بھارتی انتخابات کے مضمرات

عام انتخابات میں ہر ملک اپنے عوام کی خوشحالی کو بنیادی اہمیت دیتا ہے

zaheer_akhter_beedri@yahoo.com

بھارت آج کل انتخابی بخار میں مبتلا ہے۔ ہر جمہوری ملک میں دستورکے مطابق ایک معینہ مدت کے بعد انتخابات ہوتے ہیں۔ پاکستانی دستور کے مطابق ہر پانچ سال بعد عوام اپنے نمایندے منتخب کرتے ہیں ۔ اسی طرح بھارت میں بھی پانچ سال بعد انتخابات ہوتے ہیں۔ انتخابات کا مقصد اگلی معینہ مدت کے لیے اپنے نمایندے منتخب کرنا ہوتا ہے۔ اپنے نمایندے منتخب کرنے کا بنیادی مقصد عوام کے مسائل حل کرنا ہوتا ہے ، اس کے ساتھ ساتھ خارجہ تعلقات کا تعین بھی نئی منتخب حکومت کرتی ہے۔

اس حوالے سے ایک خارجہ پالیسی ترتیب دی جاتی ہے جو قومی مفادات کے تحفظ کے پس منظر میں ترتیب دی جاتی ہے لیکن پسماندہ ملکوں میں خارجہ پالیسی کا تعین پڑوسی ملکوں سے اچھے یا برے تعلقات کی روشنی میں کیا جاتاہے ہندوستان اور پاکستان کی خارجہ پالیسی میں کشمیر کی حیثیت ایک بنیادی پتھرکی ہے بدقسمتی سے 71 سال گزرنے کے بعد بھی دونوں ملکوں کی خارجہ پالیسی میں کشمیر ایک آسیب کی طرح موجود ہے اور دونوں غریب ملکوں کے عوام کی خوشحالی کے راستے میں دیوار بنا ہوا ہے۔

کیا بھارت اور پاکستان کا حکمران طبقہ ابھی تک اس حقیقت سے ناآشنا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دونوں غریب ملکوں کے غریب عوام کے بہتر مستقبل کے لیے ایک فال بد بنا ہوا ہے۔ کیا دونوں ملکوں کے ایک ارب عوام کی خوشحالی اور روشن مستقبل سے کشمیر کا مسئلہ زیادہ اہمیت رکھتا ہے؟ یہ ایسے سوال ہیں جو برصغیر کی تاریخ کا سیاہ باب بنے ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے بھارت کا کردار زیادہ مجرمانہ ہے۔

کشمیر کے حوالے سے بھارت کی مجرمانہ پالیسی خطے کے مستقبل کے لیے ایک ایسا سوال بنی ہوئی ہے جس کا جواب غیر جمہوری راستوں سے تلاش کیا جا رہا ہے ، بھارت کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہا جاتا ہے اگر یہ درست ہے تو پھر کشمیر کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ جمہوری طریقوں سے تلاش کرنے میں کیوں امتیاز برتا جا رہا ہے؟ یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ ایک صدی کے قریب عرصے سے اس خالص انسانی اور عوامی مسئلے کو ہندوستانی اور پاکستانی مسئلہ بناکر کشمیری عوام کو تعصبات کی بلی پر چڑھایا جا رہا ہے۔


عام انتخابات میں ہر ملک اپنے عوام کی خوشحالی کو بنیادی اہمیت دیتا ہے اور ان مسائل کے حل کو زیادہ اہمیت دیتا ہے جو عوام کی بہتری اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہوتے ہیں ۔ مسئلہ کشمیر بنیادی طور پر رائے عامہ کو تسلیم کرنے کا مسئلہ ہے ، رائے عامہ کا احترام جمہوریت کی بنیادی ذمے داری ہے لیکن اس بدقسمتی کوکیا کہیں کہ بھارت کا حکمران طبقہ محض اپنے مفروضہ قومی مفادات کے تحفظ کے نام پر عوام کے بہتر مستقبل سے تعلق رکھنے والے اس مسئلے کو قومی مفادات کا مسئلہ بناکر کشمیر کے ایک کروڑ سے زیادہ غریب عوام کے مستقبل کو تاریک بنانے کا سبب بن رہا ہے۔ یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ بھارت جیسے سیکولر ملک میں کشمیریوں کی مذہبی شناخت کو استعمال کیا جا رہا ہے، جو اس خطے میں مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے فروغ کا سبب بن گیا ہے۔

اگر بھارت سیکولر ازم کا پاسبان ملک ہوتا تو وہ سب سے پہلے کشمیر کے مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کرتا جو سیکولر ازم کے لیے ایک فال بد بنا ہوا ہے۔ بھارتی حکمرانوں کا فلسفہ یہ ہے کہ اگر کشمیر کا مسئلہ رائے شماری کے ذریعے حل کیا جاتا ہے تو سیکولر ازم کو نقصان پہنچتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کشمیر کے مسئلے کی وجہ سے دونوں ملکوں کے غریب عوام میں ایک ایسی مغائرت پھیلی ہوئی ہے، جو اس خطے کے سر پر ایک کالی بلی کی طرح مسلط ہے۔ بلاشبہ نہ صرف برصغیر کے ایک ارب سے زیادہ عوام کا روشن مستقبل سیکولر ازم سے وابستہ ہے بلکہ دنیا کا بہتر مستقبل بھی سیکولر ازم ہی سے وابستہ ہے کیا بھارت کا اہل علم اہل دانش طبقہ عوام کے درمیان مغائرت پیدا کرنے والے اس مسئلے کا ادراک کرکے اسے حل کرنے کے لیے بھارتی حکمران طبقے پر دباؤ ڈالیں گے؟

کشمیر کے حوالے سے بھارتی عوام میں پہلے ہی دوریاں موجود ہیں ان دوریوں کو ختم کرنے کے لیے اٹھایا جانے والا ہر اقدام قابل تعریف ہوگا لیکن بھارتی انتخابات میں کشمیر کو بھارت کے قومی مفادات سے جوڑ کر بھارتی عوام میں جو دوریاں پیدا کی جا رہی ہیں کیا ان کی تعریف کی جائے یا مذمت ؟ بھارتی عوام کو اس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ آج کی دنیا سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا ہے۔ اس دنیا کے تقاضوں کے برخلاف بھارتی عوام کو گنگا نہا کر اپنے گناہوں سے چھٹکارا پانے کے کلچر کی طرف دھکیلنا کیا روشن خیالی اور سیکولر ازم کے لیے فائدہ مند ہے؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا جواب بھارتی حکمران طبقے کو دینا ہوگا۔

میں جب آئے دن کشمیر کے حوالے سے مارے جانے والوں کی لاشیں اور ان کے جلوس جنازے میں ہزاروں کشمیریوں کی بھیڑ بھاڑ کو دیکھتا ہوں تو ذہن میں فطری طور پر یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ اجتماعات بھارتی سیکولرازم کو آگے بڑھانے میں معاون ثابت ہوسکتے ہیں یا نقصان کا باعث بن رہے ہیں؟ قومی فکر کا اندازہ قوم کے کردار سے لگایا جاسکتا ہے۔ بھارت میں جس قومی فکر کی ترویج کی جا رہی ہے کیا وہ نئے دور اور اکیسویں سدی کی ضرورتوں کے مطابق ہے؟ کشمیر کے حوالے سے دوسرا سب سے بڑا نقصان دونوں ملکوں کا بھاری دفاعی بجٹ ہے جو اربوں کھربوں کی حدوں سے گزر گیا ہے۔ برصغیر کے 50 فیصد سے زیادہ عوام غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔ 50 فیصد عوام کا غربت کی لکیر کے نیچے جانے کا ایک بڑا سبب یہ ہے کہ یہ سادہ لوح عوام اکیسویں صدی میں بھی ہاتھوں کی لکیروں گنڈے تعویذوں میں قسمت کو تلاش کر رہے ہیں۔

دنیا کے جمہوری ملکوں کا بنیادی مسئلہ عوام کے معیار زندگی کو بلند کرکے انھیں غربت کی دلدل سے نکالنا ہے سرمایہ دارانہ نظام کی ایک ضرورت دنیا میں جنگوں کا ماحول بنانا اور اس ماحول کے ذریعے متحارب ملکوں کے دفاعی بجٹ میں اضافہ کرنا ہے۔ کیا مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے دفاعی بجٹ میں اضافہ نہیں کر رہا ہے؟ کیا مغرب کی اسلحہ ساز کمپنیوں میں اسلحے کی تیاری میں اضافہ نہیں ہو رہا ہے؟
Load Next Story