی امید افزا پیش قدمی نہ کی تو معاملات زیادہ گمبھیر ہوجائیں گے۔

حکومت کے اقتصادی اور مالیاتی معاملات کی سنگینی کا عالم یہ ہے کہ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کو گھریلو صارفین کے لیے گیس بلوں میں اضافہ کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر پٹرولیم کو فوری طور پر انکوائری کی ہدایت دینا پڑی ، وزیر اعظم نے عوام پر گیس کی قیمتوں کا اضافی بوجھ ڈالنے کونا مناسب بھی قراردیا۔ مگر مسئلہ گیس تک محدود نہیں ، بجلی بھی مہنگی ہے، عمومی طور پر مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے، امن وامان کی ملک گیر صورتحال خراب جب کہ معاشرہ بہیمانہ اور درد انگیز جرائم کی لپیٹ میں ہے، سیاسی رہنماؤں نے کراچی اور بلوچستان کے حالات خراب کرنے کی نشاندہی کی ہے، کروڑوں روپے کی بینک ڈکیتیوں کی وارداتیں روح کو لرزا دیتی ہیں، معصوم بچوں ، بچیوں سے زیادتی اور ان کی ہلاکتوں کے غیر انسانی واقعات کا آخر حکومت کو ہی سدباب کرنا پڑیگا۔

میڈیا کے مطابق وزیراعظم نے سانحہ ساہیوال پر بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کا عندیہ دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کو ہدایت کی ہے کہ وہ متاثرہ فیملی سے ملاقات کریں،اگر متاثرہ خاندان تفتیش سے مطمئن نہ ہوں تو اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بھی بنایا جا سکتا ہے۔ یہاں سخن گسترانہ بات کہنے میں کوئی مضائقہ نہیں کہ ساہیوال متاثرہ فیملی جے آئی ٹی اور مقدمہ کی تحقیقات پر عدم اطمینان ظاہر کرچکی ہے، وہ خوفزدہ ہے اور عدالتی کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کررہی ہے لیکن بادی النظر میں کیس کو بگاڑنے کے مظاہر الم نشرح ہیں حالانکہ حکومت کو ماہرین قانون صائب مشورہ دے چکے ہیں کہ قانون کو راستہ دینا چاہیے۔ ادھر ایوان وزیراعلیٰ میں وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت اعلیٰ سطح اجلاس میں پنجاب حکومت کی انتظامی اور مالی استعداد کار بڑھانے کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین، معاون خصوصی اوورسیز پاکستانیز زلفی بخاری ، وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر عامر کیانی، معاون خصوصی نعیم الحق، پنجاب کے سینئر وزیر عبدالعلیم خان، وزیر زراعت ملک نعمان لنگڑیال،وزیر خزانہ مخدوم ہاشم جواں بخت ، وزیر ہاؤسنگ میاں محمود الرشید، وزیر آبپاشی محسن لنگڑیال، وزیر صنعت میاں اسلم اقبال اورمختلف محکموں کے سینئر افسران نے شرکت کی۔اجلاس میں معاشی ترقی کے حصول کے لیے ٹیکنالوجی، سرمایہ کاری اور ہیومن ریسورس کے استعمال کی تجاویز پر غورکیا گیا۔اس بار ماہر معاشیات ڈاکٹر سلمان شاہ نے اجلاس کو تفصیلی بریفنگ دی۔ اسد عمر کی ٹیم میں شاہ صاحب کی شمولیت صائب فیصلہ ہے۔

تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ عوام کی امنگوں سے ہم آہنگ ادارہ جاتی معاشی اقدامات نتیجہ خیز ثابت ہوں، وزراء اپنا تمام وقت ذاتی تشہیر، میڈیا سے گفتگو اور لاحاصل بلیم گیم میں ضایع نہ کریں ، سیاسی اور اقتصادی افق پر صورتحال کی سنگینی کا احساس کریں، ملکی معیشت کو درپیش اعصاب شکن چیلنجز بلاتاخیر حل ہونا چاہئیں، عوام سیاسی محاذ آرائی سے بیزار اور عاجز آچکے ہیں، وہ مثبت پیش رفت اور اپنی زندگیوںمیں موجودہ حکومت کی لائی ہوئی آسانیاں دیکھنے کے خواہشمند ہیں، بیروزگاری افرادی قوت کی صلاحیتوں کو چاٹ رہی ہے، فرسٹریشن بڑھ رہی ہے، تبدیلی کے مجرد نعرے عمل انگیز ہونگے تب ہی وزیراعظم کی قائم کردہ درجنوں کمیٹیاں، ٹاسک فورس، اتھارٹیز ، فورمز اور اصلاحاتی منصوبے مکمل ہوسکیں گے۔

پی ٹی آئی حکومت کو عملی اقدامات کے لیے کھلا میدان ملا ہے، اسے معروضی صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے ایسے معاشی کام کرنے چاہئیں جو اب تک پیشرو حکومتیں نہیں کرسکیں، عمران خان رجحان ساز اقدامات اور جراتمندانہ معاشی فیصلے کیے بغیر برمودا ٹرائنگل کے اقتصادی گرداب سے نہیں نکل پائیں گے، مالیاتی اداروں سے قرضہ لینے پر ساری توانائیاں ضایع کیے بغیر ملکی وسائل سے استفادہ ، ٹیکسز سسٹم میں بہتری ، اور ریاستی اداروں میں ہم آہنگی سے فائدہ اٹھائیں کیونکہ امن و امان کے قیام اور جرائم کے خاتمہ کے لیے پولیس فورس کی معیاری اورعددی کایا پلٹ ناگزیر ہے، پولیس اصلاحات کا لفظ بے وقعت ہوچکا اصل میں قانون نافز کرنے والے اداروں کی اجتماعی یک جہتی اور جرائم پیشہ عناصر کی قانون شکنی کا قلع قمع کرنے کے لیے فیصلہ کن حکمت عملی کی تشکیل اور تنظیم نو کی ضرورت ہے۔ گڈ گورننس ہوگی تو ہی عوام کو آسودگی نصیب ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں